سرینگر//جماعت اسلامی کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی نے اپنے ایک بیان میں مختلف جیلوں میں مقید سیاسی نظربندوں اور قیدیوں کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ان قیدیوں کو تمام بنیادی سہولیات سے محروم کرکے رکھ دیا گیا ہے جو مہذب ممالک میں قیدیوں کو حاصل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان قیدیوں کو اپنے اہل خانہ سے صرف چار یا پانچ منٹ کی ملاقات دی جاتی ہے اور وہ بھی اس حالت میں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ بھی نہیں ملا سکتے ہیں۔ وادی کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کا سامنا کرنے والے کئی قیدیوں کے علاوہ سزایافتہ محبوسین کو جموں کی مختلف جیلوں میں صرف اس لیے منتقل کیا گیا کہ ایک نظر بند مقامی ہسپتال میں پولیس کی حراست سے بھاگ گیا۔ معمولی بہانوں پر جموں کی جیلوں میں نظر بند ان قیدیوں کے ساتھ انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے۔ مختلف بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کو علاج و معالجہ کی سہولیات سے بھی محروم کرکے رکھ دیاگیا ہے اور جن کو خصوصی علاج کی خاطر‘ ہسپتالوں میں معائینہ کرانے کی ضرورت ہے‘ ان کو پولیس غارت کی کمی کے بہانے‘ وہاں نہیں لے جایاجاتاہے اور اس طرح اُن کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔ بیان کے مطابق چند سیاسی قیدیوں جو عدالتوں سے ملی ہوئی سزا کاٹ رہے ہیں‘کو بھی سرینگر سے جموں منتقل کیا گیا حالانکہ جیلوں میں رائج معمول کے مطابق انہوں نے اپنی سزا کی مدت ختم کی ہے ان میں نمایاں طور پر ڈاکٹر محمد قاسم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حریت کانفرنس کے لیڈروں کو بھی عوامی کاز کی حمایت کرنے سے روکنے کی خاطر‘ این آئی اے کے ذریعے تہار جیل پہنچایا گیا جہاں اُن کے ساتھ غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے حالانکہ اُن کی عوامی ساکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ خصوصی سہولیات کے مستحق ہیں۔ ان لیڈروں میں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد یوسف، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، ظہور احمد وٹالی اور نعیم احمد خان بھی شامل ہیں۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیرنے جیل حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی نظر بندوں اور قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھنے کا طریقہ ترک کرکے‘ اُن کے بنیادی حقوق کی پاسداری کریں جس کے وہ بین الاقوامی قوانین اور جیل ضابطوں کے مطابق مستحق ہیں۔