پروفیسر ظہور احمد ملک المدنی
سیرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ایک ہونہار سکالر محترم ماجد مجید کی تحریر کردہ کتاب ہے جو راقم کے زیر مطالعہ رہی۔اس کتاب کو پڑھتے ہوئے یہ بات محسوس ہوئی کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر یہ ایک منفرد کتاب ہے جو نہ صرف قارئین کے لئے بلکہ خصوصاًسیرت کے موضوع پر تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی۔
سیرت نبوی ایک ایسا موضوع ہے جس پر آج تک ہزاروں کی تعداد میں تصانیف لکھی گئی ہیں۔قرون اولیٰ سے لے کر آج تک مؤرخین اور محدثین نے اپنی تصانیف اس موضوع پر لکھیں ۔ہزاروں کی تعداد میں ان تصانیف کا ظہور دراصل اس محبت کا تقاضا ہے جو محبت ہر مسلمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کرتا ہے اور ہر مسلمان کی یہ سعی رہتی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے ہر لمحہ سے واقف ہو اور ایسا صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سنن کو جاننے اور ان کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے حاصل ہوگا۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سیرت نبوی ؐایک ایسا سر چشمہ ہے جو نہ تو خشک ہوتا ہے اور نہ اس کا خیر ختم ہونے والا ہے۔سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر اُٹھنے والا ہر قلم معطر ہوتا ہے۔جس کے فیض سے ہر قلم نور اور شرف حاصل کرتا ہے۔اس کے علاوہ ہر وہ طالب علم جو سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں محنت اور لگن سے کام لیتا ہے ،اس کو بھی اللہ کی طرف سے خیر کی توفیق ملتی ہے اور اس کے دل میں اللہ کی طرف سے محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھر دی جاتی ہے۔مبارکبادی کے مستحق ہیں وہ اقلام جن کی کاوشوں سے ایسی کتابیں وجود میں آئیں ،جن کتابوں سے ہر زمانے کے لوگ اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں۔ایسا کیوں نہ ہو ،ان کتابوں کا تعلق ایسی ذات گرامی سے ہے جو ہمارے لئے قد و کاملہ ہیں اور ہر مومن بندہ کے لئے اسوہ حسنہ ہیں۔ان کی اطاعت و فرمانبرداری میں ہماری فلاح و کامیابی کا راز مضمر ہےاور ہماری سعادت اور طمانیت کے حصول کا ذریعہ ہے۔جب کہ ان کی مخالفت کا نتیجہ ذلت اور شقاوت ہے ان کی تعلیمات سے دور رہ کر انسان بد بختی اور نحوست کا شکار ہوجاتا ہےاور جب یہ بات ثابت ہو کہ ہر مسلمان کے لئے واجب ہے کہ وہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کو دیکھ کر اپنی زندگی گزارے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے پاس ان کی اقتداءکرنے کا کوئی اور راستہ نہیں سوائے اس کے کہ ہم ان کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کریں اور ان کے فضائل و شمائل کو جان لیں اور ان کے صفات و اخلاق کا مدارسہ کریں۔یہی وجہ ہے کہ قرون اولیٰ سے لے کر آج تک ہمارے علماء افاضل اور مشائخ کرام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کو جمع کیا اور اس موضوع سے متعلق ہر اس چیز پر قلم اٹھایا، جس کا تعلق سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔چاہے وہ حوادث ہوں یا غزوات، یا خصائص و شمائل ہوں، ہر جانب مولفات کے انبار لگ گئے۔
محترم ماجد مجید صاحب کی علمی کاوشوں کا یہ ثمرہ جس کو مجھے پڑھنے کا موقع ملا، یقیناً سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مضمون پر لکھنے والی ایک منفرد کتاب ہے۔جو اپنی امتیازی اوصاف کے ساتھ اس مضمون میں نمایاں ہے ۔اس کتاب کے اوصاف کا احاطہ کرنا اگر چہ ناممکن ہے لیکن چند ایک اوصاف کا تذکرہ لازمی ہے۔ (اول)مولف نے کتاب کے آغاز میں عرب کے محل وقوع اور پھر بنیاد کعبہ اور اس سے تعلق رکھنے والے امور کی طرف جس طرح اشارہ کیا اور سر زمین عرب میں رہنے والے لوگوں کے احوال وکوائف کا تذکرہ اور اس وقت کی اقتصادی و سیاسی و اجتماعی حالات پر جس طرح روشنی ڈالی ہے۔ یہ وصف اپنی جگہ ایک خاص مقام رکھتا ہے جو کہ کتاب کی افادیت کو مزید اُجاگر کرتا ہے۔ (دوم) اس کتاب میں ولادت با سعادت سے پہلے اور پھر نبوت حاصل ہونے سے پہلے مرحلے کا جس طرح مختصر اور جامع انداز میں احاطہ کیا گیا ہے۔وہ یقیناً لائق تحسین قدم ہے، جس میں قاری کو کم صفحات کے مطالعہ کے دوران بے شمار معلومات سے استفادہ کا موقعہ ملے گا اور اختصار کے ساتھ جامع صورت میں معلومات کو پیش کرنا واقعی تالیف کے اندر ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ (سوم) حجر اسود کے تعلق سے اس کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے اس کی مختصر تاریخ کو جس انداز میں پیش کیا گیا ،وہ ایک نرالا انداز ہے۔حجر اسود کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر بھی لب کشائی کی گئی ہے۔ (چہارم ) صاحب کتاب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کےدو پہلوؤں پر قلم زنی کرتے ہوئے بعثت خصوصی اور بعثت عمومی کو منفرد انداز میں پیش کرتے ہوئے انفرادی اور اجتماعی دعوت کے ثمرات و نتائج کا خاکہ بہترین صورت میں پیش کیا ہے۔ (پنجم) مولف نے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع سے ہٹ کر جس طرح اپنی اس کتاب میں بعض دیگر چیزوں کا اضافہ کیا، اگر چہ ان چیزوں کا تعلق براہ راست سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہے،لیکن مولف کے منفرد انداز تحریر سے ان چیزوں کو اس موضوع میں مناسب طریقے سے ضم ہونے کا موقعہ مل گیا۔جیسے مکی اور مدنی نزول قرآن کی الگ الگ خصوصیات اور سورتوں کی الگ الگ تعداد (مکی اور مدنی سورتوں کی تعداد اور مکی مدنی نزول قرآن کا تقابلی جائزہ) یقیناً اس موضوع میں ایک منفرد سعی ہے۔ ( ششم) مولف نے وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اوصاف کو بیان کرتے ہوئے لکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو کس طرح قیادت کے رہنما اصول سکھائےاور قیادت امت کی تمہید کے تحت ایک امتیازی انداز میں ان رہنما اصولوں پر لب کشائی فرمائی اور آخر میں امت مسلمہ پر قرآن مجید کے حقوق کے تحت ایک نئے باب کا اضافہ کیا جو کہ یقیناًاس موضوع کے غرض و مقصد سمجھنے میں مدد ثابت ہوگا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولف کی ان کوششوں کو قبول فرماتے ہوئے اس کتاب سے مستفید ہونے کا موقعہ عطا کرے اور ساتھ ہی ان تمام کوششوں کو بابرکات بنائے اور ان تمام اقلام کو محفوظ رکھے جو اسلام کی حفاظت میں اور خاتم النبیین و المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوں۔
(اسلامک یونیورسٹی المدینہ المنورہ)
[email protected]