سرینگر//گورنر این این ووہرا نے سکاسٹ جے کی 15 ویں کونسل میٹنگ کی یہاں راج بھون میں صدارت کی ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جو کہ یونیورسٹی کی پرو چانسلر بھی ہیں اور غلام نبی لون وزیر برائے زرعی پیداوار نے بھی میٹنگ میں شرکت کی ۔ چانسلر نے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے پروجیکٹ پر جاری کام کا جائیزہ لیا انہوں نے وایس چانسلر کو یونیورسٹی آڈیٹوریم اور بین الاقوامی طلبا کیلئے ہوسٹل عمارت کو 31 مارچ 2017 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی ۔ چانسلر نے یونیورسٹی میں پلیسمنٹ سیل اور کونسلنگ کو مستحکم بنانے کی وائس چانسلر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں ہدایت دی کہ وہ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا کیلئے روز گار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے لازمی اقدامات اٹھائیں ۔ پرو وایس چانسلر نے وایس چانسلر کو میوہ جات بالخصوص آم کی نشاندہی کرنے کیلئے کہا تا کہ اعلیٰ پیداوار دینے والے میوہ جات کی کاشت جموں میں یقینی بنائی جا سکے ۔ چانسلر اور پرو وایس چانسلر نے وایس چانسلر کو جموں خطے میں متواتر تربیتی پروگرام بالخصوص دور دراز علاقوں میں منعقد کرنے کیلئے کہا تا کہ کسانوں میں فصلوں کی کٹائی سے متعلق ہُنر میں بہتری لائی جا سکے جس سے اُن کی مالی حالت بہتر بنائی جا سکے ۔ اس سے قبل ڈاکٹر پردیپ کے شرما جو کہ سکاسٹ جموں کے وائس چانسلر ہیں ، نے یونیورسٹی میں تدریسی ، تحقیقی اور توسیع سرگرمیوں سے متعلق ایک مفصل رپورٹ پیش کی ۔ انہوں نے کونسل کو مطلع کیا کہ سال 2016-17 کیلئے بی ایس سی ایگریکلچر میں آنرس پروگرام کیلئے نشستوں کی تعداد میں 60 سے 120 نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ مختلف یو جی سی پروگراموں کے تحت دستیاب نشستوں کیلئے صد فیصد اندراج کیا گیا ہے اور ایم بی اے ( ایگریکلچر بزنس منیجمنٹ ) کیلئے 80 فیصد اندراج درج کیا گیا ہے ۔ وی سی نے میٹنگ کو مزید مطلع کیا کہ مخصوص علاقوں میں مخصوص کاشتکاری کو فروغ دینے کیلئے کرشی وکاس کیندر مخصوص زرعی سرگرمیوں کو روبہ عمل لا رہے ہیں اور اس سلسلے میں چاول کی کاشت کیلئے سپیشلائیزڈ کموڈٹی ولیج جموں ضلع کے راج پورہ سزادہ اور کٹھوعہ ضلع کے سلطان پور اور ہری پور سائینی قایم کئے گئے ہیں ۔ ضلع ریاسی میں 4 سپیشلائیزڈ کموڈٹی ولیج قایم کئے گئے ہیں جن میں تلوارہ دیہات میں حیاتیاتی سبزیوں کی کاشت کنگلی دیہات میں گیندے کے پھولوں کی کاشت ، سرہ دیہات میں انٹی گریٹد فارمنگ سسٹم ماڈل ٹانڈا میں پولٹری پیداوار ، ڈوڈہ کے ملوٹھی دیہات میں لہسن کی پیداوار ، بھگوال اور بنگلی سندر بنی ، راجوری میں سبزیوں کی کاشت اور پونچھ کے دگوار دیہات کو مکئی کی پیداوار کیلئے خصوصی دیہات قرار دیا گیا ہے ۔100 کسانوں پر مشتمل بدودی دیہات کے قبائلی علاقے کو سکاسٹ جے کی طرف سے تیار کئے گئے آئی ایف ایس ماڈل اختیار کرنے کیلئے منتخب کیا گیا ہے ۔ وائس چانسلر نے یونیورسٹی کو مزید مطلع کیا کہ کرشی وکاس کیندروں کے ذریعے ریاست کے دور دراز علاقوں میں متواتر تربیتی پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں تا کہ دیہی اور پسماندہ علاقوں میں کسانوں کی فصل کی کٹائی کے ہُنر کو توسیع دی جا سکے ۔ یونیورسٹی نے کسانوں کو معیاری بیج دستیاب رکھنے کیلئے بیج واہن پروگرام جون 2016 میں متعارف کیا تھا اس کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی سطح کی 22 یونیورسٹیوں /آئی سی اے آر اداروں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں ۔ پرو وائس چانسلر کی ہدایت پر سوانجناں دیہات کو یونیورسٹی کے آر اے ڈبلیو ای پروگرام کے دائرے میں لایا گیا ہے جس کے تحت فائینل ائیر بی ایس سی ایگریکلچر طلبا کو دیہات کے کسانوں کے ساتھ منسلک کر کے انہیں کھیتی باڑی سے متعلق تجربات حاصل ہوں ۔ ڈیری ، پولٹری اور ماہی پالن کی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر کام شروع کیا گیا ہے جس میں پبلک سیکٹر ایجنسیاں بشمول نبارڈ ، جے اینڈ کے بنک ، ایس بی آئی ، پی این بی ، نیو انڈیا ایشورنس کو لمٹیڈ اور یونائیٹڈ انڈیا انشورنس کے تعاون سے کسانوں کو مالی معاونت کے بارے میں جانکاری دی جا سکے ۔ وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی اپنے تمام دستیاب ذرایع ٹیکنالوجی کی ترقی اور اسے لوگوں تک پہنچانے پر صرف کر رہی ہے اور فی الوقت 40 کروڑ روپے کے بیرونی امداد سے جاری تحقیقی پروجیکٹوں پر کام ہو رہا ہے جس کی تکمیل سے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں تیز تر ترقی یقینی بنے گی ۔ وائس چانسلر نے مطلع کیا کہ یونیورسٹی نے بی ایس سی ایگریکلچر آنرس اور بی بی ایس سی ، اے ایچ کیلئے تدریسی سال 2016-17 کیلئے آئی سی اے آر اور وی سی آئی کے نئے رہنما خطوط اختیار کئے ہیں اور منانو دیہات میں زمین دستیاب ہونے تک کرشی وکاس کیندر سانبہ ایڈوانسڈ سنٹر فار رین فیڈ ایگریکلچر ، دیانسر سے کام شروع کرے گا ۔ میٹنگ میں فائنانشل کمشنر پلاننگ بی بی ویاس ،گورنر کے پرنسپل سیکرٹری پی کے ترپاٹھی، پرنسپل سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار آر کے گوئیل ، وائس چانسلر سکاسٹ کشمیر پروفیسر نذیر احمد ، ڈائریکٹر بجٹ ڈاکٹر اسحاق وانی اور رجسٹرار سکاسٹ جے دلیپ کاچرو موجود تھے ۔