کسی بھی علاقے کی تعمیروترقی کیلئے سڑک روابط کو شہ رگ کی حیثیت حاصل ہوتی ہے کیونکہجب تک سڑک تعمیر نہیںہوگی تب تک کسی بھی علاقے کی ترقی ممکن نہیں ہوسکتی ۔اسی لئے گائوں دیہات کو سڑک روابط سے جوڑنے کے مقصد سے حکومت کی طرف سے پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)، اور اس جیسی دیگر سکیمیں شروع کی گئیں ،جن کے ذریعہ دیہی علاقوں کو سڑک روابط سے جوڑنے کیلئے پروجیکٹ شروع بھی ہوئے تاہم بدقسمتی سے ان کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایاجاسکا، جس کے نتیجہ میں ذرا سی بارش ہوجانے پر یہ کچی سڑکیں پھسلن پیدا ہوجانے سے بند ہوجاتی ہیں اور ان پر گاڑیاںچلنے سے بڑے بڑے کھڈے بن جاتے ہیں، جس سے نہ صرف دوران ِسفر حادثات کا خطرہ درپیش رہتاہے بلکہ لوگوں کو کئی بار پیدل بھی سفر کرناپڑتاہے جبکہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچتاہے ۔حالیہ برفباری اور بارشوں کےدوران کئی کئی دن تک سرینگر جموں شاہراہ ٹریفک کےلئے معطل ہو کر رہ گئی،جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کاسامناکرناپڑا اورکشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مسافر جموں اور دیگر کئی مقامات پر بے یارو مددگار بن کر درماندہ رہے ۔یہ ایک قومی شاہراہ کی صورتحال ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ریاست کے دورافتادہ اور پہاڑی علاقوں میں سڑک روابط کی صورتحال کا خدا ہی حافظ ہے کیونکہ ان پر جہاں پہلے کئی سالوں تک سڑک کی تعمیر کاکام شروع ہی نہیںہوتا اور اور پھر اگر یہ کام شروع کربھی دیاجاتا ہے تو پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچتے پہنچتے دہائیاں لگ جاتی ہیں جبکہ بیشتر پروجیکٹوںکو زمین کی حصولی ، معاوضے کی ادائیگی ، اگلے مراحل کیلئے کام کی منظوری اور دیگر معاملات کی بناپر تعطل کاشکار بنادیاجاتاہے، جنہیں پھردوبارہ اس وقت تک شروع نہیں کیاجاتاجب تک کہ لوگ سراپا احتجاج ہوکر کسی قومی شاہراہ پر کئی کئی گھنٹوں تک کیلئے ٹریفک معطل نہ کردیں ۔ریاست کے ہر ایک علاقے تک سڑک روابط کی فراہمی کیلئے چند سال قبل جس تیزی سے کام شروع ہواتھا اسی قدر سست رفتاری سے یہ کام آگے بڑھ رہاہے اور آج بہت ہی کم علاقے ایسے ہیں جن کو جوڑنے والی سڑکیں پختہ ہوںگی یا جن پر تارکول بچھاہواہوگاجبکہ دیگرتمام سڑکوں میں سے کچھ کا پہلے مرحلے تو کچھ کا دوسرے مرحلے تک ہی کام ہواہے اور نتیجہ کے طور پر نہ ہی لوگوںکو بہتر سڑک روابط فراہم ہوسکے اور نہ ہی ان کی زمینیں بھی کسی کام کی رہیں ۔حکام کی طرف سے سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں مگر ان دعوئوں کی قلعی موسم سرما یا ذرا سی بارش ہونے پر پوری طرح سے کھل جاتی ہے ۔ حالانکہ برفباری کو ہوئے کئی دن گزر گئے ہیں مگر ابھی تک بھی حال یہ ہے کہ خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب و ریاست کے دیگر پہاڑی علاقوں میں بیشتر سڑکیں بند پڑی ہیں اور کئی علاقوں کے عوام کا رابطہ بقیہ دنیا سے منقطع ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تمام سڑک پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے جن کا کام پچھلے کئی برسوں سے چل رہاہے یا بند پڑاہے تاکہ بہتر سے بہتر سڑک روابط کی فراہمی کا عوامی خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہو اور صحیح معنوں میں ریاست ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ اس شعبے پر خصوصی توجہ دے گی اور روایتی انداز سے ہٹ کر تعمیروترقی کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کئے جائیں گے ۔