سرینگر //شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز میں سنیچر کو ڈاکٹر کی مبینہ لاپرواہی سے جان گنوانے والی اڑھائی سالہ بچے عالیہ اصغر ولد محمد ابراہیم ملک ساکن شالیمار کے لواحقین نے سوموار کو سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرین ڈاکٹروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے۔ادھر اسپتال انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔سیکمز صورہ میں سنیچر کی شام ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کے نتیجے میں جان گنوانے والے بچے کے لواحقین نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج میں شامل میسر علی نامی ایک شہری نے بتایا کہ سنیچر کی شام کو سیکمز میں بچوں کیلئے مخصوص وارڈ میں ایک ڈاکٹر نمودار ہوا جس نے بچے کے گلے سے از خود ٹیوب نکالنے کی کوشش کی تاہم جو ں ہی بچے کی والدہ نے مذکورہ ڈاکٹر کو روکا تو ڈاکٹر نے بچے کی والدہ کی ایک بات نہیں سنی ۔ میسر نے بتایا کہ بچے کی والدہ نے ڈاکٹر کو بتایا کہ سینئر ڈاکٹروں کو آنے دو کیونکہ یہ کافی مشکل عمل ہے اور سینئر ڈاکٹروں نے ٹیوب کی تبدلی آپریشن تھیٹر میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ٹیوب اتوار کو آپریشن تھیٹر میں تبدیل کیا جانا تھا ،مگر پی جی تھریڈ ائیر کے طالب عمل ڈاکٹر نے کچھ بھی نہیں سنا اور خود ٹیوب بدل دیا جس دوران بچے کی موت واقعے ہوئی ۔ میسر علی نے بتایا کہ اسپتال میں موجود سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر نے ہمیں یہ لکھ کر دیا ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر اسپتال سے فرار ہے جبکہ پولیس بھی مذکورہ ڈاکٹر کا پتہ لگانے میں ابھی تک ناکام رہی ہے۔ میسر علی نے بتایا کہ مذکورہ ڈاکٹر نے جان بوج کر قتل کیا ہے اور وہ اسپتال سے فرار ہے۔ بچے کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے میسر علی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مذکورہ ڈاکٹر کو فوراًگرفتار کرکے بچے کو انصاف دلایا جائے۔ ادھر اسپتال انتظامیہ نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ سیکمز ڈاکٹر تابش امین نے بتایا ’’مذکورہ واقعے کے سلسلہ میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اُمید ہے کہ کمیٹی تمام پہلوں پر غور کرنے کے بعد آئندہ تین چار دنوں میں میں اپنی رپوٹ پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ علیہ اصغر نامی بچے کے ہاتھ اور پائوں نے ایک ماہ قبل کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے بعد مذکورہ بچہ 25دنوں تک سرینگر کے جی بی پنتھ اسپتال میں زیر علاج رہا، تاہم چند دن قبل جی بی پنتھ اسپتال میں ڈاکٹروں نے بچے کو Trechoustomyکیلئے سیکمز صورہ منتقل کیا جہاں Trechoustomy کے تین دن بعد ہی ڈاکٹر کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے لقمہ اجل بن گیا ۔