پرویز احمد
سرینگر //میڈیکل انسٹی ٹیوٹ صورہ میں ڈرگ اینڈ فارمیسی کے 3 ملازمین کو آیوشمان بھارت اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کے خلاف جاری تحقیقات کے سلسلے میں معطل کردیا گیا ۔ملک کے ساتھ ساتھ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھی سال 2020میں آیوشمان بھارت صحت اسکیم شروع کی گئی ہے اور ابتک تقریبا ً1200 کروڑ روپے مریضوں کے علاج و معالجہ پر صرف کی گئی ہیں۔ لیکن اب سرکاری اسپتالوں میں صحت اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔ سکمز صورہ میں ہوئی مالی بے ضابطگیوں کے خلاف زیر آرڈرنمبر 23(P)2023اور76(P) 2023 کے تحت شروع کی گئی تحقیقات کو حتمی انجام تک پہنچانے کیلئے 6مئی کو ڈرگ اینڈ فارمیسی شعبہ کے تین ملازمین کو معطل کردیا گیاہے۔ سکمز انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے حکم نامہ زیر نمبر 85(P)2023بتاریخ 6مئی میں لکھا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر ڈرگ فارمیسی شعبہ کے 3 ملازمین کو معطل کرکے پرنسپل پیرا میڈیکل کالج سکمز ، بلاک میڈیکل آفیسر حاجن اور پرنسپل سکمز میڈیکل کالج سرینگر کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر پرویز احمد کول نے کہا ’’ میں اب اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتا کیونکہ معطل ملازمین نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ملازمین کو اس لئے معطل کیا گیا ہے کیونکہ سرکاری دفاتر کا اصول ہے کہ اگر کسی ملازم کے خلاف تحقیقات جاری ہو تو اس کو اپنے عہدے سے ہٹانالازمی ہوتا ہے اور ہم نے بھی یہی کیا ہے‘‘ ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکمز میں گذشتہ 3سال کے دوران گولڈن کارڈ کے تحت داخل مریضوں کو ادویات سمیت تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں لیکن انتظامیہ کو جنوری 2023میں اس بات کی جانکاری ملی کہ چند ادویات فروش اور اسپتال کے ملازمین ادویات کی زیادہ قیمتیں کاغذات پر اندراج کرتے ہیں اور سکیم کو زبردست نقصان پہنچا ر ہے ہیں جس کے بعد تحقیقات کرنیکا فیصل کیا گیا ہے۔