ربیع الاول کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر میں سیرت پاک کے جلسے ، کانفرنسوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، ان میں سیرت نبیﷺ کے مختلف پہلووں روشنی ڈالی جاتی ہے، لاکھوں کی تعداد میں افراد ان سے روحانی استفادہ کرتے ہیں ۔ اللہ کے نبیﷺ کی زندگی کا ہر پہلو ساری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔ اُمت مسلمہ کی یہ اولین ذمہ داری ہے کے وہ سیرت طیبہ ؐ کا ایک ایک واقعہ سنے اور اس کے بعد تعلیمات ِ نبویؐ پر مخلصانہ عمل کریں تاکہ دنیا کے سامنے اسوہ ٔ حسنہ کا عملی نمونہ پیش ہو۔ امت کا یہ مخلصانہ عمل عام لوگوں کی ہدایت کا باعث بن سکتا ہے۔ سیرت رسولﷺ کے ایک تابناک پہلو پر ایک چرواہے کے مخلصانہ عمل سے اشاعت اسلام کا کتنا بڑو رول ادا ہوا‘ اُس کی ایک عمدہ مثال پیش خدمت ہے۔ مدینہ میں باقاعدہ اسلامی حکومت قائم ہو چکی تھی، جس پر نبی ﷺ حاکم ومنصف تھے۔ آپ ﷺ کو ایک یہودی زید بن سعنہ سے قرضہ لینے کی ضرورت پیش آئی۔ قرض کی واپس ادائیگی کے لیے جو مدت طے ہوئی تھی اس میں ابھی چند دن باقی تھے کہ یہودی تقاضا کرنے آ گیا۔اس نے آپؐ کے شانہ ٔ مبارک کی چادر اُتارلی اور قمیض پکڑ ے سختی سے بولا:’’میرا قر ض ادا کرو‘‘۔پھر طعنہ دیا: ’’عبدالمطلب کی اولاد بڑی نادہندہ ہے‘‘۔حضرت عمر ؓاس وقت آپ ؐکے ہمراہ تھے ،یہودی کی بدتمیزی پر غصے میں بہت ڈانٹا، قریب تھا کہ ُاس کو مارنا شروع کردیتے مگر پیغمبر اسلامؐ نے ممانعت کی ۔ آپ ؐ نے یہودی سے صرف اتنا کہا :ابھی تو وعدہ میں تین دن باقی ہیں ،پھر عمر فاروق ؓ سے فرمایا:’’عمر میں اور یہودی تم سے ایک اور بر تاؤ کے زیا دہ ضرورت مند تھے، مجھ سے تم بہتر ادائیگی کے لیے کہتے ا ور یہودی سے بہتر تقاضے کے لیے‘‘
مترجم قرآن محمد مارڈوف پکتھال تعارف کا محتاج نہیں، ان کا انگریزی ترجمہ ٔ ٔ قرآن امریکہ ، یورپ اور انگریزی جاننے والوں میں کافی مقبول رہا ،اس سے متا ثر ہو کر ہزاروں افراد حلقہ ٔ بگو ش اسلام ہوگئے۔ محمد ماردوف پکتھال کا قبول اسلام کا واقعہ کافی دلچسپ ہے۔وہ انگریز تھے اور بر طانیہ کے وزیر خارجہ کے شعبے میں مشرقی وسطیٰ کے کسی ملک میں مامور تھے۔ ایک دن اپنی کوٹھی کے باہر انہوں نے یہ عجیب منظر دیکھاکہ سڑک کنارے ایک جوان سال مسلم چرواہا بالکل خاموش کھڑا ہے ، جب کہ ایک کمزور وضعیف آدمی اُسے ڈانٹ رہا ہے، مار رہا ہے ۔ نوجوان طاقت سے بھر پور ہو نے کے باوجود جوابی کارروائی نہیںکر رہا ۔پکتھال اپنے مکان سے نیچے اتر آئے اور ان دونوں سے معاملہ دریافت کیا ۔ نوجوان نے بتایا : میں ان بڑے میاں سے قرض لے چکا ہوں اور ادا نہیں کر پا رہا ہوں، اس پر یہ مجھے مار رہے ہیں۔پکتھال نے کہا: تمہیں قر ض لینے کا اعتراف ہے اور قرض ادائیگی کا ارادہ بھی ہے ،تم ان بڑے میاں کو مارنے سے روک سکتے ہو یا پیچھے دھکیل سکتے ہو، جسمانی طاقت کے باوجود تم گم صُم کیوں کھڑے رہے؟ نوجوان نے کہا : ہمارے نبیﷺ نے تعلیم دی ہے کہ قرض لو تو وقت پر ادا کر،ومجھ سے قرض وقت پر ادا نہ کرنے کی کوتاہی ہوئی ہے ، اب صاحبِ مال اپنا حق طلب کر ے تو میں کوئی جوابی کاروائی کر کے مزید گناہ کیسے کر سکتا ہوں؟نوجوان کا یہ جواب محمد ماردوف پکتھال کے دل میں اُتر گیا۔ انہوں نے سوچا کہ چودہ سو صدیوں پہلے ایک نبیؐ گزرے ہیں جو آج بھی ایک چرواہے کے دل ودماغ پر حکومت کر رہے ہیں۔ یہی ایک واقعہ اُن کے لئے اسلام کا مطالعہ کر نے کا محرک بنا اور بالآخر انھوں نے اسلام کی صداقت دریافت کر کے اسے قبول کر لیا بلکہ ان کی وجہ سے ہزاروں افراد اسلام کے آغوش میں آگئے ۔سیرت رسول ﷺ امت مسلمہ سے یہی تقاضہ کرتی ہے کہ وہ اسے جلسے اور کانفرسوں کی حد تک نہ رکھے بلکہ امت مسلمہ سیر ت بنوی ؐ کاعملی نمونہ بن کر اس کی حقانیت دُنیا کے سامنے پیش کرے ۔
رابطہ: چوپڑہ ضلع ،جلگاؤں8983104699