عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد، جس میں 26 معصوم جانیں ضائع ہوئیں، کشمیر میں زندگی معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ خاص طور پر سیاحتی شعبے کی بحالی کے لیے جموں و کشمیر حکومت، مرکزی حکومت اور نجی شعبے نے مشترکہ طور پر متحرک اقدامات کا آغاز کیا ہے، جو ریاست کے امن، مہمان نوازی اور ترقی کی طرف ایک مثبت اشارہ ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں پہلگام میں ہونے والی کابینہ کی خصوصی میٹنگ — جو پہلی بار سرینگر یا جموں سے باہر منعقد ہوئی — ایک علامتی اور عملی قدم تھا۔ انہوں نے اس موقع پر سائیکل چلا کر یہ پیغام دیا کہ وادی نہ صرف کھلی اور محفوظ ہے بلکہ سیاحوں کے لیے ایک خوش آئند مقام بھی ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس موقع پر کہا، “ہم چاہتے ہیں کہ دنیا دیکھے کہ کشمیر امن، خوبصورتی اور دوستی کی سرزمین ہے۔ اس مشکل وقت میں بھی ہم نے اپنے سیاحوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دی ہے۔”مرکزی حکومت کی حمایت سے بھارت بھر سے ٹور آپریٹرز کا 60 رکنی وفد کشمیر پہنچا، جس کی قیادت مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے راجہ رانی ٹریولز کے ابھیجیت پاٹل نے کی۔ وفد میں 26 بڑے ٹور آپریٹرز شامل تھے، جنہوں نے پہلگام میں متاثرہ مقام کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات بھی کی۔ابھیجیت پاٹل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، “یہ دورہ یکجہتی کا پیغام ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کشمیری عوام ایک آواز میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں لگا کہ ہمیں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔”ماہرین کا ماننا ہے کہ اس دورے سے نہ صرف مقامی ہوٹل، ہاؤس بوٹس اور ٹریول ایجنٹس کو اعتماد ملا ہے بلکہ بیرونی دنیا کو بھی پیغام گیا ہے کہ کشمیر محفوظ ہے۔ریاستی حکومت نے مختلف سطحوں پر سیاحت کی بحالی کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں سکیورٹی پروٹوکول کا ازسرنو جائزہ، انفراسٹرکچر کی بہتری اور بین الاقوامی سیاحتی مہمات شامل ہیں۔حکومت نے بائیسرن میدان میں ایک یادگار کی تعمیر کی منظوری دی ہے، جہاں حملے میں سیاح جاں بحق ہوئے تھے۔ اس یادگار میں مرنے والوں کے نام درج کیے جائیں گے، جو ان کے لیے ایک خراج عقیدت ہوگا اور ساتھ ہی سیاحوں کے لیے یکجہتی کا پیغام بھی۔سینئر ٹورازم ایکسپرٹ اور سابق ڈائریکٹر جنرل انڈیا ٹورازم، اے کے رستوگی نے کہا، “کشمیر میں سیاحت ایک جذباتی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے اہم ستون ہے۔ عمر عبداللہ اور مرکز کی کوششیں ظاہر کرتی ہیں کہ کشمیر کو دنیا کے نقشے پر ایک بار پھر پرامن سیاحتی مقام کے طور پر لانے کا عزم پختہ ہے۔”پہلگام حملہ ایک دل دہلا دینے والا سانحہ ضرور تھا، لیکن حکومت اور عوام کے مشترکہ عزم نے دکھایا ہے کہ کشمیر دہشت گردی سے نہیں بلکہ اتحاد اور ترقی سے پہچانا جائے گا۔ مقامی اور مرکزی حکومت کی کوششوں، ٹور آپریٹرز کی شمولیت، اور سیاحت سے جڑے افراد کے جذبے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وادی کے دروازے ایک بار پھر — دنیا بھر کے سیاحوں کے لیےکھلے ہیں۔