بلال فرقانی
سرینگر//حکومت کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں تیزی سے تعمیراتی ڈھانچے کے لیے سرمایہ کاری کو بڑھانے کی مسلسل کوشش کی جا رہی ہے اور گزشتہ مالی سال کے اختتام تک، کئی اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے۔محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ سڑک رابطہ، بجلی کی ترقی، سیاحت، صنعت، تعلیم، صحت اور طبی تعلیم، پانی کی فراہمی کیلئے غیر ترجیحی آمدنی کے اخراجات کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس آمدنی میں اضافہ، آمدنی کے محدود اخراجات اور بڑھے ہوئے مرکزی تعاون نے زیادہ سرمایہ کاری کے اخراجات کو ممکن بنایا ہے۔محکمہ خزانہ نے بتایا کہ عارضی اعداد و شمار کے مطابق، سرمائے کے اخراجات مالی سال 2022-23میں 14,666 کروڑ سے روپے سے2023-24میں 22,400 کروڑ روپے تک بڑ گیاہے۔محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری سنتوش ڈی وادھیا نے بتایا کہ ٹھیکداروں اور سپلائی کرنے والی ایجنسیاں جنہوں نے ڈھانچوں کی تعمیر اور خدمات میں اپنا کردار ادا کیا ہے انہیں مالی سال 2024-25میں اپنے جائز واجباتکی حصولیابی میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ اس بات کو واضح کیا جاتا ہے کہ عمومی مالی قواعد(جی ایف آر) 2017 کے قاعدہ 57 (2) کے مطابق، گرانٹ یا تخصیص کا استعمال چارجز کو پورا کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے (بشمول گزشتہ سال کی واجبات، اگر کوئی ہوں) جو کہ اس مالی سال کے دوران ادا کی جانی ہے اور ان کوامسال کے اکاؤنٹ میں گرانٹ میں شامل کیا جائے گا۔ پرنسپل سیکریٹری خزانہ نے کہا’’بغیر کسی رکاوٹ کے اس طرح کی واجبات کی واگزاری کو تیز کرنے کے لیے، واجب الادا بلوں کے بدلے تازہ بل متعلقہ رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںکے ذریعے’پے سسٹم‘ میں تیار کیے جائیں گے اور متعلقہ ٹریجری میں جمع کیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ادا شدہ بلوں کا حوالہ نمبر،رقم واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںکے تیار کردہ تازہ بل میں دیا جائے گا اور اس طرح کے بل (کیپیکس و آمد،دونوں)، متعلقہ’ ڈی ڈی اوز‘ کی طرف سے ضروری کوڈل ضوابط کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد، متعلقہ ٹریجری افسران کے ذریعہ موجودہ مالی سال 2024-25کے بجٹ مختص کرنے کے لیے قرضوں کی ادائیگی کے لیے غور کیا جائے گا:۔پرنسپل سیکریٹری نے اس سلسلے میں سرکیولر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کہ بل متعلقہ رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںکے 2023-24کے مختص بجٹ کے اندر تھے اور آخری سہ ماہی اور آخری مہینے کے اخراجات کے اصولوں کی وجہ سے اس مالی سال کے دوران ادا نہیں کیے گئے تھے۔سرکیولر میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ کہ کام 2023-24کے محکموںودفاتر کے منظور شدہ ایکشن پلان اور ورکس پروگرام کا حصہ ہونے چاہئے۔سرکیولر میں ان بلوں کی ادائیگی کوجنرل فائنانس رولز (تکنیکی منظوری، انتظامی منظوری، الاٹمنٹ کے لیے مقررہ عمل، وغیرہ) کے مطابق تمام مطلوبہ کوڈل ضوابط اخراجات کو پورا کرنے سے پہلے پوری کر نے سے مشروط رکھا گیا ہے جبکہ دستاویزی ثبوت، جہاں بھی ضرورت ہو، انفرادی دعووں کے ساتھ شامل کیا جانا لازمی ہے۔ سرکیولر میں مزید کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹ کے عنوان کے تحت انفرادی رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںکے ذریعہ ترجیحی دعووں کی کل رقم اس اکاؤنٹ کے عنوان کے تحت 2023-24میں رقومات واگزار و تقسیم کرنے والے افسراںکو مختص بجٹ کی رقم سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس مالی سال کے دوران، حکومت کے تمام محکموں نے مرکزی معاونت شدہ اسکیموں کے تحت فنڈز کے استعمال میں بہتری لائی ہے۔ان کا کہناتھا کہ مرکزی معاونت والی اسکیموںفنڈز کی بہت بڑی وصولیوں کو یقینی بنایا ہے، جو کہ 10,300میں2023-24 کروڑ ر روپے سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مالی سال2022-23میں یہ 6386 کروڑ اور روپے اور مالی سال2021-22میں بالترتیب 5997 کروڑ روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی معاونت والی اسکیموں کے بہتر نفاذ اور مرکزی وزارتوں کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے سے صحت مند اکاؤنٹ بیلنس یقینی بن گیا اور ریاستی نوڈل اکاؤنٹس میں 3,600 کروڑ روپے میں جمع ہوا۔ محکمہ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ سرمائے کے اخراجات کی منظم رفتار کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت نے مالی سال کے آخری سہ ماہی اور آخری مہینے میں ہونے والے اخراجات کے اصولوں کو یقینی بنایا تھا۔