بی جے پی اور کانگریس کی میٹنگیں آج،امیدواروں کے ناموں کا اعلان ہوگا
سرینگر//جموںوکشمیر کیلئے راجیہ سبھا کی چار نشستوں کیلئے انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں تیز ہوچکی ہیں اور کاغذات نامزدگی جمع کرنے کی آخری تاریخ سے قبل امیدواروںکے ناموںکو حتمی شکل دینے کیلئے سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ چکی ہیں۔جہاں نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی تین نشستوں کیلئے اپنے امیدواروںکا اعلان کیاہے اور ایک نشست اپنے اتحادی کانگریس کیلئے چھوڑدی ہے وہیں حزب اختلاف بی جے پی نے بھی سبھی نشستوںپر اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کا اعلان کررکھا ہے تاہم ابھی تک اعلان نہیںکیاہے۔بھاجپا کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ پارٹی آج ایک اہم اجلاس میں پارٹی امیدواروںکے ناموںکا اعلان کرے گی ۔جموں و کشمیر اور نئی دہلی دونوں سے پارٹی کے سینئر لیڈروں کی بات چیت میں شرکت کی توقع ہے، جس کے بعد ایک پریس کانفرنس ہوگی جہاں باضابطہ امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا۔پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کی صدارت بی جے پی کے اعلیٰ عہدیداران کریں گے اور اس میں امیدواروں کے انتخاب، اندرونی تال میل اور انتخابی حکمت عملی پر توجہ دی جائے گی۔ فی الحال زیر غور ناموں میں جموں و کشمیر بی جے پی کے سابق صدر رویندر رینہ، سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ، جموں و کشمیر کے موجودہ صدر ست شرما اور سابق وزیر چودھری شام لال شامل ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ حتمی فیصلہ تجربے، علاقائی نمائندگی اور جموں و کشمیر میں پارٹی کے طویل مدتی تنظیمی اہداف کے درمیان توازن کو ظاہر کرے گا۔ بی جے پی کے ایک سینئر رکن نے کہاکہ قیادت ایسے امیدواروں کو میدان میں لانے کی خواہشمند ہے جو ایوان بالامیں مرکزی زیر انتظام علاقہ کی مؤثر نمائندگی کر سکیں اور خطے میں پارٹی کی سیاسی موجودگی کو مضبوط کر سکیں۔بی جے پی کے عہدیداروں نے اشارہ دیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے پہلے ہی اس معاملے پر تفصیلی مشاورت کی ہے، اور کل کی میٹنگ کسی باضابطہ اعلان سے قبل حتمی قدم کے طور پر کام کرے گی۔ادھرجموں و کشمیر کانگریس کے سرکردہ لیڈران بھی آج یہاں سرینگر میں میٹنگ کریں گے تاکہ راجیہ سبھا کی چار سیٹوں اور دو اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات کے لیے آنے والے انتخابات کے لیے پارٹی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ سری نگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں میٹنگ کی صدارت کریں گے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ کشمیر اور جموں دونوں خطوں سے پارٹی کے اہم رہنما شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین چار راجیہ سبھا سیٹوں کے لئے آئندہ انتخابات کے لئے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے۔کانگریس نے چار میں سے ایک سیٹ کے انتخاب میں حکمراں نیشنل کانفرنس کی حمایت مانگی تھی۔نیشنل کانفرنس نے جمعہ کو راجیہ سبھا کی صرف تین سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک سیٹ کھلی چھوڑ دی ہے کیونکہ کانگریس کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔کانگریس ذرائع نے بتایا کہ پارٹی میٹنگ میں بڈگام اور نگروٹہ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے بارے میں اپنے موقف پر بھی غور کیا جائے گا، جہاں نومبر میں ووٹنگ ہوگی۔راجیہ سبھا کے انتخابات 24اکتوبر کو ہونے والے ہیں ۔جہاں نیشنل کانفرنس کے تین امیدوار آرام سے جیت سکتے ہیں تاہم ایک سیٹ پر مقابلہ سخت ہے کیونکہ دوسیٹوںکیلئے ایک ہی نوٹیفکیشن جاری کیاگیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر بیک وقت الیکشن ہوگا اور ترجیح کے حساب سے ووٹ دئے جائیں گے ۔نیشنل کانفرنس کے پاس اپنے42ممبران ہیں جبکہ کانگریس کے 6اور اتحادی5ممبران ہیں اورکل ملاکر53ممبران ہیں ۔اسی طرح بی جے پی کے پاس 28ممبران ہیں۔پہلی نشست پر کامیابی کیلئے نیشنل کانفرنس کو بھاجپا پر سبقت لینے کیلئے 29ووٹوں کی ضرورت ہے جس کے بعد پارٹی اور اس کے اتحادیوں کے پاس صرف24ووٹ رہتے ہیں اور جیت درج کرنے کیلئے اسے مزید ووٹ درکار ہونگے جس کیلئے پی ڈی پی کے تین ووٹ انتہائی اہم ہیں جبکہ محمد یوسف تاریگامی کا ایک ووٹ ،سجاد غنی لون کا ایک ووٹ ،خورشید احمد شیخ کا ایک ووٹ ،معراج احمد ملک کا ایک ووٹ درکار ہوگا اور اگر یہ ووٹ کانگریس کو ملتے ہیں تو ان کے امیدوار کی جیت یقینی بن جائے گی تاہم اگر یہ ووٹ کانگریس امید وار کو نہیں ملیں گے تو بی جے پی امیدوار کی جیت کی راہیں کھل سکتی ہیں۔