تعلیم صرف نصابی کتب اور کلاس رومز تک محدود نہیں ہے۔ یہ کھیل کے میدان تک پھیلا ہوا شعبہ ہےجہاں ٹیم ورک، نظم و ضبط، اور جسمانی تندرستی کے اہم زندگی کے اسباق سمیٹے جاتے ہیں تاہم جموںصوبہ بالخصوص خطہ پیر پنچال اور چناب کے اکثر سرکاری سکولوں میں آج تک بچوں کیلئے معیاری کھیل کے میدان ہی قائم نہیں ہیں جس کی وجہ سے پرائمری ،مڈل اور ہائی سکول سطح پر بچوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اوراپنے پسند کے شعبوں کو منتخب کرنے کیلئے پڑھائی کے بغیر کوئی متبادل دستیاب ہی نہیں ہوتا۔حالیہ برسوں میں ہندوستان نے کھیلوں اور فٹنس کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر میں ایک مثالی تبدیلی لائی ہے۔ اس تبدیلی میں ایک اہم مہم کھیلو انڈیا پہل ہے جوکہ ایک نظریاتی پروگرام ہے جس کا مقصد کھیلوں کی ثقافت کو فروغ دینا، نچلی سطح پر ٹیلنٹ کی شناخت کرنااور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔کھیلوں کی تعلیم کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ ماہرین تعلیم کے ساتھ کھیلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کھیلو انڈیا طلباء کی مجموعی ترقی میں حصہ ڈال سکتا ہے اور ایک ایسی ثقافت کو فروغ دے سکتا ہے جہاں کھیل کو تعلیم کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔حکومت کی جانب سے شروع کر دہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پنچایتی سطح کیساتھ ساتھ سرکاری سکولو ں میں کھیل کے میدان قائم ہونا ضروری ہے ۔کھیل کے میدان صرف جسمانی سرگرمیوں کے لیے جگہ نہیں ہیں۔ وہ مجموعی ترقی کے میدان کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کھیلوں میں مشغول ہونا جسمانی تندرستی کو فروغ دیتا ہے، علمی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے اور جذباتی اور سماجی بہبود میں حصہ ڈالتا ہے۔ کھیل کے میدانوں کی کمی طلباء کی مجموعی نشوونما میں رکاوٹ ہے۔کھیل کے میدان متحرک ماحول ہیں جہاں طلباء ٹیم ورک، تعاون اور سماجی تعامل کا فن سیکھتے ہیں۔خطہ پیر پنچال پہاڑ ی علاقو ں میں کئی ایک ایسے سرکاری پرائمری اور مڈل سکولوں کیساتھ ساتھ ہائی سکول قائم ہیں جن میں آج تک کھیل کا کوئی میدان ہی نہیں ہے جبکہ کھیلوں میں دلچسپی لینے والے بچے کھیتوں اور صحن کیساتھ ساتھ دیگر نا ہموار جگہوں پر کرکٹ ،والی بال و دیگر کھیلو ں میں شرکت کرتے ہیں ۔اسی طرح جموں صوبہ کے چناب خطہ میں قائم کردہ سکولو ں میں ایسے ادارو ں کی تعدا د زیادہ ہے جہاں پر کھیل کے میدان یا تو انتہائی چھوٹے ہیں یاتعمیر ہی نہیں کئے گئے ہیں ۔کھیل کے میدان طالب علموں کے لئے ایک جگہ فراہم کرتے ہیں جہاں وہ ذہنی تناؤ کو کم کر سکیں اور مثبت ذہنی صحت کو فروغ دیں۔ ایسی جگہوں کی عدم موجودگی میں، طلباء جسمانی اور جذباتی تندرستی کے لئے اہم مقامات سے محروم ہیں۔چھوٹی عمر سے جسمانی سرگرمی کی حوصلہ افزائی صحت مند طرز زندگی کی بنیاد قائم کرتی ہے۔ کھیل کے میدان جسمانی تندرستی کے لئے محبت پیدا کرنے، طرز زندگی سے متعلق صحت کے مسائل کے خطرے کو کم کرنے اور طویل مدتی فلاح و بہبود میں معاون عادات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔سب سے اہم قدم مناسب انفراسٹرکچر کی ترقی ہے جس میں سرکاری اسکولوں میں نامزد اور اچھی طرح سے برقرار رکھنے والے کھیل کے میدان شامل ہیں۔کھیل کے میدانوں کے قیام اور دیکھ بھال میں کمیونٹی کو شامل کرنا ایک باہمی کوشش ہو سکتی ہے۔دونوں خطوں میں کھیلوں اور پڑھائی کے فروغ کیلئے حکومت اور تعلیمی حکام کو سیکھنے کے عمل میں کھیل کے لازمی کردار کو تسلیم کرنا چاہیے اور ایسی پالیسیاں بنانا چاہیے جو اس سمجھ کی عکاسی کرتی ہوں۔سرکاری اداروں اور نجی اداروں کے درمیان شراکت کی تلاش کھیل کے میدانوں کی ترقی کو تیز کر سکتی ہے۔ کارپوریٹس، این جی اوز، اور کمیونٹی تنظیمیںسکولوں میں کھیل کے میدانوں کے قیام کے مقصد سے منصوبوں کی مالی اعانت اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ متعلقین بشمول والدین، ماہرین تعلیم، اور پالیسی سازوں کو اسکولوں میں کھیل کے میدانوں کی اہم اہمیت کے بارے میں تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔کھیل کے میدان کے بغیر سکول اس کتاب کے مترادف ہے جس کا سب سے اہم باب غائب ہے۔