سڑک روابط کو کسی بھی علاقے کی تعمیروترقی کیلئے شہ رگ ماناجاتاہے اور یہ بات درست بھی ہے کہ جب تک سڑک تعمیر نہیںہوگی تب تک کسی علاقے کی ترقی ممکن نہیں ہوسکتی ۔اسی لئے گائوں گائوں کو سڑک روابط سے جوڑنے کے مقصد سے حکومت کی طرف سے پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)،نبارڈ اور دیگر سکیمیں شروع کی گئیں، جن کے توسط سے گائوں دیہات کو سڑک روابط سے جوڑنے کیلئے پروجیکٹ شروع بھی ہوئے تاہم بدقسمتی سے ان کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایاجاسکا ،جس کے نتیجہ میں ذرا سی بارش ہوجانے پر یہ کچی سڑکیں پھسلن پیدا ہوجانے سے بند ہوجاتی ہیں اور ان پر گاڑیوں کی آمد رفت سے بڑے بڑے کھڈے بن جاتے ہیں جس سے نہ صرف دوران ِسفر حادثات کا خطرہ درپیش رہتاہے بلکہ لوگوں کوپیدل سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے، جبکہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچتاہے ۔ریاست کے دورافتادہ اور پہاڑی علاقوں میں سڑک روابط کی صورتحال انتہائی ابتر ہے جہاں پہلے توکئی سال تک سڑک کی تعمیر کاکام شروع ہی نہیںہوتا اور اگر یہ کام شروع کربھی دیاجاتاہے تو پروجیکٹ کو پایۂ تکمیل تک پہنچتے پہنچتے دہائیاں لگ جاتی ہیں جبکہ بیشتر پروجیکٹوںکو زمین کی حصولی ، معاوضے کی ادائیگی ، اگلے مرحلے کیلئے کام کی منظوری اور دیگر معاملات کی بناپر تعطل کاشکار بنادیاجاتاہے ۔ پھردوبارہ اس وقت تک کام شروع نہیں کیاجاتاجب تک کہ لوگ سراپا احتجاج ہوکر کسی قومی شاہراہ پر کچھ گھنٹوں تک کیلئے ٹریفک معطل نہ کردیں ۔ریاست کے ہر ایک علاقے تک سڑک روابط فراہم کرنے کیلئے چند سال قبل جس تیزی سے کام شروع ہواتھا اسی قدر سست رفتاری سے یہ کام آگے بڑھ رہاہے اور آج بہت ہی کم علاقے ایسے ہیں جن کو جوڑنے والی سڑکیں پختہ ہوںگی یا جن پر تارکول بچھاہواہوگاجبکہ دیگرتمام سڑکوں میں سے کچھ کا پہلے مرحلے تو کچھ کا دوسرے مرحلے تک ہی کام ہواہے اور نتیجہ کے طور پر نہ ہی لوگوںکو بہتر سڑک رابطہ فراہم ہوسکا اور نہ ہی ان کی زمینیں بھی کسی کام کی رہیں ۔حکام کی طرف سے سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں مگرزمینی حقائق ان دعوئوں کی نفی کرتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ سڑک کے شعبے میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔جہاں اس کیلئے ان تمام سڑک پروجیکٹوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچاناہوگا ،جن کا کام پچھلے کئی برسوں سے چل رہاہے یا بند پڑاہے وہیں آج تک محروم یا نظرانداز کئے گئے علاقوں کوبھی سڑک روابط فراہم کرنے ہونگے ،تبھی جاکربہتر سے بہتر سڑک روابط کی فراہمی کا عوامی خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہو سکے گا، جو صحیح معنوں میں ترقی کاسبب بن سکتا ہے۔چونکہ ان دنوں الیکشن کابخار عروج پر ہے لہٰذا سیاسی قائدین کی طرف سے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ سڑک کے شعبے کو بھی ترقی دینے کے بڑے بڑے وعدے کرکے لوگوں سے ووٹ حاصل کرنے کی کوششیں ہور ہی ہیں۔ یہ وعدے ایفاء ہوں گے بھی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گامگرفی الوقت امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ اس شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرے گی۔