سیاحتی شعبہ کا فروغ

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ اس سال جنوری سے 3 جولائی تک 1.06 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔وقفہ سوالات کے دوران انہوںنے کہا کہ موجودہ کیلنڈر سال کے دوران یعنی جنوری 2022 سے 3 جولائی 2022 تک جموں و کشمیر میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ تعداد 1,06,24,000 کے قریب ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سیاحت کے لئے 75بہترین نئے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں سیاحتی نقشہ میں شامل کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لیے ملک بھر سے نجی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی سیاحتی پالیسی 2020 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے سیاحت کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سرکار سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے اور نہ صرف روایتی سیاحت کو فروغ دیاجارہا ہے بلکہ مذہبی اور ثقافتی سیاحت کو بھی فروغ دینے کی پیہم کوششیں ہورہی ہیں۔گزشتہ روز ہی چیف سیکریٹری ڈاکٹرارون کمار مہتا کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے 75ورثے کی جگہوں کا فروغ زیر عمل ہے جبکہ75ثقافتی میلوں کا ایکشن پلان تیاربھی ہے اور اس کے علاوہ ثقافتی سیاحتی کے فروغ کیلئے موسیقی ،مضمون نویسی اور مباحثوں کے مقابلے بھی ہونگے۔علاو ہ ازیں اب ہوم سٹے سیاحت کو بھی دوام مل رہا ہے اور اس کیلئے باضابطہ رجسٹریشن کا عمل شروع ہوچکاہے اور مختلف محکمے ہوم سٹے سیاحت کو فروغ دینے میں اپنا حصہ ادا کررہے ہیں۔یوٹی حکومت کا ارادہ ہے کہ 15 اگست سے قبل جموںوکشمیر میں 15,000خیمہ بستیوں کے قیام عمل میںلایاجائے گا جبکہ ہوم سٹے اقدام کے تحت رجسٹریشن کی خاطر نوجوانوں کو سہولیت فراہم کرنے کیلئے افسران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

 

جموں صوبہ کے تمام سیاحتی مقامات جیسے سرنسر ، مانسر ، پتنی ٹاپ ، بھدرواہ ، کشتواڑ ، پونچھ ، راجوری ، بنی بسوہلی ، لکھن پور، سرتھل اور دیگر مقامات پر ہوم سٹے کالونیوں او رخیمہ بستیوں کی فہرست نمایاں طور پر آویزاں کرنے کی ہدایات بھی دی جاچکی ہیں جبکہ ایسی ہی ہدایات پہلے ہی کشمیر کے سیاحتی مقامات سے متعلق دی جاچکی ہیں۔یہ شاید حکومت کی ایسی ہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں ایک کروڑ سے زیادہ سیاح جموںوکشمیروارد ہوچکے ہیں اور اس وقت بھی جموں سے کشمیر تک سیاحتی سیزن جوبن پر ہے۔سیاحوں کی تعداد میں درج ہو رہے غیر معمولی اضافے کے پیش نظر سری نگر ہوائی اڈے پر روزانہ قریب 92 پروازیں آپریٹ کر رہی ہیں جن میں روز آٹھ سے نو ہزار سیاح وارد وادی ہوجاتے ہیں۔ سری نگر اور وادی کے سیاحتی مقامات جیسے گلمرگ، پہلگام وغیرہ میں ہوٹلوں کے تمام کمروں کی بکنگ ہوئی ہے جبکہ دیگر گیسٹ ہاؤسز اور ہاؤس بوٹس بھی گنجائش کے مطابق بھرے ہوئے ہیں۔آج کل آپ کشمیریا جموں کے کسی بھی سیاحتی مقام کا رخ کریں ،آپ کو وہاں رونق ملے گی اور ہر جگہ آپ کوچہل پہل دیکھنے کو ملے گی ۔تین برسوں کے وقفہ کے بعد جس طرح صحت افزاء مقامات پررونقیں لوٹ آئی ہیں،اُس سے سیاحتی شعبہ سے وابستہ لوگوں کے چہرے بھی کھل اٹھے ہیں اور ہوٹل مالکان سے لیکر ہائوس بوٹ اور شکارا مالکان اور ٹرانسپورٹر شادماں ہیں جبکہ کشمیر آرٹ سے جڑے لوگ بھی خوشی سے جھوم رہے ہیں کیونکہ تین سالہ مندی نے ان سبھی شعبوں سے وابستہ لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی ۔ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیر کی سیاحت میں اچانک یہ اچھال یونہی نہیں ہوا بلکہ اس کیلئے ایک مسلسل مہم چلائی گئی جو نہ صرف ملک کے تمام بڑے شہروں میں چلائی گئی بلکہ بیرون ممالک بھی تشہیری مہم وسیع پیمانے پر چلائی گئی اور مرکزی حکومت نے بھی کشمیر کو سیاحتی مقام پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر پراموٹ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔یہ انہی مشترکہ کوششوںکا نتیجہ ہے کہ آج جموںوکشمیر کا سیاحتی شعبہ پٹری پر لوٹ چکا ہے تاہم اس رجحان کو برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔متعلقہ حکام نے اپنا کام کردیا ۔اب جموں وکشمیر کے شہریوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس محنت کو رائیگاں نہ ہونے دیں اور قیام امن میں اپنا کلیدی رول ادا کرکے اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہاں امن وامان رہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح جموںوکشمیر کی سیاحت پر آسکیں۔منفی پروپگنڈا کا زور ختم ہوچکا ہے اور باہر کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ جیسا دکھایا اور سنایا جارہا تھا ،کشمیر ویسا نہیںہے بلکہ کشمیر کا ذرہ ذررہ مہمان نواز ہے اور یہاں کی ہوائوں میں ایسی تازگی ہے جو دلوں کو مسحور کرکے رکھ دیتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ملک کے کونے کونے سے آج لوگ کشمیر وارد ہورہے ہیں تاہم جموںوکشمیر کے عوام کو اپنی روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے رہنا ہوگا اور سیاحوں کا باہیں کھول کر کشمیر کی سرزمین پر استقبال کرنا ہوگا تاکہ یہاں آنے والا ہر سیاح ایک مثبت پیغام لیکر واپس چلا جائے ۔اگر ایک سیاح خوش گوار یادیں لیکر واپس چلاجاتا ہے تو وہ ہمارا سفیر بن جاتا ہے اور وہ آگے کشمیر کی تشہیر خود کر دیتا ہے ۔اسی لئے ہمارا رویہ ایسا ہونا چاہئے کہ ہم اپنے لئے زیادہ سے زیاد ہ سفیر پیدا کریں جو کشمیر کو مارکیٹ کریںگے اور نتیجہ یہ نکلے گا کہ کشمیر خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوگا۔