پرویز احمد
سرینگر //سکمزصورہ کے او پی ڈی اور ایمرجنسی بلاک میں طبی مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیشتر مریضوں کو ایکسرے، سونو گرافی، ایم آر آئی اور ایچ آر سی ٹی کرانے کیلئے نجی ہسپتالوں اور کلنکوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ہسپتال کے اعدادوشمار کے مطابق یہاں روزانہ او پی ڈی میں 5000ہزار مریض علاج و معالجہ کیلئے آتے ہیں جن میں سے 50فیصد پرانے جبکہ نئے مریضوں کی تعداد50فیصد یعنی 2500ہوتی ہے۔ان میں ایک ہزار مریضوں کو روزانہ ایکسرے، یو ایس جی، ایم آر آئی اور سی سٹی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن صرف 100کے قریب مریض ان سہولیات کا فائدہ اٹھا پاتے ہیں جبکہ دیگر 900مریضوں کو کلنکوں پر جانا پڑتا ہے، کیونکہ انہیں مہینوں بعد کی تاریخ دی جاتی ہے۔ سکمز ذرائع نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ او پی ڈی میں ایک ایکسرے مشین،2یو ایس جی، ایک ایم آر آئی اور ایک سی ٹی سکین مشین نصب ہے۔ او پی ڈی میں آنے والے مریضوں میں اگر ہر روز 1000 مریضوں کو یو ایس جی، ایکسرے یا ای سی جی کی ضرورت پڑتی ہے تو ان میں سے صرف 100کی ہوتی ہے جبکہ دیگر مریضوں کو تاریخ دی جاتی ہے اور انہیں مہینوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک مریض کو پہلے ہی تشخیص کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کا علاج و معالجہ صحیح ڈھنگ سے کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو مہینوں انتظار کرانے کے بعد یو ایس جی، سی ٹی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹوں کا انتظار کرانا بے معنی ہے۔انہوں نے کہا کہ علاج اندازے کے مطابق نہیں کیا جاتا بلکہ ڈاکٹروں کی تشخیص دستیاب طبی سولیات کے تجزیئے سے ہوتا ہے لیکن درکار ٹیسٹوں کیلئے یہاں مہینوں کا انتظار کرانا طبی اصولوں کے سرسر منافی ہے۔ ڈائریکٹر سکمز صورہ ڈاکٹر محمد اشرف گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہسپتال کے ہر شعبہ میں طبی آلات نصب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نصب شدہ مشینوں کے علاوہ بھی ہم نے 10کے قریب پورٹیبل یو ایس جی، ایکسرے، اور دیگرمشینوں کو حالیہ دنوں میں دستیاب کرایا ہے۔ ڈائریکٹر سکمز نے کہا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی مشین خراب ہوئی ہو لیکن یہاں پورٹیبل مشینیں بھی دستیاب ہیں۔