بلال فرقانی
سرینگر// شہرخاص کیلئے شہہ رگ کی حیثیت رکھنے والا ڈلگیٹ،زکورہ سید میرک شاہ روڈ کی توسیع کا منصوبہ گزشتہ14برسوں سے لٹک رہا ہے۔یہ پروجیکٹ2009میں شروع کیا گیا اور ڈلگیٹ سے زکورہ تک10.5کلو میٹر سڑک کو توسیع دینے کا فیصلہ لیا گیا۔اس منصوبے کا مقصد شہرخاص کے گنجان علاقوں میں گاڑیوں کی آمدورفت کو ہموار کرنا اور ٹریفک کے مسائل کو دور کرنا ہے۔336.24 کروڑ کی لاگت سے شروع کئے گئے میرک شاہ روڈ کے بیشتر حصے کو چوڑا کرنے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے لیکن خیام، خانیار اور رعناواری کے باقی ماندہ ڈھانچے پورے علاقے میں گاڑیوں کی آمدورفت کو متاثر کر رہے ہیں۔ مقامی شہری ظہور احمد نے کہا’’ان تعمیرات کی وجہ سے صبح اور شام کے اوقات میں خیام کے علاقے میں سفر کرنا مشکل بن گیا ہے، اگرچہ راستے میں تعمیرات کو ہٹا کر سڑک کے ایک بڑے حصے کو چوڑا کر دیا گیا ہے لیکن سب سے بڑی رکاوٹ خیام میں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگر ان رکاوٹوں کو دور نہیں کیا گیا تو اس سے سڑک کو چوڑا کرنے کا پورا مقصد ختم ہوجائے گا‘‘۔نائو پورہ میں چند ماہ قبل تین دکانیں گرائی گئی تھیں لیکن سڑک چوڑا کرنے کیلئے ہموار نہیں کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سڑک کے بیچوں بیچ ایک ٹرانسفارمر شہر خاص سے گاڑی چلانے والے مسافروں کیلئے حادثات کا خطرہ ہے۔ ماضی میںاس منصوبے سے جڑے محکمہ تعمیرات عامہ کے ایک انجینئر نے کہا’’ہم نے ان ڈھانچوں کو ہٹانے کرنے کیلئے لاگت اور دیگر رسمی کارروائیاں بہت پہلے مکمل کیں۔ فنڈنگ اور دیگر تکنیکی چیزوں سے متعلق کچھ مسائل ہیں جس کی وجہ سے اس عمل میں تاخیر ہو رہی ہے‘‘۔ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم جے اینڈ کے پیپلز فورم نے 2018 میں مفاد عامہ میں درخواست دائر کی تھی جس میں ڈلگیٹ سے حضرت بل، سرینگر تک سڑک کی تعمیر اور چوڑائی کو مکمل کرنے کیلئے عدالت سے مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔سڑک کے کنارے پر ابھی بھی 23 ڈھانچوں کا حصول باقی ہے، جن میں لازمی حصول کے 13 معاملات شامل ہیں، جن کیلئے اراضی حاصل کرنے والے کلکٹردفتر کی طرف سے پیش رفت لازمی ہے۔ڈلگیٹ سے زکورہ تک 10.33 کلومیٹر طویل یہ سڑک پرانے شہر، حضرت بل درگاہ اور کشمیر یونیورسٹی کیلئے ایک اہم رابطہ سڑک کے طور پر کام کرتی ہے اور اس کی تجدید ٹریفک کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم چوڑائی کے عمل میں تاخیر نے شہرخاص کی ٹریفک کی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے اور خیام، خانیار اور رعناواری جیسے مصروف چوک سب سے زیادہ متاثر ہیں۔اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچنے میں رکاوٹ مانے جانے والی عمارتوں کے مالکان کا بھی کہنا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں 2009 کے بعد آسمان کو چھو رہی ہیں، جس سے متاثرہ املاک کے مالکان کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ طلب کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔محکمہ تعمیرات عامہ کے سپرانٹنڈنگ انجینئر سرینگراور بڈگام سجاد نقیب کا کہنا ہے کہ سید میرک شاہؒ روڑ اسمارٹ سٹی بننے کے بعد دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے اور ڈلگیٹ سے نائو پورہ تک اسمارٹ سٹی اور اس سے آگے محکمہ تعمیرات عامہ کے حدود میں ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ نے اپنے حصے کو کم و بیش مکمل کرلیا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ سرک کنارے ڈھانچوں کو ہٹانے کا معاملہ ضلع انتظامیہ کا ہے،جنہیں ان ڈھانچوں کو حاصل کرکے مسمار کرنا ہے،تاہم اس کیلئے فنڈس انکا محکمہ فراہم کرے گا۔