سرینگر // اسکولی بستوں کے بوج تلے دبے بچوں کو اس سے باہر نکالنے کیلئے سرکار اسی ہفتے فیصلہ لے رہی ہے ۔ریاستی محکمہ تعلیم نے اگست کے مہینے میں سکولی بچوں کے بستوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور کمیٹی نے دربار مو سے قبل اپنی رپورٹ سرکار کو پیش کی ہے ۔وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ سرکار کے پاس رپورٹ پہنچی ہے اور اگلے ہفتے سرکار اُس پر کوئی فیصلہ لے گی ۔انہوں نے کہا کہ میں خود بھی بچوں کے بھاری بوجھ کو کم کرنے کے حق میں ہوں۔ معلوم رہے کہ ریاست بھر میں پچھلے کچھ برسوں سے معصوم بچوں کے کندھوں پر بستوں کا بھاری بوجھ ڈالا جا رہا ہے اوراس کو کم کرنے کے حوالے سے سرکار کی جانب سے کوئی اقدمات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ ماہر ین طب اس سنگین معاملے پر کہتے ہیں کہ سکول بیگوں میں موجود موٹی کتابیں دیکھ کر بچوں کے روشن مستقبل کی کرن تو والدین اور سرکار کو نظر آتی ہے لیکن ان وزنی بستوں سے بچوں کی جسمانی نشوونما پر پڑنے والے منفی اثرات نظر انداز کئے جا رہے ہیںجو ایک سنگین معاملہ ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکولی بچوں کے بستوں سے متعلق قانون’اسکول بیگ ایکٹ‘2006کی رْو سے اسکولی بچوں پر ان کے وزن کا صرف دس فیصد بوجھ بیگ کی صورت میں ڈالا جاسکتا ہے لیکن یہاں حالت ایسی ہے کہ بچے کے وزن سے بھی زیادہ اُس پر کتابوں کا بھاری بستا لادا جاتا ہے اور اس حوالے سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ معلوم رہے کہ اس معاملے پر ریاستی ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم کو پھٹکار دی تھی جس کے بعدمحکمہ تعلیم نے ایک آڈر زیر نمبر 588Edu2017 جاری کیا، اگست 2017میں جاری کئے گئے اس آرڈر میں جموں وکشمیر سرکار نے اسکولی بچوں کے بستوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے ماہرین کی ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی تھی ۔ کمیٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ اسکولی بستوں کا وزن کم کرنے سے متعلق تجاویز پر مبنی اپنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر حکومت کو پیش کرے۔اس کمیٹی میں پروفیسر اے جی مدہوش، پروفیسر (ڈاکٹر) نصرت اندرابی ، پروفیسر عبدالجبار اور پروفیسر وینا پنڈتا شامل کئے گئے تھے ۔ اس کمیٹی کی ایک رکن پروفیسر وینا پنڈیا نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ دربار مو سے قبل سرکار کو روانہ کر دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب سرکار کا کام ہے کہ اُس رپورٹ پر وہ کس طرح عمل کیا جاتا ہے ۔ماہر طب ڈاکٹر الطاف حسین وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضرور ت سے زیاہ بستوں کا بوج بچوں کی نہ صرف نشوئو نما متاثر کرتا ہے بلکہ اُن کے کمر میں تکلیف ہوتی ہے بلکہ اُس سے کمر ٹیڑھا ہونے کا بھی احتمال رہتا ہے ۔وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار کے پاس رپورٹ پہنچی ہے۔انہوں نے کہا کہ دربار مو کی وجہ سے اس کا فیصلہ لینے میں تھوڑی دیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے سرکار اس پر کوئی فیصلہ لے گی ۔