یو این آئی
غزہ// اسرائیلی فوج کے غزہ میں خوراک تقسیم کرنے والے مرکز اور اسپتالوں پر 22 ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی حملے جاری ہیں، جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 111 فلسطینی مزید جاں بحق ہو گئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے کی جانب سے غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے اسکولوں، اسپتالوں، کیمپوں، خیموں اور خوراک تقسیم کرنے والے مرکز پر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت کم از کم 111 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔غزہ کے جنوب مغرب میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے شہریوں پر اسرائیلی افواج کے حملے میں 12 فلسطینی جاں بحق اور 90 زخمی ہوئے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مزید 2 بچے اور ایک بالغ فرد قحط اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں، یوں اس تنازع کے دوران غذائی قلت سے اموات کی مجموعی تعداد 162 ہو گئی، جن میں 92 بچے شامل ہیں۔اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ میں اب تک کم از کم 60 ہزار 332 فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 47 ہزار 643 زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔17 سالہ عاطف ابو خاطر جو جنگ سے قبل مکمل صحت مند تھا، غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو گیا، غزہ کے الشفا ہسپتال کے طبی ذرائع کے مطابق، اسے رواں ہفتے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ علاج کا جواب دینا بند کر چکا تھا۔ادھر فلسطینی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خان یونس کے شمال میں اسرائیلی افواج نے فضائی حملے کیے ہیں جن میں کئی گھروں کو نشانہ بنایا گیا، ان حملوں میں الامَل محلے کے آس پاس کے علاقے متاثر ہوئے ، تاہم اموات کی تعداد کے بارے میں رپورٹس میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 فلسطینی، جن میں 12 امدادی اشیا کے منتظر افراد بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوئے ہیں۔یہ تمام لوگ خوراک کی امداد حاصل کرنے کی امید میں وہاں جمع ہوئے تھے ۔‘الجزیرہ عربی’ کے مطابق الاقصیٰ ہسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح کے اوائل میں اسرائیلی فوج کے مزید مہلک حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں وسطی غزہ کے قصبے الزوَیدہ میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 5 فلسطینی ہلاک ہوئے ۔اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے ) کی جولیئٹ توما نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوجی طیاروں سے امدادی سامان گرانا زمین پر موجود شہریوں کے لیے خطرناک ہے ۔