نوشہرہ //نوشہرہ میں ہندوپاک افواج کے درمیان جنگ کا سماں بناہواہے جہاں فائرنگ اور گولہ باری سے دو عام شہری لقمہ اجل بن گئے جبکہ فوجی اہلکاروں سمیت 9افراد زخمی ہوئے ۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ حد متارکہ کے نزدیک تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک کیلئے بند کردیئے گئے ہیں ۔ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی گولہ باری سے7شہری زخمی ہوئے ۔دفاعی ترجمان نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ سنیچر کی صبح ہی فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوگیا اور اس دوران پاکستانی فوج کی طرف سے 120ایم ایم مارٹر شل بھی داغے گئے جن میںسے کچھ شہری آبادی والے علاقوں میں آن گرے ۔اس دوران نوشہرہ کے سریہ ، کھمبا، بھوانی ، کلسیاں،مہانپور، ڈھانکہ ،گانیا اور کھوڑی کو نشانہ بنایاگیا۔انہوں نے بتایاکہ پاکستانی فوج کی طرف سے صبح نو بجے جھنگڑ سیکٹر میں 120ایم ایم کا مارٹر شل داغاگیا جس کی زد میں ایک رہائشی گھر بھی آیا جس کے نتیجہ میں گھر کے تین افراد زخمی ہوئے جن میںسے 2کی موت ہوگئی جن کی شناخت طفیل حسین ولد عبدالستار عمر 51سال اور آسیہ بی دختر محمد اسلم عمر13سال کے طور پرہوئی ۔آسیہ طفیل حسین کی قریبی رشتہ دار تھی ۔تیسرے زخمی کی شناخت زیتون بیگم زوجہ طفیل حسین کے طور پر ہوئی جسے فوری طور پر سب ضلع ہسپتال نوشہرہ لیجایاگیاجہاںسے اسے گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کردیاگیاہے ۔ فائرنگ اورگولہ باری صبح 7بج کر20منٹ پر جاری ہوئی جو آخری اطلاعات موصول ہونے تک جاری تھی ۔اس دوران دیگر کئی علاقوں میں بھی متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی رہائشی ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچا ۔زخمیوں کی شناخت ریکھا دیوی زوجہ ستنام کمار ساکن جھنگڑ ، سونیا کوثر زوجہ محمد بشیر ساکن لام اور نسرین زوجہ محمد بشیر ساکن جھنگڑ کے طور پر ہوئی جن کا علاج چل رہاہے ۔وہیں فائرنگ سے فوج کے پانچ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جو کیری سیکٹر میں تعینات تھے ۔ یہ فوجی اہلکار اس وقت زخمی ہوئے جب وہ پاکستانی فوج کی طرف سے داغے گئے ایک مارٹرشل کی زد میں آئے ۔انہیں فوری طور پر آرمی ہسپتال راجوری منتقل کیاگیاجہاں وہ زیر علاج ہیں ۔راجوری کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے کہا کہ"سرحدی دیہی حلقوں کے قریب 200 افرادکیمپوں میں چلے گئے ہیں جبکہ دوسرے لوگوں کو رات میں منتقل کیا جائے گاکیونکہ بھاری گولہ باری کی وجہ ایسا ممکن نہیں ہے ۔پولیس نے بتایا کہ، "فائرنگ فی الحال جاری ہے اور ضلع ہسپتال کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ۔ تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور چھٹی پر گئے ملازمین کو فوری طور پر لوٹنے اوررپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فائرنگ اور گولہ باری سے قلعہ درہال اور نوشہرہ تحاصیل میں26دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ منجا کوٹ میں 9دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر راجوری نے کہا ہے کہ تین کیمپ قائم کئے گئے ہیں جبکہ مزید28کی نشاندہی کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک 5 کلو میٹر کے احاطے میںتمام سکول بند کردیئے گئے ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ نوشہرہ علاقے میں 51سکول بند کئے گئے ہیں جن میں دو ہائر سکنڈری سکول اور 5ہائی سکول شامل ہیں جن میں 2829بچے زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ گولہ باری سے ایک سکول کو بھی نقصان ہوا ہے۔ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے ایک مرتبہ پھر لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 7 شہری زخمی ہوگئے۔بھارتی فوج نے ہفتے کی صبح 7 بجے خوئی رٹہ، چرہوئی، سماہانی، سبزکوٹ، چاہی اور ٹنڈر سیکٹر میں فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد حاجی محمد یونس، ریحانہ بی بی اور سمینہ بیگم کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے 4 خواتین سمیت 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ادھروزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے راجوری ضلع کے نوشہر ہ سیکٹر کے جھانجر علاقے میں سرحد پار کی شلنگ سے2شہریوں کی ہلاکت اور کئی دیگر کے زخمی ہونے پر گہرے دُکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔