سبحان اللہ سہرہ ہے کہ ہے تصویر پھولوں کی
چمک اٹھی بحمدِ اللہ خود تقدیر پھولوں کی
وہ الفت کل جسے نوشہ بھی خود اک کھیل کہتا تھا
وہ اُلفت رفتہ رفتہ بن گئی زنجیر پھولوں کی
دمکتا ہے ستاروں کی طرح ہر تار سہرے کا
دوبالا ہوگئی رُخ سے تیرے تنویر پھولوں کی
دعائیں دے رہا ہر کوئی اس طرح نوشہ کو
یوں ہی پُھولے پھلے یارب سدا جاگیر پھولوں کی
گلابی عکسِ عارض، لب شگفتہ، چہرئہ دلکش
وہی تصویر نوشہ کی وہی تصویر پھولوں کی
حسیں جلوے مچلتے دل، نظر بہکی، فضا مہکی
نگاہِ شوق تو نے دیکھ لی تاثیر پھولوں کی
نظر آئے یہی رنگت، یہی نکہت، یہی فرحت
رہے تا عمر جوڑے میں حسیں تاثیر پھولوں کی
نہ نذرانہ ہے، تحفہ ہے، شفقت ہے، محبت ہے
بشیر آثمؔ نے سہرے میں لکھی تاثیر پھولوں کی
بشیر آثمؔ
باغبان پورہ لعل بازارسرینگر، موبائل نمبر؛9627860787