سرینگر// حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل تلاش کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ وجدل، قتل وغارت، ظلم وتشدد اور قیدوبند کی جابرانہ کارروائیوں سے قیمتی انسانی زندگیوں اور املاک کے زیاں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ حریت چیرمین نے مسئلہ کشمیر کو ایک زندہ حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے باشندے روئے بھارت میں قیدیوں کے حقوق پامال کرنے پر اپنی گہری تشویش کااظہار ہوئے کہا کہ پُرامن جدوجہدکرنے والے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو بے بنیاد اور فرضی الزامات کے تحت جیل خانوں میں مقید کیا جارہا ہے۔ ریاست جموں کشمیر اور اس سے باہر بھارت کے جیل خانوںبالخصوص تہاڑ، جودھپور، کولکتہ اور دیگر جیل خانوں میں محبوسین کے رشتہ داروں نے ان نظربندوں کے ساتھ جیل حکام کی طرف سے تعصب پر مبنی انتقام گیر پالیسی روا رکھے جانے اور ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنے کے حوالے سے جو تفاصیل موصول ہوئی ہیں وہ انتہائی تشویشناک صورتحال کا غماز ہے۔ حریت رہنما نے ان تفاصیل کی روشنی میں کہا کہ ان جیل خانوں میں نظربند حضرات کو آئے روز تلاشی کے نام پر خاصا تنگ کیا جارہا ہے۔ کھانے پینے کے غیر معیاری اقسام اور حفظان صحت کے مطابق ناموافق اشیاء خوردنی پر گزارہ کرنے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔علاج ومعالجے کے فقدان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حریت چیرمین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر عالمی اداروں سے جیل کی غفلت شعاری کی وجہ سے ان محبوسین کی زندگی کو خطرہ لاحق سے بچانے کی اپیل کی ہے۔گیلانینے جیل حکام کی طرف سے کشمیری محبوسین کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ان قیدیوں کو کوئی گزند پہنچی اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت کے ارباب اقتدار پر عائد ہوگی۔