محمد تسکین
بانہال// قصبہ رام بن اور یہاں سے گزرنے والی شاہراہ پر ہوئی تباہی کیلئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو دوسرے روز بھی رام بن کا دورہ کرکے قصبہ رامبن ، سیری اور کیلا موڑ تک اس قدرتی تباہی کا جائزہ لیا ۔ پہلے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے دھرمکنڈ پہنچنے والے تھے لیکن وہاں لینڈنگ نہ ہونے کیوجہ سے انہوں نے دھرمکنڈ میں سیلابی ریلوں سے چالیس کے قریب مکانوں پر مشتمل تباہ ہوئی بستی کا ہوائی معائنہ کیا ۔ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع رامبن کے سیری گاؤں میں سیلابی ریلوں سے تباہ ہوئے بے گھر متاثرین نے اپنی تباہیوں کی روداد سنانے کیلئے وزیر اعلی کی گاڑی کے آگے لیٹ کر ان کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ گاڑی سے باہر آکر ان کی فریاد سننا بھی چاہتے تھے۔ وہاں بھاری تعداد جمع لوگوں کے شور شرابہ کی وجہ سے کان پڑتی آواز بھی سنائی نہ دینے کیوجہ سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ واپس گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے آگے بڑھے۔ سیری ، رام بن کے کئی متاثرین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور دورہ کرنے والے دیگر تمام لیڈر اور افسر صرف نیشنل ہائے پر ٹریفک کو بحال کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور شدید نقصانات کیوجہ سے اپنے گھروں بے گھر ہوئے لوگوں پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھر ، کاروباری دوکانیں ، گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں اور وہ پچھلے تین روز سے ایک سرکاری عمارت میں ٹہرے ہیں اور وہ ہفتے کی رات سے سوئے ہی نہیں ہیں۔ وہ نقصانات کا فوری معاوضہ کا مطالبہ کر ریے تھے۔ نیشنل کانفرنس کے ایک عہدیدار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی آمد پر عوامی مسائل کو سننے دینے کے بجائے بلا وجہ کا رخنہ اور ہنگامہ برپا کرنے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقامی لیڈر اور کارکن ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی عمر عبداللہ عوام کی فریاد سننے کیلئے ہی آئے تھے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے سازشی عناصر نے لوگوں کی بات کو سننے نہ دیا۔
سیری میں وزیراعلی کی آمد پر لوگوں کا احتجاج عوامی مسائل سننے کے دوران رخنہ ڈالنے میں بھارتیہ جنتا پارٹی ملوث:این سی
