رئیس یاسین
کسی زمانہ میں تعلیم حاصل کرنا بڑا دشوار گزار کام ہوا کرتا تھا۔صرف بڑے شہروں میں اسکول قائم تھے۔جوبچے شہروں سے دورکسی گاؤں میں رہتے،ان کے لئے اسکولی تعلیم حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ اب حالات بدل گئے ہیں،ہر کوئی جس درجہ تک چاہے کہیں سے بھی تعلیم حاصل کرسکتا ہے۔ہر مقام پراسکولوں اور کالجوں، یونیورسٹیوں کی کثرت ہے،ایسے میں ہر والدین کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کےلئے اعلیٰ قسم کی تعلیم دستیاب ہو۔ اس لئےدورِ جدید میں ایسے تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے جہاں پر نہ صرف نصابی سرگرمیوں کا اعلیٰ معیار ہو بلکہ طالب علموں کی شخصیات کو ہر لحاظ سے سجانے اور سنوارنے کا بھی بندو بست ہو۔اس کے لیے ایک بہترین تعلیمی ادارہ کا انتخاب کرنا والدین کے لیے تگ و دَو اور غور و فکرکرنا اب لازمی بن گیا ہے۔ بچے ہی کسی قوم کے مستقبل کے ضامن ہوتے ہیں۔ اس حقیقت کے پیش نظر اسکولوں کو معیاری اور کامیاب بنانے والے چند اہم اصولوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔
(۱) متعین وژن اور مشن :اپنے اسکولوں کی معروفیت اور کامیابی کے لئےاسکول کے انتظامیہ کا ویژن اور ادارہ کا مشن بڑا نمایاں رول اداکرتا ہے۔گویا یہ منزل ہے اوراسکول اپنے ماہ وسال کے سفر سے یہ باور کراتا ہے کہ اس کا سفر عین منزل کی سمت رواں دواں ہے۔ حتیٰ کہ اسکول کی عمارت کا رنگ اور اس کا لوگو وغیرہ بھی اسی مشن کے عین مطابق ہوتا ہے۔کسی بھی تعلیمی ادارے کا ویژن اور مشن نہ ہونا گویا بے مقصد اور بے منزل سفر جاری رکھنے کے مترادف ہے۔
ویژن سے مراد خواب اور تمنا کے ہیں۔ جبکہ مشن سے مراد اس منزل کے ہیں جو اس خواب کی تعبیر ہو۔ اسکول کا قیام بڑے خواب کے ساتھ ہونا چاہئے۔ اگر اسکول چلانے والے منتظمین کا کوئی خواب نہ ہو تو پھر اس اسکول سے وابستہ طلبہ اور اساتذہ کسی بڑے خواب کی تکمیل کرنے کے اہل نہیں ہوسکتے۔
ویژن اور مشن کا تعین ،جسے ہم عرف عام میں مقاصد کہیں گے،اس لئے ضروری ہیں کہ اس کا اثر، اسکول سے متعلق تعلیمی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں میں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔یا یوں کہئے کہ اسکول کی تعلیمی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں سے معاشرہ جان جاتا ہے کہ فی الواقعی اسکول کے کوئی مقاصد ہیں بھی یا یہ برائے نام قائم ہوا ہے۔ مقاصد کا تعین ہو تو پھر طلبہ کے داخلے،اساتذہ کی شمولیت اور ان کے یونیفارمس سے لے کر اسکولی نصاب تک کے تمام کے تمام معاملات بحسن وخوبی انجام پائیں گےاور ہر ایک میں مقصدیت نظر آئے گی۔
ہررنگ کا ایک پیغام ہوتا ہے اور ایک سے زائد رنگوں کا جس ترتیب سے استعمال کیا جاتا ہے وہ بھی خاص پیغام دیتے ہیں۔
(۲) ادارے میں اساتذہ کی شمولیت کامعیار :اسکولی منتظمین کے لئے یہ دیکھنا لازمی ہے کہ ادارے میں اساتذہ کی شمولیت کا کیا معیار طے ہواہے۔ کیا واقعی اُن کے اسکولوں میں برسرپیِکار اساتذہ ،تعلیم اور تدریس کی ضروری ڈگریاں اور ٹریننگ حاصل کئے ہوئے ہیں؟ کیا ان کی تقرری بغیر کسی سفار ش یا اقرباء پروری (nepotism)کے ہوئی ہیں؟کیا ہر ایک استاد بشمول صدر معلم /معلمہ واضح طور پر باخبر ہے کہ اُس کی ذمہ داریاں کیا ہیں اورکون کس کے سامنے جوابدہ ہے؟ہر ایک مضامین کے لیے الگ الگ اور ماہر استاد کا ہونا بھی لازمی ہے۔ جیسے ریاضیات کا استاد ہی ریاضیات پڑھائے، اسی طرح سائنس کے سارے مضامین کے لیے الگ الگ اُستاد ہوں۔ طبیعیات، کیمسٹری، حیاتیات وغیرہ مضامین پڑھانے والے اساتذہ اپنے اپنے مضامین پڑھانے میں ماہر ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح سماجی علوم کے لیے جغرافیہ، سیاسیات اورتاریخ پڑھانے کے لیے الگ الگ اُستاد ہو۔
(۳) نصاب تعلیم :اسکول میںجو بھی نصابی سرگرمیاں جاری ہوں، اُن میں ہر قسم کی بہتری لانے کی کوشش جاری رکھی جائے۔ نصابی تعلیم میں مہارت پر مبنی تعلیم پر دھیان دیا جائے۔ سکول میں ہر ایک چیز کا رول اہم ہوتا ہے۔جیسے کہ اسکول اسمبلی کی اپنی ایک اہمیت ہے۔ اگر کسی اسکول کی مکمل کارکردگی کو جاننا ہو تو اسکول کی اسمبلی کو بغور دیکھ لیا جائے کہ وہ کس نوعیت کی ہوتی ہے۔ اسمبلی سے عموماً اسکول کے معیار کا پتہ لگ جاتا ہے۔ سکول اسمبلی کے لئے طلبہ کو لائنز میں رکھنے کے لیے پہلے ہی سیمنٹ ٹریک بنایا جائے جہاں پر نشان پہلے ہی لگائے جائیں۔ اسمبلی کے دوران وہ ورزش کی جائے جو بچوں کے لیے مفید ثابت ہو، اس کے لیے ایک قابل جسمانی تعلیم کے اُستاد کا انتخاب ہونا ضروری بھی اہم ہے۔ سکول اسمبلی کے بہت زیادہ فائدہ ہیں، جن میں بچوں کے اندر وقت کی پابندی، خود اعتمادی، مل جل کر کام کرنے کا جذبہ، اجتماعی تربیت ، مستقل مزاجی یہ تو اسکول اسمبلی کے چند فوائد ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے دوسرے فوائد ہیں، جو اس غیر نصابی مگرنہایت ہی اہم سرگرمی سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً اس کے ذریعے بچوں کی جسمانی صحت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔اس سےبچوں کو دماغی اور ذہنی قوت میںتروتازگی آجاتی ہے۔ جس کی بدولت وہ پڑھنے اور کام کرنے کی طرف خوش دلی سے راغب ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح جب ہم بات کریں گے سائنس اور ریاضی کے مضامین کو پڑھانے کی تو یہ مضامین عملی طور پر پڑھائے جائیں۔ سائنس میں لیبارٹری پر مبنی سرگرمی ہونی چاہئے۔ پرائمری سطح سے ہی سائنس کے مضامین کو عملی طور پر بچوں کو پڑھائے جائیں، وہی پر ریاضیات کے پرائمری کلاسز کے لیے ایک عملی کلاس ہو۔ اسکول میں کلاس رومز میں طالبہ کی تعداد ۲۰ سے ۲۵ تک ہونی چاہیے تاکہ اُستاد کی نظر ہر ایک طلبہ پر بنی رہے۔ طلبہ کو ہر اعتبار سے موافق ماحول فراہم کیا جائے جس سے نہ صرف وہ نصاب میں آگے نکل جائے بلکہ اُن کے اندر کون سا ہنر ہے، اس کا پتہ لگانے کے لئے سکول میں ایک اچھے اور ماہر نفسیات کا ہونا اہم ہے۔
جہاں تک اردو اور انگریزی کے مضامین کا تعلق ہے، تو اول ہدف یہ ہونا چاہیے کہ طلاب یہ دونوں زبانیں ٹھیک طرح پڑھ سکے۔ دوسری چیز یہ کہ اُنہیں سمجھانےکے لیے مباحثے، ڈراموں کا انعقاد عمل میں لایا جا سکتا ہے۔ جہاں تک بات سوالات یاد کرنے کی ہے تو اُستاد بالکل بھی سوالات کے جوابات اُنہیں نہ دکھائے بلکہ طلبہ کو اس قابل بنائیں کہ وہ خود ان کے سوالات کے جوابات لکھ پائیں۔ ان معاملے میں جہاں پر بھی ضرورت پڑے، پروجیکٹر سکرین کو استعمال میں لائیں۔
(۴)نئی تعلیمی پالیسی کا استعمال :تعلیم کو ہر لحاظ سے طلبہ کے لیے خوشگوار بنایا جائے ۔ یہ تبھی ممکن جب ہم امتحانی نتائج کو کم سے کم اہمیت دے اور طلبہ کو آزادی دے دی جائے ۔ کیونکہ ہر ایک طلبہ میں کوئی نہ کوئی ہنر ہوتا ہے۔ اس کے لیے سکول میں کھیل کود، غیر نصابی سرگرمیاں، مباحثے، مصوری کے مقابلے، زبانوںکو سمجھنے اور بولنے میں ماہر ہونے کے طریقے سکھائے جانے چاہیے۔ اس سے ہر طلبہ کا ایک منفرد ہنر سامنے آئے گا۔ ہمیں یہ سوچ لینا چاہیے کہ کھیل کود میں مہارت حاصل کرنے سےایک اچھا کیرئیر ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020، جیسا کہ ایک اچھے اسکول کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے، کو مزید پرکشش، لچکدار اور مستقبل کے لیے تیار تعلیمی ماحول بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایسا اسکول ایک کثیر الشعبہ نقطہ نظر کو اپنائے گا، جو طلباء کو فنون، علوم اور پیشہ ورانہ علوم میں مضامین کے انتخاب کی پیشکش کرے گا اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دے گا۔ اسکول ٹیکنالوجی کو اپنے تدریسی طریقوں میں ضم کرے گا،اساتذہ کو مسلسل پیشہ ورانہ ترقی فراہم کرے گا۔ گویاایک مثالی اسکول وہی ہے، جہاں تمام طلباء ایک دوسرے کےبرابر ہوں، ایک ایسی جگہ جہاں ریاضی اور سائنس کے ٹاپرز کو دوسرے مضامین میں اچھے ہونے والوں سے برتر نہیں سمجھا جاتا ہے۔ ایک موزون اور مناسب کھیل کا میدان ہونا بھی ایک مثالی سکول کی پہچان ہوتی ہے۔
رابطہ۔ 7006760695
[email protected]