پرویز احمد
سرینگر // وادی میں سرطان کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور سال 2024کے دوران سٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ صورہ میں 5200نئے معاملات سامنے آئے ہیں۔ پچھلے 5سال سے کینسر انسٹی ٹیوٹ میں آبادی پر مشتمل کینسر رجسٹرر میں 28,457معاملات کا اندراج ہوچکا ہے۔ ان 28ہزار 457معاملات میں سال 2019میں 4377معاملات، سال 2020میں 3814، سال 2021میں 4727، سال 2022میں 5271، سال 2023میں 5108 اور سال 2024میں 5200 کا اندراج ہوا ہے۔ وادی میں ماہرین سرطان کا کہنا ہے کہ سرطان کے معاملات زیادہ ترجنوبی کشمیر سے سامنے آرہے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024کے دوران جی ایم سی سرینگر کے 1300، جی ایم سی بارہمولہ کے 90معاملات اور جی ایم سی اننت ناگ کے 530نئے معاملات درج کئے گئے ہیں۔میڈیکل کالج اننت ناگ میں سرطان کے ماہر ڈاکٹر شاہد بشیر وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سال 2024کے دوران 530سرطان کے نئے معاملات کا اندراج ہوا ہے لیکن یہاں ریڈیو تھرپی کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ، ورنہ نئے مریضوں کی تعداد 1000سے زیادہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ 30سے 60فیصد مریض علاج کیلئے سیدھا سکمز کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ان کو کیموتھرپی کی ضرور ت ہوتی ہے، جو یہاں دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر شہر کے بعد سرطان کے معاملات زیادہ جنوبی کشمیر میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ جنوبی کشمیر کی 30لاکھ آبادی میں انتڑیوں اور معدے کا سرطان زیادہ پایا جاتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ جی ایم سی اننت ناگ میں 2022سے لیکر ابتک 2500معاملات کا اندراج ہوا ہے۔ڈاکٹر شاہد کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی، موٹاپا، بلڈ پریشر، محدود سرگرمیوں والی طرز زندگی، تاخیر سے شادیاں اور تاخیر سے بچوں کو جنم دینا ، پوری دنیا میں سرطان کی بنیادی وجوہات تصور کی جاتی ہیں۔ جی ایم سی سرینگر کے شعبہ ریڈیو لوجی میں سال 2021سے معاملات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ یہاں سال 2021میں 52، سال 2022میں 76، سال 2023میں 89 اور سال 2024میں 90معاملات کا اندراج ہوا ہے۔ اسی طرح جی ایم سی بارہمولہ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021میں 234، سال 2022میں 482، سال 2023میں 459معاملات اور سال 2024میں 700 سامنے آئے ہیں۔