محمد تسکین
بانہال // جموں سرینگر قومی شاہراہ کے ساتھ ساتھ بانہال سے بہنے والا چالیس کلومیٹر لمبا نالہ بشلڑی کبھی مچھلیوں اور اپنی شفافیت کیلئے مشہور تھا لیکن لوگوں کی بے حسی اور میونسپل کونسل بانہال کی عدم توجہی کی وجہ سے نالہ اب گندگی اور غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کیا گیا ہے۔ بانہال نوگام کے ذبن کے پہاڑی علاقے میں واقع برفانی گلیشئیر نالہ بشلڑی کا منبع ہیں اور کبھی نالہ بشلڑی کا شفاف پانی اب اتنا آلودہ ہوگیا ہے کہ کوئی اس طرف نظر دوڑانا بھی گوارانہیں کرتا ہے ۔نوگام سے بیٹری چشمہ تک دریائے چناب میں ملنے سے پہلے نالہ بشلڑی میں چنجلو اور ڈولیگام نالہ سمیت کئی نالے ملتے ہیں اور بیشتر ندی نالے لوگوں کی خود غرضی اور اپنے ماحول کے تئیں عدم توجہی کی وجہ سے آلودہ ہوگئے ہیں اور کئی لوگوں نے مختلف مقامات پر ان نالوں کی زمینیں بھی ہڑپ کر دی ہیں ۔مقامی لوگوں کاکہنا کے کہ نالہ بشلڑی اور اس کے ساتھ ملنے والے کئی نالوں کا پانی کبھی صاف و شفاف ہوتا تھا اور اس نالے کی مچھلیاں بہت مشہور اور لزیز تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نالے کا پانی ہزاروں لوگوں کیلئے نہانے دھونے اور مال مویشیوں کیلئے اہمیت کا حامل تھا لیکن اب نالہ بشلڑی اور اس سے ملنے والے نالوں کے کنارے رہائش پذیر لوگوں قصبہ بانہال کے گھروں ، دکانداروں ، قصائیوں اور مرغے والوں کی دکانوں سے نکلنے والا کوڑا کرکٹ اور گندگی اور غلاظت اب نالہ بشلڑی اور چنجلو نالہ میں ہی ڈالی جاتی ہے جس کی وجہ سے آبی حیات کا تیزی سے خاتمہ ہورہا ہے اور نالہ بہت آلودہ ہوگیا ہے ۔ دریائے چناب اور توی ندی کی طرح نالہ بشلڑی کی رہی سہی کسر تعمیراتی کمپنیوں نے پوری کردی اور بانہال اور کھڑی میں ان کے ٹنلوں سے نکلنے والا کیمیکل ملا پانی بھی نالہ بشلڑی میں ہی چلا جاتا ہے ۔ بانہال کے مقامی مچھیروں کا کہنا ہے کہ نالہ بشلڑی میں گندگی اور غلاظت کے ڈھیر موجود ہیں اور اب مچھلیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناچلانہ سے بانہال تک نالہ بشلڑی میں مچھلیوں کا نام بھی نہیں ہے اور اس سے ان کا روزگار بھی متاثر ہوا ہے اور انہیں مچھلیاں پکڑنے کیلئے ڈگڈول پہنچنا پڑتا ہے۔ کئی سال اپنے بانہال دورے کے دوران چنجلو نالہ اور بشلڑی کی صفائی کیلئے ڈائریکٹر لوکل باڈیز جموں نے کہا تھا کہ ساڑھے دس لاکھ روپئے کے منصوبے سے اس کی صفائی کی جائے گی لیکن تین سال کے بعد بھی اس منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا ہے اور نالہ بشلڑی اور چنجلو نالہ کی حالت جوں کی توں ہے ۔