سہ طلاق پر پابندی کا آرڈی نینس جاری،صدر جمہوریہ نے دستخط کردئے

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
نئی دہلی//// وزارت قانون و انصاف کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق صدر رام ناتھ کووندنے سہ طلاق پرپابندی سے متعلق مسلم خواتین (شادی حقوق تحفظ)کا تیسرا آرڈیننس، 2019، انڈین میڈیکل کونسل (ترمیمی) دوسرا آرڈیننس، 2019، کمپنی (ترمیمی) دوسرا آرڈیننس، 2019 اور چت فنڈ  (غیر منضبط) ریگولیشن آرڈیننس، 2019 کو منظوری دے دی ہے۔مسلم خواتین شادی حقوق تحفظ آرڈیننس، 2019 کے احکامات کو برقرار رکھنے کے لئے آرڈیننس تیسری بار لایا گیا ہے۔ اس کے ذریعے تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔اسے تعزیری جرم سمجھا گیا ہے، جس کے تحت تین سال کی سزا اورجرمانہ ہے۔شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے مقصد سے لایا گیا یہ آرڈیننس انہیں ان کے شوہروں کی طرف فوری اور ناقابل واپسی ’طلاق بدعت’ کے ذریعے طلاق دئے جانے سے روکے گا۔اس سے متعلق بل لوک سبھا میں گزشتہ سال منظور کیا گیا تھا، لیکن راجیہ سبھا میں اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہیں ہو پایا تھا، جس کی وجہ سے حکومت کو آرڈیننس لانا پڑا تھا۔ اس کے بعد اجلاس سرما  میں حکومت نے اس بل میں کچھ ترمیم کر اسے لوک سبھا سے پھر منظور کروا لیا تھا، لیکن ایوان بالا میں یہ پھر لٹک گیا۔ اس کے بارے میں، مرکزی کابینہ نے دوبارہ آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا  اور صدر کی منظوری کے لئے بھیجا۔صدر نے ملک میں طبی تعلیم کو زیادہ شفاف، معیاری  اور جوابدہ بنانے کے لئے لائے گئے اندین میڈیکل کونسل (ترمیمی) دوسرا آرڈیننس، 2019 کو بھی منظوری دے دی۔ آرڈیننس اس بات کو یقینی بنائے گا  کہ پچھلے آرڈیننس کے التزامات  کے تحت کئے گئے کام کو تسلیم کیا گیا ہے اور یہ آگے بھی جاری رہے گا۔ملک میں قانون پر عمل کرنے والی کمپنیوں کو کاروبارکے بہتر   ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ہی کمپنی قانون، 2013 کی کارپوریٹ گورننس اور قواعد و ضوابط کے ساتھ عمل کے نظام کو اور سخت بنانے کے ارادے سے کمپنی (ترمیمی) دوسرا آرڈیننس 2019 کو بھی صدرکووند نے منظوری دی ہے۔اس کے ذریعے مرکزی حکومت کو یہ حق دیا جا رہا ہے کہ وہ مالی کاروبار سے منسلک کچھ کمپنیوں ٹربیونل کی طرف سے مقرر شدہ مالی سال کی بجائے الگ مالی سال منتخب کرنے کی اجازت فراہم کر سکے۔ اس میں تکنیکی اور طریقہ عمل سے متعلق معمولی غلطیوں کے لئے سول سزا کا التزام  ہے۔ اس سے کارپوریٹ انتظامیہ اور تعمیل کے فریم ورک کے تحت بہت سے معاملات کی کمی کو دور کیا جائے گا۔اس آرڈی نینس سے کارپوریٹ دنیا کو قوانین پر عمل میں آسانی ہوگی، خصوصی عدالتوں میں مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی۔ان ترامیم کے توسط سے این سی ایل ٹی  کے سامنے  زیر التواء مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی۔  خصوصی عدالتوں سے معاملات کو واپس لیا جائے گا۔  اس کے لئے  عام معافی کا منصوبہ لایا جائے گا۔ عمل سے منسلک تعزیری  مقدمے کی بجائے سول کے خانے میں رکھا جائے گا۔صدر کی طرف سے دستخط انسداد غیرمنضبط جمع منصوبہ آرڈیننس 2019 کو ملک میں غیر قانونی طور پر فنڈز جمع کرانے والے منصوبوں پر نکیل کسنے کے لئے مرکز کی جانب سے سخت قانون  لانے کی نیت سے جاری کیا گیا ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *