تجمل قادری
کسی بھی قوم کی ترقی کا انحصار اس کے تعلیمی نظام پر ہوتا ہے اور تعلیمی نظام کی جڑیں ان اداروں میں پیوست ہوتی ہیں۔جہاں علم کے خزانے محفوظ ہوں یعنی لائبریریاں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں لائبریریوں کو وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جو ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔آج دنیا کی ہر ترقی یافتہ قوم کے تعلیمی ڈھانچے میں مضبوط اور فعال لائبریریاں ایک لازمی جزو کے طور پر موجود ہیں۔ وہاںکے تعلیمی اداروں اسکول، کالج، اور یونیورسٹیوں میں طلباء کو بچپن سے ہی مطالعے کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ قومیں فکری، سائنسی، اور اخالقی میدان میں ہم سے سو سال آگے ہیں۔
لائبریری صرف کتابوں کا ذخیرہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو سوچنے، سمجھنے اور سوال اٹھانے کی صالحیت پیدا کرتاہے۔ یہاں نہ صرف نصابی علم میسر ہوتا ہے بلکہ غیر نصابی، تحقیقی اور فکری مواد بھی بآسانی دستیاب ہوتا ہے۔ ایک سادہ سی لائبریری کسی بچے کے ذہن میں عظیم خواب بیدار کر سکتی ہے۔بدقسمتی سے ہمارے یہاں صور ِت حال مختلف ہے۔ ہمارے عوامی نمائندے جنہیں ہم امیدوں کے ساتھ ایوانوں میں بھیجتے ہیں۔لائبریریوں، اسکولوں، اور علمی اداروں کی حالت زار پر توجہ دینے کے بجائے گاؤں کی سڑکوں، ڈرینیج سسٹمز اور دیگرتعمیراتی کاموں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، کیونکہ یہ کام انہیں آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ تعلیمی نظام کی اصالح،اسکولوں میں لائبریریوں کا قیام اور طلباء کو کتاب سے جوڑنے جیسے معامالت ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہوتے۔اگرچہ اکثر اسکولوں میں لائبریری کے لیے علیحدہ کمرہ مختص ہوتا ہے، کتابیں بھی موجود ہوتی ہیں، اور ہر سال محکمہ تعلیم کی جانب سے فنڈز و کتب فراہم کی جاتی ہیں، لیکن ان اداروں کے ذمہ داران، جو خود کو علم کے محافظ کہتے ہیں، اس اہم شعبے کی طرف توجہ دینا ضروری نہیں سمجھتے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر اسکول میں ایک فعال اور مکمل سہولیات سے آراستہ لائبریری قائم کی جائے، جو اسکولی اوقات کے دوران کھلی رہے۔ اداروں کے منتظمین کو چاہیے کہ ہر سطح کے تعلیمی ادارے میں ہفتے میں ایک یا دوکلاسز لائبریری کے لیے مخصوص کرے تاکہ طلباء کو مطالعے کی عادت پڑے، اور وہ کتاب سے دوستی کریں۔ یہ عادت انہیں بہتر طالب علم،باشعور شہری اور روشن خیال انسان بنائے گی۔آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اگر ہم ایک ترقی یافتہ قوم دیکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں سڑکوں سے پہلے اسکولوں اور اسکولوںسے پہلے لائبریریوں کو تعمیر کرنا ہوگا۔ کیونکہ ترقی کی عمارت ہمیشہ علم کی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے اور علم کا اصل خزانہ لائبریری ہے۔
[email protected]>
��������������