سرینگر// پولیس نے سیر ہمدان میں کچھ شہریوں کے خلاف سماجی بائیکاٹ کے پوسٹر شائع کرنے کے بعد4نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران پوچھ تاچھ ان نوجوانوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جنگجوئوں کے نام پر انہوں نے پوسٹر شائع کئے تھے۔ گرمائی ایجی ٹیشن کے دوران گزشتہ برس کے نومبر میں جنوبی کشمیر کے سیر ہمدان میں8شہریوں کے خلاف حزب المجاہدین کا نام استعمال کرکے پوسٹر شائع کئے گئے تھے جن میں ان8شہریوں کے خلاف تحریک مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں سماجی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔اس دوران ان پوسٹروں کو سماجی ویب سایٹوں پر بھی اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق اس کے6دن بعد حزب المجاہدین نے ان پوسٹروں سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جبکہ لاتعلقی سے متعلق پوسٹروں کو مساجد میں بھی پڑا گیا۔ادھر پولیس نے ویب سائٹوں پر ان پوسٹروں کو اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں ایک کیس زیر نمبر90درج کیا جبکہ ایک اور ایف آئی آر بھی درج کیا گیا۔ اس کیس کی تحقیقات ایس پی مبشر بخاری کی سربراہی میں کی گئی اور ابتدائی طور پر فیس بک پر ان پوسٹروں کو اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں 2نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گی جنہوں نے پوچھ تاچھ میں 2مزید نوجوانوں کے نام طاہر کئے جس کے بعد ایک اور نوجوان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ایک نوجوان اس دوران روپوش ہوا اور3ماہ بعد اس نے از خود سپردگی کی۔اس دوران ایس پی مبشر بخاری نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ شہریوں کو ہراساں کرنے کی پاداش میں4نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ دوران تحقیقات اس واقعہ کے سرغنہ کا نام بھی سامنے آیا اور اس کو بھی حراست میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تمام ملزم پولیس اسٹیشن مٹن میں بند ہیں۔