کشتواڑ// پرائیویٹ سکولوں کی درجنوں سکول گاڑیاںاکثر و بیشتر طلبا سے کھچا کھچ بھری ہوئی دیکھء جاتی ہیں اور ان میں سے بعض گاڑیوں میں بچے لٹکتے ہوئے ہوتے ہیں۔اس سے یہ عیاں ہے کہ کس طرح سے ٹریفک رولز کی دھجیاں اُڑا ئی جا رہی ہیں۔حالانکہ ہائی کورٹ نے اپنی رولنگ میں کہا ہے کہ ایک آٹو میں زیادہ سے زیادہ چھ بچے بٹھائے جا سکتے ہیںلیکن عدالت اعظمی کے اس قانون کی بھی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک آٹو میں 15سے زیادہ بچے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس بات کو کئی مرتبہ میڈیا نے اُجاگر کیا ہے لیکن متعلقہ سکولوں پر اسکا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔کشتواڑ کے عوام کا پولیس سے یہ سوال ہے کہ ٹریفک پولیس اس سکولوں کی گاڑیوں کے خلاف کاروائی کیوںنہیں کرتی ہے۔ان لوگوں کا ضلع ترقیاتی کمشنر و اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر سے مطالبہ ہے کہ ان خاطی ٹرانسپورٹروں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے۔محکمہ ٹرانسپورٹ کے اہلکاروں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ یہ آٹو ٹریفک کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں اور کہا ہے کہ ان قصور واروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔مقامی لوگوں اور والدین نے کشمیر عُظمیٰ سے بات کرتے ہوئے سرکار سے ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔اُنہوں نے سکول انتظامیہ اور بس مالکان سے اس سلسلہ میں ایک میٹنگ منعقد کرکے بچوں کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔