رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے سیری سیال گاؤں میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت نے مقامی عوام کو سخت مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ گاؤں کے مکینوں کے مطابق علاقے میں پانی کا اتنا بڑا بحران پیدا ہو چکا ہے کہ سینکڑوں خاندان بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔لوگوں نے بتایا کہ محکمہ جل شکتی کی جانب سے پانی کی جو سپلائی دی جا رہی ہے، وہ مہینے میں صرف دو یا تین بار ہی ہوتی ہے، جو ناکافی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے کے فنڈز جل شکتی محکمہ کو دیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو باقاعدہ پانی کی سہولت فراہم ہو، لیکن زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔سیری سیال کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ جن پائپ لائنوں سے پہلے پانی کی فراہمی کی جاتی تھی، وہ بھی اب اکھاڑ دی گئی ہیں اور جل جیون مشن سکیم جو کہ پانی کی یقینی فراہمی کے لئے شروع کی گئی تھی، مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔سابقہ سرپنچ رمیش چودھری نے کہا کہ ’اگر پانی عوام کو اس وقت نہیں مل رہا جب اُسے سب سے زیادہ ضرورت ہے، تو پھر ایسی سکیموں کا کیا فائدہ؟” انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیری سیال، ڈینگ، بیری پتن، گروٹ اور دیگر متاثرہ علاقوں میں پانی کے بحران کی طرف فوری توجہ دی جائے۔دوسری جانب جب محکمہ پی ایچ ای کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سیری سیال میں جل جیون مشن سکیم تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور پرانے پانی کے ٹینکوں سے سپلائی معمول کے مطابق دی جا رہی ہے۔ البتہ انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ بارشوں کی کمی کی وجہ سے کچھ دشواریاں پیش آ رہی ہیں، لیکن ان کی کوشش ہے کہ عوام کو پریشان نہ ہونے دیا جائے۔علاقے کے قدرتی آبی ذخائر خشک ہو چکے ہیں اور بارش نہ ہونے کے باعث پانی کی قلت مزید بڑھ گئی ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری مداخلت کرے تاکہ گاؤں کے باسیوں کو اس بنیادی ضرورت کے لئے مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔