جموں و کشمیر میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیںجبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔گویا ان حادثات کی بناء پر کئی گھرمسمار ہوجاتے ہیں اور بعض گھرانوں کا مکمل طورپر صفایا ہوجاتاہے۔اگرچہ حکومتی انتظامیہ ان حادثات پر قابو پانے کے لئے کوشاں رہتی ہے اور جدید تکنیک کی بناء پر کئی طرح کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں لیکن سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بدستور جار ی ہے۔گذشتہ سال جب جموں وکشمیر کے کشتواڑ ضلع میں پیش آئے سڑک حادثے میںقریباًچالیس افرادکی ہلاکت کے زخم ابھی تازہ ہی تھے تو مغل شاہراہ، وادی چناب ، پیر پنچال اور جموں سرینگر قومی شاہراہ پربھی تواتر کے ساتھ سڑک حادثوں میں متعدد افرادکی زندگیاں تلف ہونے کا افسوس ناک سلسلہ جاری رہا۔ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میںسالانہ 6ہزار سے زائد ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں اوسطاً 500سے700افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوجاتے ہیں۔اگر سال2023کے ماہِ اکتوبر تک ہی نظر ڈالی جائے تو اس عرصہ کے دوران جموں و کشمیر کے اطراف و اکناف میں 5023سڑک حادثات میں714افراد ہلاک اور7087لوگ زخمی ہوئے۔اسی طرح سال2022میں 6092ٹریفک حادثات 805لوگ ہلاک اور8372افراد مجروح ہوئےاور اگر سال2021کی بات کریں تو 5452سڑک حادثوں میں774لوگ اَزجان اور6972زخمی ہوئے تھے۔محض تین برسوں یہ رپورٹ ہمارے لئے چشم کُشا ہے کہ جموںو کشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی حکومتی کوششیں کس حد تک ناکام ثابت ہورہی ہیں۔اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ٹریفک حادثات کے وجوہات میں تیزرفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی، خراب اور شکستہ موٹرگاڑیاں،اووَرلوڈنگ، وَن وے کی خلاف وزری، اووَرٹیکنگ،سگنل توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال وغیرہ شامل ہیں، ان جوہات پر جب تک انتہائی سنجیدگی اور ٹھوس حکمتِ علی کے ساتھ توجہ نہ دی جائے تب تک حادثات پر قابو پانے کا خواب بالکل عبث ہے۔ آج ہم جس جدید دنیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں تو یہ کوئی ناممکن کام ہی نہیں کہ سڑک حادثات میں کمی لائی جا سکے۔انسان سمندر کے اندر سڑکیں بنانے میں کامیاب ہوگیا،ہوا میں فائٹر جیٹ چلا رہا ہے ، میزائلوں کو روک رہا ہے تو سڑک حادثات میں کمی لانے میں اپناکلیدی کردار کیوں نہیںادا کر سکتا۔اس لئے جموں و کشمیر کی حکومت کو سڑک حادثات میں کمی لانے کیلئے کئی اہم نقاط پر غور کرنا ہوگا۔ ناقابل استعمال گاڑیوں پر روک لگانا ہوگا۔ٹریفک نظام کا قیام اور انتظام مکمل طور پر زمین پر نافذ العمل کرنا ہوگا۔ اسپیڈ پر قابو پانے کیلئے جدید ٹیکنک کو بروئے کار لانا ہوگا۔ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانچ اور گاڑیوں کے اندراج کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔سرکاری انتظامیہ کو ڈرائیونگ ٹیسٹ اور ڈرائیونگ لائسنس اجراء کرنےکے سلسلے میں اپنی کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ یہ بھی لازمی ہے کہ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کیلئے قومی شاہراہوں پرحادثے کے شکار مقامات کی نشاندہی کریں اور اُن بلیک سپاٹس کو ٹھیک کریںجو حادثات کا موجب بنے ہیں۔جہاں جہاںسڑکیں خصوصی توجہ طلب دار ہیں،وہاں اُن کو درست کریں۔نیز جہاں ایئربیگ،اینٹی بریکنگ سسٹم،ٹائرز کریش ٹیسٹ وغیرہ جیسے نقاط پر توجہ مرکوز رکھی جائے وہیں خصوصی طور پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہو اور سڑک حادثات بھی نہ ہوں۔اس سلسلے میں ایم وی ڈی کو خصوصی مہمات انجام دینا چاہئے کہ سڑک حادثات پر قابو پایا جا سکے۔الغرض جموںوکشمیر میں سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے جہاں ٹریفک اور موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے چلائی جا رہی انفورسمنٹ سرگرمیوں کو جاندار اور کار آمد بنانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سڑک حادثات کو کم کرنے میں روڈ سیفٹی بیریئرس،کریش بیریئرس،رفتار کی حد کو کم کرنے کے اشارے بھی اپناکلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔مزید برآں ڈرائیور طبقہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اووَر لوڈنگ، اووَر سپیڈ، ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری جیسے مسائل پر غورو فکر کرے۔ والدین کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کوموٹر بائیکس اورموٹر گاڑیاں چلانے کیلئے نہ دیں،تاکہ ارزاں طریقے پر انسانی جانوں کےزِیاں ہونے کا سلسلہ تھم جائے۔