نئی دہلی//دہلی ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد1984 میں مشرقی دہلی کے ترلوک پوری علاقے میں سکھ مخالف فسادات کے معاملے میں 88قصورواروں کی سزا برقرار رکھی ہے ۔جسٹس آر کے گاوبا نے آج نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضی پر یہ فیصلہ سنایا اور تمام قصورواروں کو چار ہفتہ کے اندر خودسپردگی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ہائی کورٹ نے عرضی پر ستمبر میں سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ نچلی عدالت نے اس سلسلے میں 1996میں فیصلہ سنایا تھا اور دہلی ہائی کورٹ نے 22 سال بعد اس فیصلے پر اپنی مہر لگادی ہے ۔نچلی عدالت نے 27اگست 1996 میں فیصلے میں قصورواروں کوپانچ پانچ سال قیدت کی سزا سنائی تھی ۔ جسٹس گاوبا نے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے تمام قصورواروں کو چار ہفتہ کے اندر خودسپردگی کرنے کے لئے کہا ہے ۔نچلی عدالت نے 1996میں دئے گئے اپنے فیصلے میں قصورواروں کو گھروں کو جلانے اور فسادات کے دوران کرفیو کی خلاف ورزی کرنے کا قصوروار مانا تھا ۔اس فیصلے کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی ۔ اس معاملے میں 107لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں سے 88کو قصوروار مانا گیا تھا۔گذشتہ دنوں1984 کے فسادات سے متعلف ایک معاملے میں ایک شخص کو موت کی سزا اور ایک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔یو این آئی