جاوید اقبال
مینڈھر // سب ڈویژن مینڈھرکے سڑہوتی علاقے میں مسلسل بارشوں کے بعد پیش آئے ایک بڑے سلائیڈنگ حادثے نے علاقے میں تباہی مچا دی۔ سلائیڈنگ کے نتیجے میں چار رہائشی مکانات، ایک مسجد اور ایک سرکاری اسکول ملبے کی زد میں آگئے جس سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق نقصانات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے کیونکہ زمین کی کھسکنے کی رفتار کم نہیں ہوئی اور مزید ڈھانچوں کو خطرہ لاحق ہے۔اس اچانک حادثے نے پورے گاؤں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ متاثرہ خاندانوں کے پاس کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ خواتین، بچے اور بزرگ سردی و بارش کے موسم میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ مقامی لوگوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہوا ہے جو برسوں کی کمائی سے مکان کھڑا کرتے ہیں اور اب وہ بھی زمین بوس ہو گیا ہے۔تحصیل اور ضلع انتظامیہ نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی حرکت میں آکر موقع کا جائزہ لیا۔ پولیس اور سول انتظامیہ کے سینئر افسران نے سڑہوتی پہنچ کر حالات کا قریب سے معائنہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت بھی کی۔ افسران نے متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی مکمل بازآبادکاری کے لئے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔ تاہم متاثرہ عوام کا کہنا ہے کہ وعدے اور یقین دہانیاں اپنی جگہ لیکن انہیں فوری مالی مدد اور محفوظ ٹھکانوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس کڑے وقت سے نکل سکیں۔اس دوران ریاستی وزیر جاوید رانا نے بھی علاقہ کا دورہ کر کے متاثرین کے نقصان کا تخمینہ لگایا۔علاقہ مکینوں نے حکومت اور ضلع انتظامیہ سے پرزور اپیل کی ہے کہ متاثرہ کنبوں کو فوری راحتی امداد فراہم کی جائے، نقصان کا تخمینہ لگا کر معاوضہ دیا جائے اور متاثرہ بچوں کی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے اسکول کو متبادل جگہ پر جلد از جلد منتقل کیا جائے۔سڑہوتی کے لوگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ علاقے میں مستقل حل کے طور پر ڈھلوانوں کو محفوظ بنانے اور نالیوں کی تعمیر جیسے اقدامات کئے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسی قدرتی آفات کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ آنے والے دنوں میں مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔