عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر انسدادِ بدعنوانی بیورو نے جمعہ کو ایک سرکاری سکول کے اُس وقت کے استاد، انچارج ہیڈماسٹر، ایک ٹھیکیدار اور دیگر افراد کے خلاف فنڈز میں خردبرد کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔اے سی بی کے ترجمان نے جاری ایک بیان میں کہا کہ بیورو نے پولیس سٹیشن اے سی بی اُدھمپور میں ایف آئی آر نمبر 01/2025 کے تحت جموں و کشمیر پریونشن آف کرپشن ایکٹ 2006کی دفعات 5(1)(d) اور 5(2) اور آر پی سی کی دفعہ 120-B کے تحت ایک سرکاری ملازم سجاد حسین، اُس وقت کے استاد (انچارج ہیڈماسٹر) گورنمنٹ مڈل سکول جنڈریلی، زون چسانہ، ضلع ریاسی، ٹھیکیدار عبدالعزیز اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اے سی بی نے مذکورہ سرکاری افسر کے خلاف ایک رپورٹ موصول ہونے کے بعد انکوائری کی، جو ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کی طرف سے موصول ہوئی تھی، جس میں سکول عمارت میں ناقص موادکے استعمال اور فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات کی تصدیق کی گئی تھی۔تحقیقات کے دوران یہ سامنے آیا کہ سال 2016-17کے دوران زونل ایجوکیشن آفیسر چسانہ کی جانب سے سجاد حسین کے حق میں ایس ایس اے سکیم کے تحت گورنمنٹ مڈل سکول جنڈریلی کی عمارت کی تعمیر کے لیے 11.50 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سجاد حسین نے یہ تعمیراتی کام ٹھیکیدار عبدالعزیز کے ذریعے انجام دیا، مگر مقررہ قواعد و ضوابط اور ضروری رسمی کارروائیوں کی پاسداری نہیں کی گئی، اور فنڈز کا استعمال بھی بغیر قاعدے کے کیاگیا۔اے سی بی کی انجینئرنگ ونگ کی جانب سے کیے گئے موقع کے معائنے کے دوران کئی خامیاں سامنے آئیں، جن میں سلیب اور بیم کے درمیان دراڑیں، بجلی کا کام نہ ہونا، فیس لفٹنگ، سیمنٹ فلورنگ، شیشے کی پٹیوں، دروازے/کھڑکیوں/شیٹر کی تنصیب نہ ہونا شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق، اس کے علاوہ کیش بک کی عدم دیکھ بھال اور ادائیگیاں قواعد و ضوابط کے بغیر کرنا بھی نوٹ کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو 1,65,634.86 روپے کا نقصان پہنچا۔اے سی بی ترجمان نے مزید کہا کہ سجاد حسین نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹھیکیدار عبدالعزیز اور دیگر کے ساتھ ملی بھگت کر کے اسکول کی عمارت کا ناقص کام کروایا، جس سے ٹھیکیدار اور دیگر کو غیر قانونی فائدہ پہنچا اور خود کو بھی مالی فائدہ حاصل ہوا۔ مزید تحقیقات جاری ہے۔