Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سیاسی چال افسانہ

Towseef
Last updated: January 25, 2025 7:40 pm
Towseef
Share
15 Min Read
SHARE

سبزار احمد بٹ

ڈاکٹر ترنم ” منشیات کی لت سے نجات مرکز ” (drug de ediction center) کے آگے بنی ایک چھوٹی سی پارک میں بیٹھی اپنے شوہر امجد کا انتظار کر رہی تھی جو کونسکگ کے لئے ڈاکٹر کے کمرے میں گیا تھا ۔ترنم کے بال بکھرے ہوئے تھے ہونٹ سوکھے ہوئے ۔ رخسار ایسے تھے جیسے سوکھے ہوئے گلاب کے پتے ۔ جوانی میں ہی ادھیڑ عمر کی عورت لگ رہی تھی ۔ ترنم اپنی قسمت کو کوس رہی تھی ۔ اُس کی آنکھوں سے آنسوئوں کے قطرے اس طرح ٹپکتے تھے جیسے بارش تھم جانے کے بعد چھَت سے کچھ دیر بارش کے قطرے گِرتے ہیں ۔ سوچ رہی تھی کہ میرے باپ نے میری شادی ایک بزنس مین سے کی لیکن یہ کیا نکلا ۔ اِس نے نشہ کر کر کے اپنے آپ کو بھی ختم کردیااور مجھے بھی کہیں کا نہیں چھوڑا ۔ میری خوبصورتی، میرا حُسن سب ختم ہو گیا ۔ ابھی ان ہی خیالوں میں گُھم تھی کہ ناظمہ کی آواز نے اسے چونکا دیا ۔
ترنم……… ترنم……….
ترنم کے سوچوں کا تسلسل ایک دم سے ٹوٹ گیا۔ ناظمہ کو دیکھ کر وہ چونک گئی۔
ناظمہ آپ؟ کیسی ہو؟
“میں ٹھیک ہوں ۔ آپ بتاؤ کینیڈا سے کب آئی؟ اور آپ کی یہ حالت……..
سب خیریت سے ہے ۔ تمہاری آنکھوں میں آنسوؤں ۔ کیا بات ہے” ؟
بس پھر کیا تھا ۔ ترنم کو پھوٹ پھوٹ کر رونے کا موقع مل گیا ۔وہ روتے روتے اپنی سہیلی کو داستان سنانے لگی ۔
ترنم اور ناظمہ دراصل بہت اچھی سہیلیاں تھیں، ترنم ایک سیاسی لیڈر کی بیٹی تھی اور بہت ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ غضب کی خوبصورت بھی تھی ۔ پہلی ہی کوشش میں سفید کورٹ پہننے میں کامیاب ہوگئ ۔ اُسی سال ناظمہ نے بھی این ای ای ٹی (NEET) کا امتحان پاس کیا ۔ دونوں کی دوستی اور بھی مضبوط ہوگئی ۔ میڈیکل کالج کا شاید ہی کوئی لڑکا تھا جو ترنم کے پاس آنے اور اُس سے دوستی کرنے کی کوشش نہ کرتا تھا ۔ لیکن ترنم چونکہ ایک سیاست دان کی بیٹی تھی وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتی تھی ۔ ابھی کالج میں چھ ماہ بھی نہیں ہوئے تھے کہ ترنم کا دل لیاقت پر آگیا، لیاقت اس کالج کا سب سے منفرد لڑکا تھا۔ سیدھا سادہ، پانچ وقت کا نمازی، خاموش طبیعت انسان اور اپنے ملک سے محبت کرنے والا وفادار شہری۔ چہرے پر کالی اور گھنی دھاڑی اور سر پر سادہ ٹوپی تھی ۔ دوپہر کے وقت جہاں کالج کے سبھی لڑکے لڑکیاں اپنی اپنی مستی میں کھو جاتے تھے وہاں لیاقت وضو بنا کر میڈیکل کالج کے ٹھیک دائیں جانب بنی مسجد میں نماز ادا کرنے جاتا تھا ۔ کالج کے باقی طلاب لیاقت کی سادگی پر ہنستے تھے لیکن لیاقت پر اس چیز کا بالکل بھی اثر نہیں ہوتا تھا۔ دراصل ہر سال کی طرح اس سال بھی کالج انتظامیہ نے پندرہ اگست کا جشن دھوم دھام سے منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیاقت کو بھی تقریر کرنے کا موقع ملا ۔ لیاقت جب سٹیج پر کھڑا ہوا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ لیاقت اس قسم کا شعلہ بیان مقرر بھی ہے ۔تمہیدی کلمات کے بعد لیاقت نے اپنی تقریر شروع کی ۔ “ستر سال سے زائد عرصہ ہمارے وطن عزیز کو آزاد ہوئے ہو گئے ہیں لیکن افسوس ہمیں ابھی بھی مکمل آزادی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ آج بھی ہمارا وطن عزیز ذات پات کے بندھنوں میں جکڑا ہوا ہے ۔ آج بھی ملک غربت، رشوت خوری، مذہبی تعصب، منشیات کے دلدل، تعلیمی پسماندگی، سیاسی انتقام گیری اور نہ جانے کن کن زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے ۔ ہم اس دن سچ میں آزادی کی سانس لیں گے جس دن ہمارا جان سے پیارا وطن ان زنجیروں سے آزاد ہو جائے گا ۔ لیکن یاد رکھنا اس سب کے لیے ہمیں کسی آسمانی فرشتے کا انتظار نہیں کرنا ہے بلکہ ان سب مصیبتوں سے اپنے اس وطن عزیز کو آزاد کرنا ہمارا کام ہے۔ آپ کا کام ہے، میرا کام ہے۔ ملک کے سیاست دانوں کو چاہیے کہ اپنے ذاتی اور حقیر مقاصد سے اوپر اُٹھ کر ملک کی ترقی اور ترویج کے لیے کمر بستہ ہو جائیں ۔ہمیں اگر اپنے ملک کے لئے اپنی جان بھی دینی پڑے تو ہم دریغ نہیں کریں گے بلکہ یہ ہماری خوش نصیبی ہو گی ۔ ہم سب اپنا تعاون دے کر اپنے ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے جا سکتی ہیں شرط یہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو فضول کاموں میں ضائع نہ کریں ” ۔ سب لوگ بڑی خاموش سے لیاقت کو سُن رہے تھے ۔ تقریر ختم ہوتے ہی سارا ہال تالیوں سے گونج اٹھا ۔ سب لوگ کھڑے ہو کر لیاقت کو شاباشی دینے لگے وہ دن تھا کہ ترنم لیاقت پر فریفتہ ہو گئی اور طرح طرح سے اسے لبھانے کی کوششیں کرنے لگی ۔ لیکن لیاقت اسے مکمل طور پر نظر انداز کرنے لگا ۔ اس نے اپنی سہیلی ناظمہ کا بھی سہارا لیا۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے اپنی سہیلی ناظمہ سے دل کی بات کہہ دی ۔
“ناظمہ کسی طرح سے لیاقت کو مناؤ ۔ مجھے بھا گیا ہے یہ لڑکا اور اس کی سادگی” ۔
ناظمہ نے اپنی ڈائری کی ورق گردانی کرتے ہوئے بے پرواہی سے جواب دیا
“ترنم کہاں تم ایک ماڈرن لڑکی اور کہاں یہ سادہ لڑکا”
“نہیں آپ اسے منائو میں اپنا سب کچھ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں ۔ ایسی سادگی اور سنجیدگی پر کون نہ مرے ۔ میں اسے بہت چاہتی ہوں جیسے تم میرے بھائی نوید کو چاہتی ہو”
نوید کا نام سنتے ہی ناظمہ کے ماتھے سے پسینہ پھوٹنے لگا اور وہ سنجیدہ ہوئی ، جیسے اس کی چوری پکڑی گئی ہو ۔ اس نے اپنا سر جھکا لیا اور من ہی من میں ترنم کی مدد کرنے کے لیے تیار ہوئی ۔ بالآخر ناظِمہ نے لیاقت کو ترنم سے ملنے پر آمادہ کیا ۔
پہلی ہی ملاقات میں ترنم لیاقت سے گویا ہوئی ” لیاقت میں آپ سے پیار کرتی ہوں” ۔ ترنم نے بنا کسی تمہید کے لیاقت کے سامنے اپنا پروپوزل رکھ دیا ۔
“دیکھئے آپ ایک سیاست دان کی بیٹی ہے اور میں ایک مزدور کا بیٹا ۔ زمین آسمان کو تو بس خوابوں میں ہی ملایا جا سکتا ہے” ۔ لیاقت نے بنا نظریں اُٹھائے جواب دیا۔
” کہاں کی زمین اور کون سا آسمان۔ میں آپ کے لئے سب کچھ چھوڑ سکتی ہوں، بس آپ ایک بار ہاں کر دیجئے ۔میں اس نمودنماش کی زندگی سے تنگ آ چکی ہو جہاں ہر چیز دستیاب ہے لیکن سکون نہیں ۔ آپ کے چہرے پر جو اطمینان اور سکون ہے اس پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوں ۔ آپ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ کی زندگی کامیاب زندگی ہے”۔ ترنم نے دو ٹوک الفاظ میں جواب دیا۔
بالآخر یہ مسئلہ ترنم کے والد سالارالدین تک پہنچ گیا۔ ۔ سالاالدین بظاہر ایک شریف آدمی تھا لیکن تھا بڑا شاطر اور سیاسی چالیں چلنے میں بڑا ماہر تھا ۔ سالارالدین اپنے کمرے میں بیٹھے حقہ پھونک رہے تھے ۔ دھویں کے مرغولے اس کی ناک سے ہوتے ہوئے فرش پر پھیل جاتے تھے۔دراصل اس نے بہت پہلے سے یہ سوچ رکھا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی اپنے ایک دوست کے بیٹے امجد سے کرے گا جو ایک بہت بڑا بزنس مین تھا ۔ سوچ رہا تھا کہ بیٹی کو اس لیاقت نامی لڑکے سے کیسے دور کیا جائے ۔ اچانک اسے خیال آیا سیاسی انداز میں چال چلنے کا اور اس نے اپنی بیٹی ترنم کو بلایا۔ ترنم جو اپنے کمرے میں پڑھ رہی تھی فوراً حاضر ہوئی۔۔۔
ڈیڈ آپ نے مجھے بلایا؟
ہاں بیٹی وہ جو آپ کی سہیلی ہے نا جو آپ کی بھابی بننا چاہتی ہے کیا نام ہے اس کا….
آپ ناظمہ کی بات کرتے ہیں ڈیڈ…
ہاں ناظمہ اسے کل لنچ پر بُلانا میں اس سے بات کرنا چاہتا ہوں ۔
او کے ۔ ڈیڈ، ترنم مسکراتے ہوئے کمرے سے نکل گئی اور سالارالدین کے چہرے پر بھی شاطرانہ مسکراہٹ پھیل گئی ۔
اگلے دن ناظمہ حاضر ہوئی ۔
السلام علیکم انکل
وعلیکم السلام.. بیٹا کیسی ہو؟
جی انکل میں ٹھیک ہوں ۔
علیک سلیک کے بعد سالارالدین نے ناظمہ سے کہا۔
سنا ہے آپ میرے بیٹے کو پسند کرتی ہو؟ ناظمہ نے یہ سنتے ہی اپنا سر جھکایا اور مکمل طور پر خاموشی اختیار کی۔
دیکھو بیٹا اس میں شرمانے کی کیا بات ہے ۔ ہاں مگر آپ کو میرا ایک کام کرنا ہو گا، لیکن یہ آپ کا امتحان ہے ، کسی سے کہنا نہیں ہے ترنم سے بھی نہیں۔اگر پاس ہوئی تو میں تمہیں اپنے گھر کی بہو بناؤں گا ۔ اگر نہیں تو…….
نہیں نہیں انکل میں کسی بھی صورت میں کامیاب ہو جاؤں گی۔ یہ کہہ کر ناظمہ وہاں سے خوشی خوشی نکل گئی ۔ اگلے دن دونوں سہیلیاں خوش تھیں ۔ کیونکہ ترنم کو بھی والد صاحب نے کہا تھا کہ اگلے ہفتے وہ لیاقت کو چائے پر بلائے۔ ابھی دو ہی دن ہوئے تھے کہ میڈیکل کالج میں پولیس نے چھاپہ مارا اور سب لوگوں کی تلاشی لی۔ لیاقت کے بھیگ کی بھی تلاشی لی گی اور اسے پولیس اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئی ۔ اگلے دن اخبار میں خبر آئی کہ
“لیاقت نام کا میڈیکل سٹوڈنٹ کالج کیمپس میں قابل اعتراض دستاویز سمیت گرفتار”
سالارالدین خبر پرھتے ہوئے مسکرا رہا تھا اور اخبار بیٹی کے سامنے رکھتے ہوئے کہا
کہیں آپ اسی لیاقت کی بات تو نہیں کر رہی تھی ۔ ذرا دیکھو اس نے کیا گل کھلائے ہیں. خبر کے ساتھ لیاقت کی تصویر بھی لگی تھی۔
خبر پڑھتے ہی ترنم چیخ اٹھی ۔ نہیں ابا…… . یہ سب سراسر جھوٹ ہے اور کسی کی چال ہے ۔
شیٹ آپ بکواس بند کرو ۔ دیکھی آپ نے نیچ لوگوں کی نیچ حرکتیں ۔ ترنم روتے روتے اپنے کمرے میں چلی گئ ۔
اس کے فوراً بعد سالارالدین نے ترنم کی شادی اپنے سیاسی دوست کے بیٹے سے کی،جس کا کینیڈا میں بہت بڑا بزنس تھا ۔ شادی کے فوراً بعد امجد اور ترنم کینیڈا چلے گئے ۔
آج ترنم پانچ سال بعد کینیڈا سے لوٹی تھی اور اپنی سہیلی کو داستان سنا رہی تھی ۔ ناظمہ میرا شوہر تو ایک نمبر کا شرابی نکلا ۔ بات بات پر مجھے مارتا ہے اور گالیاں دیتا ہے ۔
ناظمہ اپنی سہیلی کی داستان سن رہی تھی اور روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گئی ۔
میری بہن تمہاری بربادی کی ذمہ دار میں ہوں ۔ اپنا پیار پانے کے لئے میں اس حد تک گر گئی مجھے یقین ہی نہیں آتا ۔
ترنم کو حیرت ہوئی اور آنسوں پوچھتے ہوئے ناظمہ سے کہا۔
کیوں تم نے کیا کیا؟؟
میرا پیار ہی جھوٹا تھا ۔ نہ میں اس ملک دشمن لیاقت سے پیار کرتی اور نہ میرے گھر والے میری اتنی جلدی شادی کرتے…
نہیں ترنم لیاقت ایک فرشتہ تھا فرشتہ ۔ ناظمہ نے اپنا ماتھا پیٹتے ہوئے کہا ۔
اسے پھنسایا گیا
ترنم کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں. ناظمہ وہ کیسے ۔ پولیس نے تو اس کے بیگ سے…..
نہیں…. نہیں… وہ سب جھوٹ تھا
ترنم تمہیں یاد ہے اس دن جب تم نے مجھے اپنے والد سے بات کرنے کے لیے گھر بلایا تھا ۔
ہاں…. ہاں……. اس دن کیا ہوا؟
ترنم نے بڑے ہی تجسس میں پوچھا۔
ترنم تمہارے باپ نے مجھے ایک لفافہ دیا تھا۔ جو لیاقت کے بھیگ میں رکھنے کے لیے کہا تھا ۔ اُس نے یہ بات آپ کو بھی بتانے سے منع کیا تھا ۔ اور اگلے دن وہی لفافہ………….
او مائے گارڑ ۔ ترنم کے حلق سے یہ بہ مشکل یہ الفاظ نکلے اور وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گئی
���
اویل نورآباد ، کولگام، کشمیر
موبائل نمبر؛7006738436

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہی جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہوگا: عمر عبداللہ
تازہ ترین
سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں آج عید الاضحیٰ جوش خروش سے منائی جارہی ہے
برصغیر
کشمیر سے کنیا کماری تک اب محض ایک نعرہ نہیں بلکہ حقیقت ہے: منوج سنہا
تازہ ترین
وزیر اعظم نریندر مودی نے کٹرا سے سری نگر وندے بھارت ایکسپریس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?