سرینگر//سیاحت کے وزیر تصدق حُسین مفتی نے ایک قومی اخبار میں چھپی بے بنیاد نیوز رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ذرائع ابلاغ اداروں سے اپیل کی کہ وہ زمینی صورتحال کو رپورٹ کرتے وقت ذمہ داری سے کام لیںاور صرف حقائق سامنے لائیں کیوں کہ ایک غلط نیوز رپورٹ سے وادی میں سیاحتی سیزن متاثر ہوسکتا ہے۔ ایس کے آئی سی سی میںہوٹل مالکان، ٹریول ایجنٹوں ، ٹور آپریٹروں، ہاؤس بوٹ مالکان، شکارہ والوں اور دیگر منسلک افراد کے ساتھ بات کرتے ہوئے وزیر سیاحت نے کہا کہ بلیوارڈ پر اس طرح کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا ہے جب کہ اخبار نے اس کے برعکس خبر شائع کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہی تقریباً5 ہزار سیاحوں اور مقامی لوگوں نے ٹُلپ گارڈن کی سیر کی جبکہ2100 سیاحوں نے گلمرگ میں گنڈولہ کی سواری کی اور کئی دیگر مقامات کی بھی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ یہ خبر کہ انڈونیشیا کے سیاحوں سے بھری بس پر حملہ کیا گیا صریحاً غلط اور بے بنیاد ہے۔وزیر نے کہا کہ بلیوارڈ پر پتھر بازی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا اور ابو دھابی یاانڈونیشیا سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی سیاح زخمی نہیں ہوا ۔تصدق مفتی نے اس نیوز رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ناظم سیاحت کشمیر محمود احمد شاہ نے بھی اس بے بنیاد رپورٹ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر میں کسی بھی سیاح پر حملہ نہیں ہوا ہے۔ادھرتعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر ملک میں محفوظ سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غلط رپورٹوں کی جانب توجہ نہ دیں۔انہوں نے ایک قومی اخبار کی طرف سے سیاحوں پر پتھر بازی کے واقعہ کے حوالے شایع ایک خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی رپورٹ بے بنیاد ہے اور ریاست میں کہیں بھی اس طرح کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ریاست میں سیاحتی سیزن میں خلل ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سختی سے اس کی تردید کرتے ہیں اور ریاستی حکومت یہ معاملہ متعلقہ حکام اور پریس کونسل کے ساتھ اُٹھائے گی۔
کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کا شدید ردعمل
سیاحتی معیشت کو زک پہنچانے کی کوشش
نیوز ڈیسک
سرینگر// کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے کشمیر کی سیاحتی معیشت کو رپورٹنگ کے غلط استعمال سے زک پہنچانے پر سخت ردعمل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ غلط رپورٹیں وادی کو سیاحتی مقام کے بطور منفی انداز میں پیش کرنا کشمیر سے متعلق میڈیا کی گرج کا ایک حصہ ہے۔گائلڈ نے کہا کہ مستحکم مہم کے تحت حقائق کو غلط طریقے سے پیش کرنے اور صورتحال کو افسانوی رنگ دینے کی پہل ہے ،جس کی وجہ سے میڈیا کے بطور معتبر خبریں پیش کرنے کی اعتباریت اور مقامی معیشت کو مشکل مار درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں سے مستحکم اور من گھڑت مہم شروع کی گئی ہے جہاں رپورٹنگ کے بنیادی اصولوں اور صحافت میں اخلاقیات پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا کہ کشمیر کو دانستہ طور پر بطور منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو من گھڑ ت اور جعلی خبروں کو فروغ دینے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے،جس کا مقصد کشمیر کی معیشت کو نقصانات پہنچانے کا منشا ہے۔ گلڈ نے اس طرح کے ذمہ دار لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اندر اور باہر میڈیا اس بات کو یقینی بنائے کہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کریں،جبکہ غلط اور افسانوی خبروں سے ریاست کے ماحول کو اثر انداز نہ کریں۔
پولیس کی تردید
یو این آئی
سرینگر // پولیس نے وادی میں سیاحوں پر پتھراؤ سے متعلق ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی خبر کی تردید کی ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ضلع پولیس انتظامیہ کے مطابق سرینگر میں سیاحوں پر پتھراؤ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ’ٹائمز آف انڈیا میں چھپی ایک خبر میں لکھا گیا ہے کہ سری نگر کے ڈلگیٹ اور جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ میں پتھراؤ کے واقعات میں سیاح زخمی ہوئے ‘۔ ترجمان نے کہا کہ ضلع پولیس سرینگر کے مطابق علاقہ (ڈلگیٹ) میں پیر کے روز ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا ’پولیس تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ علاقہ میں کوئی سیاح زخمی نہیں ہوا ‘۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ یکم اپریل کو دو سیاحوں کو اس وقت معمولی نوعیت کی چوٹیں آئیں جب اُن کی گاڑی اُس علاقہ میں داخل ہوئی جہاں احتجاجیوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں چل رہی تھیں۔ انہوں نے کہا ’زخمیوں کو فرسٹ ایڈ دینے کے فوراً بعد فارغ کیا گیا تھا۔ سیاحوں پر جان بوجھ کر کوئی حملہ نہیں ہوا ہے‘۔ ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سری نگر میں اتوار کی رات دیر گئے سنگبازوں کے حملے میں ابو ظہبی سے تعلق رکھنے والے دو خواتین سیاح زخمی ہوئیں۔ اخبار کے مطابق جنوبی ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ میں پیش آئے ایسے ہی ایک واقعہ میں اترپردیش سے تعلق رکھنے والی دو خواتین سیاح زخمی ہوئی تھیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی گذشتہ رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں غیرملکی اور خواتین سیاحوں کے خلاف تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ رپورٹ میں وادی کشمیر کو خواتین سیاحوں کے لئے محفوظ ترین جگہ قرار دیا گیا ہے۔