نئی دہلی// آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ قاضیوں کو مشورہ دے گا کہ وہ دولہوں سے کہیں کہ شادی ختم کرنے کے لئے ’تین طلاق ‘کا راستہ نہ منتخب کریں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پیر کو عدالت میں داخل حلف نامے میں کہا ہے کہ اس نے اپنی ویب سائٹ، مطبوعات اور سوشل میڈیا کے ذریعے قاضیوں کو ایڈوائزری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ نکاح نامے پر دستخط کرتے وقت دولہوں سے اختلافات ہونے کی صورت میں ' ایک ہی بار میں تین طلاق 'کا راستہ نہ منتخب کرنے کے لئے کہیں کیونکہ ’یہ شریعت میں ایک غلط روایت ہے‘۔ حلف نامے کے مطابق، ’نکاح کراتے وقت قاضی دولہا کو مشورہ دے گا کہ اختلافات کی وجہ سے طلاق کی صورت حال پیدا ہونے پر وہ ایک بار میں’تین طلاق ‘نہیں دے گا۔ کیونکہ شریعت میں یہ غلط روایت ہے۔ ساتھ ہی حلف نامے میں کہا گیا ہے ’نکاح کرنے والا شخص دولہا اور دلہن دونوں کو نکاح نامے میں یہ شرط شامل کرنے کے لئے مشورہ دے گا کہ اس کے شوہر کی طرف سے ایک بار میں’تین طلاق ‘کی روایت کو الگ رکھا جائے گا۔چیف جسٹس جے ایس کیہر کی صدارت والی پانچ ارکان کی آئینی بنچ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حلف نامے کا جائزہ لے گی۔ اس آئینی بنچ نے 18 مئی کو تین طلاق کے معاملے پر سماعت مکمل کی ہے