سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے ریاستی اسمبلی کے اندر مختلف جماعتوں کے لیڈروں کی طرف سے ریاستی اسمبلی کو ملک کی سب سے طاقتور اسمبلی قرار دئے جانے کو بھونڈا مذاق قرار دیا ہے ۔ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے ریاستی اسمبلی کے اسپیکر منتخب کئے جانے کے بعد انجینئر رشید نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ڈاکٹر نرمل سنگھ اسپیکر کے بجائے صدر ریاست کے عہدے کا حلف اٹھاتے۔ اپنی زوردار تقریر میں انجینئر رشید نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کے تقدس کو 1947سے اب تک بار بار پامال کیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نئی دلی کے علاوہ اپنے لوگ بھی اسمبلی کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ۔ انہوں نے کہا ’’یہ بات کس قدر باعث افسوس ہے کہ ابھی کل جماعتی میٹنگ کو ۲۴گھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے کہ BJPاور فوج کے کچھ جرنیلوں نے سیز فائر کی تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ فوجی افسروں کو بھلا کیونکر سیاسی بیانات دینے کی چھوٹ دی گئی ہے ۔ ساتھ ہی جنرل بپن رائوت کو بھی یہ بات سمجھنی ہوگی کہ کشمیریوں کو آزادی دینا ہرگز ان کا فیصلہ یا کام نہیں ہے بلکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس سے سیاسی ٹیبل پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔صاف ظاہر ہے کہ وردی پوش لوگ ہرگز سیز فائر نہیں چاہتے کیونکہ ان کے ذاتی مفادات ، ترقیاں اور مراعات لوگوں کے مرنے مارنے سے ہی وابستہ ہیں ۔ ‘‘۔ انجینئر رشید نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کل جماعتی میٹنگ کے دوران نہ ہی این سی کے نمائندے علی محمد ساگر اور نہ ہی خود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک بار بھی سیز فائر کی بات کی لیکن بے شرمی کی حد یہ ہے کہ باہر نکل کر ان دونوں جماعتوں نے سیز فائر کی بات کی جس کا واحد مقصد کشمیریوں کے علاوہ پوری دنیا کو گمراہ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ در اصل کل جماعتی میٹنگ کے دوران اے آئی پی کے سوا کسی بھی جماعت نے سیز فائر کی بات نہیں کی اور اگر واقعی پی ڈی پی اور این سی سمیت دیگر جماعتیں مخلص ہوتیں تو بی جے پی اور فوجی افسر چوبیس گھنٹوں کے اندر ہی سیز فائر کے غبارے سے ہوا نہ نکالتے ۔ انجینئر رشید نے اپنی تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں یا د دلایا کہ ایک طرف انہوں نے لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کو کابینہ میں سے کٹھوعہ قتل کیس کو لیکر ان کے رول کی وجہ سے نکالے جانے کو اپنی کامیابی سے تعبیر کیا لیکن دوسری طرف راجیو جسروٹیا جو کہ مقامی مسلم آبادی کے خلاف نفرت ابھارنے میں سب سے زیادہ پیش پیش تھا اور جس نے ہندو ایکتا منچ کے جلسے منعقد کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تھا اس کو کابینہ میں شامل کرکے اپنی بے بسی کو صاف کر دیا ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ موجودہ سرکار نہ صرف جموں کے مسلمانوں بلکہ ریاست کے مجموعی مفادات کو تہہ تیغ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انجینئر رشید نے اپنی تقریر کے دوران مطالبہ کیا کہ اسمبلی کے اجلاس کو کم از کم تین دن کیلئے بڑھا کر ریاست میں مجموعی صورتحال خاص طور سے کشمیر کے اندر مار دھاڑ پر بحث و مباحثہ کی جائے ۔ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا کہ اگر وہ خود کو اتنا بے بس سمجھتی ہے کہ انہیں اپنے حلیفوں کی طرف سے ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو انہیں فوری طور سے استعفیٰ دینا چاہئے ۔