Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

سیرتِ رسولﷺ موجودہ دور میں اہمیت و ضرورت

Mir Ajaz
Last updated: October 6, 2023 12:55 am
Mir Ajaz
Share
16 Min Read
SHARE
بلال احمد پرے
دین ِ اسلام کا خطاب عالمگیر سطح کا ہے۔ اس طرح یہ دین سارے عالم کے انسانوں کے لئے امن و سلامتی، عدل و انصاف اور محبت و بھائی چارگی کا خطاب کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ “اے حبیب ؐکہہ دیجئے کہ اے لوگوں ! میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا رسول (الاعراف) ہوں “۔ حضرت نبی اکرم ؐ کی سیرت سے زندگی کے تمام پہلو جیسے عبادت، معاشرت، سماجیت، تبلیغ، خدمت، سخاوت، رحمت، صبر و برداشت، حلیمی، عفو و درگزر، عزت و تکریم، صلہ رحمی، ہمدردی، ایثار وغیرہ کی حسین و جمیل اور دلکش تصویر نمایاں طور نظر آتی ہے۔ سیرت کی یہ جمال و جلال آفریں روشنی، سنہریں شعاعیں اور ضیاء بار کرنیں انسانی زندگی کے ہر شعبہ پر یکساں ملتی ہیں۔ سیرتِ طیبہ کے بحر ِ بیکراں کے اندر قیامت تک آنے والی انسانیت کے لئے ہدایت و راہ نمائی موجودہے لیکن موجودہ دور کے لئے خصوصاً جو اہمیت و ضرورت ہے اس سے یہاں مختصراً قارئین تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
 امن و سلامتی
 اسلام امن، سلامتی، بھائی چارگی کا دین ہے۔ امن کا مطلب ہر قسم کی لڑائی، جھگڑوں، فتنوں و فسادوں، تشّدد، مار پیٹ، گالی گلوچ و دیگر نازیبا حرکات اور ناشائستہ کلام سے پاک ہونا ہے۔ جو صرف دین ِ اسلام ہی سِکھاتا ہے۔ اسلام یعنی ” سلم ” کا لفظی معنی بھی امن یا سلامتی کے ہیں۔ اس میں ذات پات، جنس، رنگ، علاقہ جات پر کوئی تمیز نہیں۔ آپؐ نے انسانی جان کو اتنا محترم بتایا کہ ناحق کسی انسان کی جان لینے کو بہت بڑا گناہ فرمایا ہے(صحیح البخاری)۔ یہاں ہر فرد کی عزت و آبرو اور مال کے تحفظ کی ضمانت فراہم فرمائی گئی ہے۔ لیکن اس فرمان نبیؐ کے باوجود بھی آج آئے روز قتل و غارت گری عام ہے۔
 عدل، انصاف اور مساوات
 عدل و انصاف اور مساوات ایک بہترین سماج کی تشکیل کیلئے ضروری ہیں۔ یہ سماج کی ترقی کے ڈھانچہ کے ستون ہیں۔ اولوالعزم صحابہ کبار رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین خلافت کی ذمہ داری لینے سے اس لئے ڈرتے تھے کہ کہیں ان سے عدل و انصاف اور مساوات کرنے میں کوئی کوتاہی نہ ہو جائے کیونکہ معلم اعظم محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیؐ سب سے زیادہ عدل و انصاف اور مساوات کرنے والے تھے۔
 آج کی تاریخ میں اگر دیکھا جائے تو منقولہ و غیر منقولہ جائداد میں سے صرف لڑکوں کو حصہ دیا جاتا ہے اور لڑکیوں کی شادی کر کے انہیں اس تمام حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ جس سے بعد میں رشتے میں ان بن پیدا ہو جاتی ہے اور بالآخر یہ مسئلہ عدلیہ تک پہنچ جاتا ہے۔ چونکہ عدل و انصاف کے بغیر انجام کردہ کام چہ جائیکہ کس قدر عظیم ہی ہو، شریعت میں قابل قبول نہیں۔ یہاں تک کہ برابری کا بدلہ نہ دیا جائے۔ آج کی تاریخ میں بھی ہمارے یہاں کئی والدین ایک بچے کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ مال و دولت بطور ہبہ دیں دیتے ہیں۔ یا بعض اوقات کسی ایک بچے کو تمام جائیداد سے بے خل کرتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات سے لڑائی، جھگڑے، فتنہ و فساد پیدا ہو کر قتل و غارت کی نوبت بھی آپہنچتی ہے۔
موجودہ دور میں بھی عدل و انصاف سے فیصلے کرنے والے حکمرانوں، قاضیوں، ججوں، چیرمینوں، تھانہ داروں، سرپنچوں، اوقاف کمیٹیوں کے صدور، مساجد کمیٹیوں کے چیئرپرسنوں، شہری و دیہی علاقوں میں مقامی ذمہ داروں کے لئے خوش خبری ہے۔ اگرچہ وہ عدل کے ترازو کو قائم کئے ہوئے ہوں پس انہیں چاہئے کہ فیصلے ہمیشہ عدل کے ساتھ کیا کریں اور کسی بھی حالت میں عدل کا دامن نہ چھوڑیں۔
ایک مرتبہ قریش کی اثر و رسوخ رکھنے والے خاندان کی ایک خاتون نے چوری کی، تو انہوں نے بعض صحابہ کبار کے ذریعے اللہ کے نبیؐ سے اس سے معاف کرنے کی سفارش کرنا چاہی۔ تو اس پر آپؐ نے فرمایا ’’ تم سے پہلے کی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ جب ان میں سے کوئی معمولی لوگ گناہ کرتے تھے تو ان کو سزا دی جاتی تھی اور جب بڑے لوگ کرتے تو ان کا جرم نظر انداز کر دیا جاتا تھا۔” (صحیح البخاری)
اللہ اکبر! اللہ کے نبیؐکا عظیم ترین اور بے مثال عدل و انصاف دیکھئے۔ یہاں آپؐعدل کے اصول پر پہاڑ کی طرح جمے ہوئے ہیں اور سفارش کرنے کے باوجود بھی عدل کا دامن نہیں چھوڑتے۔ یہ حدیث مبارک ہمارے عدلیہ نظام میں بیٹھے ہوئے منصفوں، ججوں اور چیف جسٹسوں کے لئے واقعی چشم کْشا اور قابل تقلیدہے جس کے اپنانے سے سماج میں کبھی ناانصافی یا حق تلفی پیدا نہیں ہو سکتی ہے۔
یونیورسل ایجوکیشن
قرآن کریم دائمی اور زندہ معجزہ ہے۔ یہ انسانیت کے لئے دستور ہے اور زندگی گزارنے کا ایک روڑ میپ سے بڑھ کر ہے۔ قرآن کریم کا نزول ہی لفظ “اقراء” یعنی پڑھ سے ہوا ہے۔ اس سے حیاتِ جسدی (جسم و جان) کے ساتھ حیاتِ شعوری (عقل و فہم) اپنے کمال درجہ تک پہنچ جاتی ہے۔ تعلیم دینا ایک عظیم عبادت ہے۔ جس سے دونوں جہانوں کی ترقی کا راز مضمر ہے۔سیرتِ رسول ؐکے گوشہ میں جب جھانک کر دیکھتے ہیں تو جنگ بدر کے قیدیوں کے ساتھ حْسنِ سلوک نمایاں نظر آتا ہے۔ اس دوران جو قیدی انتہائی غریب تھے اور کسی طرح سے رہائی پانے کے لئے فدیہ ادا نہیں کر سکیں، لیکن لکھنا پڑھنا جانتے تھے، تو اْنہیں آپؐ نے دس دس صحابہ کو پڑھانے کا کام تفویض فرمایا جس کے عوض ہر ایک کی رہائی ہوئی۔ اس طرح سے عالمگیر تعلیم ( Education  Universal) کے تصّور کی بنیاد پڑ گئی جو اپنے آپ میں ایک بے مثال اقدام ہے۔
آج کے دور میں اس طرح کے اقدام سے ہی سو فیصد شرح خواندگی حاصل کی جا سکتی ہے اور مزید ملک کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کو پیشہ ورانہ اور ہْنرمندی کی تعلیم دے کر اْنہیں باصلاحیت اور خود مختار بنایا جائے تاکہ وہ رہائی پانے کے بعد اس جرم کی طرف دوبارہ میلان پیدا نہ کریں۔ اس سے خصوصی طور پر آج کل کی منشیاتی وباء میں ملوث نوجوانوں پر بھی تجربہ کے طور پر آزمایا جا سکتاہے۔
دیگر اقوام سے تعلقات ( Policy  Foreign)
 دین ِ اسلام اپنے ماننے والوں کو کسی بھی قسم کی عداوت، بغض، حسد یا دشمنی رکھنے کا روا دار نہیں بلکہ ہر ایک کے ساتھ عزت و اکرام سے پیش آنے اور اخلاقی طور بہترین تعلقات بنائے رکھنے کا درس دیتا ہے۔ ہجرتِ مدینہ کے بعد حضرت نبی اکرمؐ وہاں کے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ آپس میں بہترین اور خوشگوار تعلقات بنائے رکھنے کا معاہدہ طے کرتے ہیں۔ جس میں ایک دوسرے سے رواداری کا برتاؤ کرنے، مشکلات میں ایک دوسرے کی مدد فراہم کرنے، دوستانہ تعلقات استوار کرنے، اپنے حلیف سے دروغ گوئی کرنے سے بچنے، ان کی مذہبی آزادی کو برقرار رکھنے جیسے اہم اور منفرد اصول طے کئے گئے تھے۔ اس طرح کے تعلقات سے جو آپسی گفتگو ہوئی، اس سے آج کے دور میں مکالمہ بین المذاہب ( Dialogue  Interfaith) کے نام سے جانا جاتا ہے جس کی اہمیت اور ضرورت آج بھی ہے۔
یہی تعلیمات آپسی رسہ کشی، عداوت، بغض، حسد، لڑائی، جھگڑے، انتقام گیری، گلہ و شکوہ سے منع کرنے اور مضبوط دوستی، ہمدردی، غم خواری و رواداری کا معاملہ بنائے رکھنے کی کْھلی دعوت دیتی ہیں۔
 تباہی پہ ترقی کو ترجیح ( War  Over  Development) 
خالق ِ کائنات نے زمین کو ہمارے لئے جائے قرار بنایا، آسمان کو چھت بنایا (غافر؛64) اور ہمارے لیے ضروریاتِ زندگی زمین سے پیدا کئے۔ اس طرح رب العالمین نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ (Vicegerant) بنا کر اس سے یہاں رہنے کا حق عطا کیا۔ چونکہ یہ بات طے ہے کہ ہم زمین میں ہی زندگی بسر کرتے ہیں، زمین میں ہی مرتے ہیں اور زمین میں سے ہی نکالے (الاعراف) جائیں گے۔اس طرح کی تعلیمات سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کو چھوڑ کر بِلالحاظ مذہب و ملت، رنگ و نسل کے امن و سلامتی پر زور دینا چاہیے اور جنگ و جدال جیسے تباہ کْن ماحول بنانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ آپس میں بہترین معاشرتی، ثقافتی، تعلیمی، سیاسی، سماجی، معاشی، صنعتی و تجارتی تعلقات کو استوار کرنے کے لئے معاہدے طے کرنے چاہئیں۔
سیرت رسول ؐ کے روشن اوراق میں یہ بات سنہرے حروف میں ملتی ہے کہ نبی اکرم ؐ نے ہمیشہ امن و سلامتی، بھائی چارگی اور عفو و درگزر کو جنگ و جدال اور عداوت پر ترجیح دی ہے۔ دْشمن کی عورتوں، بچوں، معذوروں، قاصدوں کو مارنے سے منع کرنا اور انہیں امن دے دینا، کھیت کھلیانوں اور درختوں کو کاٹنے کی ممانعت فرمانا، مذہبی مقامات کو ڈھانے سے روکنا، لوٹ و کھسوٹ کرنے سے منع فرمانا جیسے راہ نْما اصول اس بات کی خوب عکاسی کرتے ہیں کہ رحمت للعالمین محسن ِ اعظم ؐ انسانی جانوں کے ضیاع کو ناپسند فرمایا کرتے تھے اور ہر حال میں(No war Pact)اور امن (Peace) کے علمبردار تھے۔
 خدمت خلق اللہ( Serving the Humanity)
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت کا ایک نمایاں دلکش پہلو خدمت شعاری ہے۔ انسانیت کے تئیں خدمت کو ہر دور میں توقیر و تحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے چہ جائیکہ یہ غریب و یتیم بچوں کی پرورش ہو، مفلوک الحال کی امداد کا ہو، کسی کا گھر بسانا ہو، بیواؤں کی بازآبادکاری ہو، مفت تعلیم و تربیت فراہم کرنا ہو، یتیم خانے کا قیام عمل میں لانا ہو، ضعیف العمر افراد کی نگہداشت کا احاطہ وقار بنانا ہو، ناگہانی آفت سے متاثرہ کْنبوں کی دل جوئی کرنی ہو، بیماروں کے علاج و معالجہ کا نظم کرنا ہو، بے روزگاروں کو ہنر مند بنانے کا مقصد ہو، مسافروں کے کھانے، پینے اور رہنے کی سعی و جہد ہو، کپڑوں اور کتابوں کی مفت تقسیم کاری کا کام ہو، منشیات سے پاک معاشرہ کی تنگ دو ہو، ناکام و نامراد انسانوں کے اندر امید پیدا کرنا ہو، دبے کچلے لوگوں کا سہارا بننا ہو وغیرہ جیسے سارے احسن کام خدمت شعاری کا ہمہ گیر تصّور پیش کرتے ہیں۔
خدمت شعاری کے تعلق سے حضرت نبی اکرم ؐ کا مبارک ارشاد ہے کہ ” خیر الناس من ینفع الناس ” (کنز العمال) یعنی تم میں سب سے بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے لئے زیادہ نفع مند ہو۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنے تایا جان حضرت زبیر کے ہمراہ حلف الفضول کے طرز پر عبداللہ بن جدعان کے گھر میں معاہدہ طے ہونے پر شریک معاہدہ ہونا، آپؐ کو سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ عزیز تھا جو اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ جہاں آپؐبے سہارا لوگوں کے لئے سہارا بنتے، حْسن سلوک کرتے، ان کا بوجھ اٹھاتے، کفالت کرتے، نادار و محتاجوں کی مدد کرتے، مہمان نوازی کرتے، مسافروں کی حفاظت کرتے، بے آسرا لوگوں کی معاونت، مظلوموں کی نصرت اور مصیبت میں متاثرین کی مدد کرتے ہیں۔ جس کے لئے آج بڑی بڑی تنظیمیں، انجمنیں اور بڑے بڑے ادارے ملک در ملک بڑی افرادی قوت کے ساتھ مشغول در عمل ہیں۔ اس کے مزید ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں سماجی کام کاج کے شعبہ جات کی بنیاد بھی اسی تصّور پر رکھی گئی ہے۔
حلفْ الفضول کے متعلق آپؐ نبوت ملنے کے بعد اس کا یوں تذکرہ فرمایا کرتے تھے کہ ‘اگر آج بھی مجھے کسی ایسے معاہدہ میں شرکت کی دعوت دی جائے تو میں اس کو فوراً قبول کر لوں گا’- (حیات رسول امی صلہ، خالد مسعود؛ ص/85)
سیرت کے اس سنہرے گوشہ سے ہمیں حمایت، فلاح و بہبود جیسی کمیٹیوں کا تصور ملتا ہے جو لوگوں کی فلاح و بہبود، حمایت، نصرت اور معاونت کے لئے سرگرم ہیں۔ خدمت خلق کے Zریعہ سے ہی مخالف زہر افشاں طوفان کو روکا جا سکتا ہے اور نفرت انگیز دلوں کو محبت سے بھرا جا سکتا ہے۔
الغرض اس طرح کی تعلیمات سے ہمیں امن و سلامتی ( PeaceTreaty) کا درس ملتا ہے۔ آج کے دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم محبوب پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ؐکی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ دینے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریںتاکہ دنیا میں امن و سلامتی، بھائی چارگی، عدل و انصاف، عدم برداشت کی رواداری کے ماحول کا قیام ممکن ہو سکے۔
پتہ۔ہاری پاری گام، ترال کشمیر
رابطہ۔ 9858109109
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بارہمولہ میں قبرستان میں غیر مجاز کھدائی کے الزام میں ٹھیکیدار، جے سی بی ڈرائیور گرفتار:پولیس
تازہ ترین
بدامنی پھیلانے کی پاکستانی کوششیں ناکام،جموں کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن: منوج سنہا
برصغیر
کولگام میں خانقاہ کے چندہ بکس سے سارقان نے نقدی اُڑا لئے
تازہ ترین
جموں و کشمیر سیاحت کی بحالی کی راہ پر گامزن : یاشا مدگل
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?