اننت ناگ // 8جولائی 2016 کو برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے روز سکالر سبزار احمد صوفی اپنے والد بشیر احمد (ریٹائرڈ سرکاری ملازم)اور والدہ حاجرہ بیگم سے اجازت لیکر گھر واقع نائنہ سنگم پلوامہ سے نکلا لیکن جامعیہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے نباتیات(Botany)کے مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرنے کے بجائے اس نے بندوق ہاتھ میں تھامی ۔وہ آئی اے ایس کی تیاری بھی کرنے لگا تھا اور دہلی میں ہی کوچنگ کرنے کا پروگرام تھا۔سبزار کے چھوٹے بھائی سجاد احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ8جولائی کی صبح وہ گھر سے دہلی کیلئے نکلا، اسی روز دوپہر کو برہان وانی کی ہلاکت ہوئی تھی۔سجاد کے مطابق’’ ہم نے دن میں فون کرنے کی کوشش کی لیکن کال نہیں ملی،اسکے بعد شام کو کشمیر میں سارے موبائل نیٹ ورک بند ہوگئے،اور ہم بھی کئی دن تک اسکے فون کا انتظار کرنے لگے‘‘۔سجاد نے کہا کہ جب فون نیٹ ورک بحال بھی ہوئے تو سبزار کا کوئی فون نہیں آیا، جب ہم نے اسکے فون پر کال کرنے کی کوشش کی تو وہ نمبر بند آرہا تھا، یہی سلسلہ قریب ڈیڑھ ماہ تک چلا،بعد میں پولیس کا ایک سنیئر آفسر انکے گھر آیا اور سبزار کے بارے میں پوچھنے لگا، ہم نے کہا کہ وہ دہلی میں ہیں،پولیس افسر نے کہا کہ سبزار نے بندوق اٹھائی ہے‘‘۔ سجاد نے مزید کہا ’’ 8جون 2016کے بعد انکا سبزار کیساتھ کبھی رابطہ نہیں ہوا،نہ کوئی فون کال ملی، نہ کوئی پیغام ملا، نہ کبھی گھر آیا اور نہ کسی رشتہ دار سے ملنے کی کوشش کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ بدھ کی صبح انہیں اطلاع ملی کہ سبزار سرینگر کے نوگام علاقے میں جاں بحق ہوا ہے۔سبزاراحمدصوفی نے ابتدائی تعلیم نائنہ اپنے گائوں میں حاصل کی اور بعد میں اس نے ہائر سکنڈری سکول پنجگام پلوامہ میں داخلہ لیا اور وہیں پرماموں کے گھر میں رہنے لگا۔بارہویں کے بعد انہوں نے گورنمنٹ ڈگری کالج اننت ناگ سے اپنی گریجویشن مکمل کر لی اورمزید تعلیم کیلئے وہ بیرون ریاست چلا گیا۔ سبزار نے بھوپال مدھیہ پردیش میں برکت اللہ یونیورسٹی سے نباتیات یعنی Botanyکے مضمون میں ماسٹرس کی ڈگری مکمل کی۔ ایم ایس سی باٹونی کرنے کے بعد سبزار نے گوالیار یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔ اس دوران انہوں نے ساتھ ہی ساتھ کمپویٹر میں ڈپلومہ بھی کرلیا اور ساتھ ہی 2015 میں NET اور JRFامتحانات بھی پاس کرلئے۔سبزار کو تعلیم حاصل کرنے سے عشق تھا اور وہ دوسروں کو بھی اسکی ترغیب دیتا تھا۔ سبزار نے اس دوران سنگم میں نویں سے لیکر بارہویں جماعت طلبا ء کیلئے کوچنگ سنٹر بھی کھولا جہاں غریب بچوں سے کوئی فیس نہیں لی جاتی تھی۔اسکے بعد سبزار نے Botanyکے مضمو ن میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لینے کیلئے جامعیہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں د اخلہ لیا،اوروہ وہاں ہی اپنی تحقیق مکمل کررہاتھا۔سبزار احمد کا چچیرا بھائی شکیل احمد صوفی 1997میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اپنے ہی گائوں میں جاں بحق ہوا ہے۔سبزارکے والدبشیراحمدصوفی نے کہاکہ انہوں نے سبزار کی ایک ویڈیو اکتوبر2016میںدیکھی، جس میں وہ دیگر نوجوانوں کیساتھ مسلح تھا۔سبزار کے اور بھی تین بھائی اور ایک بہن ہے۔
کون تھا آصف
آصف احمد وگے ولد علی محمد وگے ساکن کھرم سری گفوارہ اننت ناگ 5جولائی 2018کو عسکری تنظیم حزب المجاہدین میں شامل ہوا تھا۔مذکورہ جنگجو نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔ اسکی نمازہ جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔