سرینگر/ /شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے جی آہنگر کو ان کے عہدے سے ہٹانے اور انسٹی چیوٹ میں جاری ڈاکٹروں کی ہڑتال کا معاملہ پر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران قانون ساز اسمبلی میں ڈائریکٹر صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کی اٹیچ منٹ کے معاملے پر ممبران کے مابین زبردست گرم گفتاری ہوئی جب محکمہ صحت کے وزیر بالی بھگت ممبر اسمبلی سونہ واڑی محمد اکبر لون کے سوال کا جواب دینے کے بعد ممبران کی جانب سے پوچھے گے ضمنی سوالوں کے جواب دے رہے تھے ۔تاہم اس دوران ممبر اسمبلی ہوم شالی بک عبدلمجید لارمی نے بلند آواز میں کہا کہ ڈائریکٹر سکمز کا قصور کیا ہے سرکار اس کا جواب دے ۔اسی بیچ ممبرا سمبلی کنگن میاں الطاف احمد بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور سپیکر کو اپنی طرف مخاطب کرنے کیلئے کہا کہ سپیکر صاحب میرا پوئنٹ آف انفارمیشن ہے جو میں ایوان کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں تین بار سپیکر سے مخاطب ہو نے کے بعد اگرچہ انہیں بات کرنے کا موقعہ ملا تو انہوں نے کہا کہ صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کے ڈاکٹر احتجاج پر ہیں جس کی وجہ سے وہاں مریضوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صورہ میں لوگ مر رہے ہیں اور ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں ۔میاں الطاف نے کہا کہ سرکار اس بات کا جواب دے کہ صورہ کے ڈائریکٹر کو جی اے ڈی کے ساتھ منسلک کرنے کا کیا جواز ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اُن سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو پھر سرکار اس کو ایوان کے سامنے لائے ۔انہوں نے کہا کہ سکمز کو برباد کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گئی اور نہ ہی ہم کسی کو من مانی کرنے کی اجازت دیں گے ۔اس دوران ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور سرکار سے جواب مانگا ۔انہوں نے کہا کہ اگر دال میں کچھ کالا نہیں ہے تو پھر سرکار جواب کیوں نہیں دیتی ۔اگرچہ اس دوران وزیر صحت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر کارروائی ہے اور صورہ کا اوپی ڈی چل رہا ہے تاہم ممبران جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور ایوان چاہ میں آکر سخت احتجاج کیا اور سرکار سے جواب مانگا ۔ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے بھی کہا کہ سرکار کو اس کا جواب دینا چاہئے کہ آخر ڈائریکٹر کا قصور ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر سب ممبران یہ کہتے ہیں کہ وہاں ہڑتال سے مریضوں کو مشکلات ہے تو سرکار کو سنجیدگی کے ساتھ اس معاملہ میں کوئی کاروائی عمل میں لانی چاہئے ۔علیٰ محمد ساگر نے کہا کہ ہماری آواز بند کی جا رہی ہے ،ہم کہتے ہیں کہ اگر ڈائریکٹر کی کوئی غلطی ہے یا اُسی پرائیوٹ پرکٹس کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہو تو اچھی بات ہے لیکن بلاوجہ اُسے ہسپتال سے جی اے ڈی کے ساتھ منسلک کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر دن صورہ میں وادی اور ریاست کے مختلف علاقوں سے 8ہزار لوگ علاج ومعالجے کیلئے آتے ہیں جو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں اور سرکار اس پر کوئی جواب نہیں دے رہی ہے ۔تاہم اس بیچ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نذیر گریزی نے وزیر صحت بالی بھگت سے کہا کہ انہیں اس معاملے میں دیکھنا چاہئے کیونکہ تمام ممبران نے یہ معاملہ اٹھایا ہے اس دوران وقفہ صفر کے دوران بھی ممبر اسمبلی رفیع آباد یاور دلاور میر نے بھی یہ معاملہ اٹھا یا اور سرکار سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ تین دن سے وہاں ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں اور لوگوں کو مشکلات ہے سرکار اس بات کا جواب دے کہ کیا وہاں اس وقت کیا حالات ہیں ۔