سرینگر//تعلیمی اداروں کو خاکستر کئے جانے کی واردات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے عدالت عالیہ نے ریاستی چیف سیکریٹری ،دائریکٹر ایجوکیشن کشمیر اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر کو حکم دیا ہے کہ وہ وادی میں تعلیمی اداروں کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے حالیہ واردات میں ملوث پر اسرار دشمنان تعلیم و سماج کے خلاف سخت کارروائی کریں ۔حالیہ ایام میں اسکولوں کو نذر آتش کئے جانے کی واردات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے مفاد عامہ کے تحت سرکار سے جواب طلب کیا ہے ۔جسٹس محمد یعقوب میر اور جسٹس علی محمد ماگرے پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے اس معاملے میں صوبائی کمشنر کشمیر ،آئی جی پی کشمیر ،ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن اور ایڈوکیٹ جنرل نے بیک زبان ہوکر عرض کیا کہ سبھی سکولوں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں مشکلات آسکتی ہیں کیونکہ تعلیمی ادارے ریاست کے ہر کونے میں قائم ہیں ۔تاہم ڈویژن بنچ نے انتظامیہ کے اس جواب سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہاکہ سکولی عمارتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے اور حکومت پر یہ لازم ہے کہ وہ اس طرح کے اقدام کریں کہ ان اداروں کو محفوظ رکھا جاسکے ۔عدالت عالیہ نے کہاکہ پراسرار عناصر سکول جلا کر وقتی خوشی حاصل کرسکتا ہوگا لیکن وہ یہ نہیں سمجھتا کہ وہ تعلیمی ماحول کو تاریکی میں ڈبو رہا ہے ۔ڈویژن بنچ نے ریاستی چیف سکریٹری، پولیس سربراہ اور ناظم تعلیم کشمیر سے کہا ہے کہ وہ اسکولی عمارتوں کو پراسرار عناصر کی جانب سے نذر آتش کئے جانے سے روکنے کے لئے تمام ڈپٹی کمشنروں، ایس ایس پیز اور سی ای اووز کے نام تمام احتیاطی اور حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کریں۔ ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی اگلی سماعت کی تاریخ7 نومبر مقرر کرت ہوئے ہدایت دی کہ ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے اور انہیں بے نقاب کیا جائے ۔