عظمیٰ نیوزسروس
مہور (ریاسی)//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مہور پہنچنے سے پہلے ضلع ریاسی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی سروے کیا۔ ان کے ساتھ ایم ایل اے گلاب گڑھ، انجینئر خورشید احمد اور دیگر اعلیٰ حکام بھی تھے۔وزیر اعلیٰ نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کی امداد اور بحالی کو ترجیح دینے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔سیلاب متاثرین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے ہمدردی اور صاف گوئی سے بات کی۔انکاکہناتھا “میرے یہاں آنے کا مقصد آپ کے درد کو بانٹنا اور آپ کی جانوں اور املاک کے نقصان پر اظہار تعزیت کرنا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ یقین کریں کہ آپ اس مشکل وقت میں اکیلے نہیں ہیں‘‘۔وزیر اعلیٰ نے یاد دلایا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ انجینئر خورشید احمد کا بحیثیت ایم ایل اے پہلا پروگرام خوشی اور ترقی کا ایک پروگرام ہوتا جس میںنئے منصوبوں کی بنیاد رکھنا یا نئی سہولیات کا افتتاح ہوتا ’’لیکن تقدیر کے پاس کچھ اور ہی تھا ۔یہ کوئی احسان نہیں کہ میں اور خورشید صاحب یہاں موجود ہیں، یہ ہمارا فرض ہے اور ہمارا طریقہ ہے کہ آپ نے پچھلے سال جو اعتماد ہم پر کیاتھا، اس کا صلہ دیں‘‘۔اس سال جموں و کشمیر کو درپیش غیر معمولی چیلنجوں کی عکاسی کرتے ہوئے، عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر فروری اپریل کے شروع میں شدید خشک سالی کے خطرے سے ہٹ کر بے مثال سیلاب کی طرف چلا گیا تھا جس نے کٹھوعہ سے کپواڑہ تک تباہی مچا دی تھی۔انہوںنے کہا “سال کے آغاز میں، بارش کا کوئی نام ونشان نہیں تھا، اور میں نے اپنے آبپاشی، سیلاب کنٹرول، اور پی ایچ ای کے محکموں کو خشک سالی کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا تھا، پھر بھی، جب بارشیں ہوئیں تو وہ ایسے غصے کے ساتھ آئیں کہ میدانی علاقے اور پہاڑ یکساں طور پر تباہ ہو گئے‘‘۔انہوں نے کھلے دل سے تسلیم کیا کہ منصوبہ بندی اور سڑک کی تعمیر کے طریقوں میں خامیوں نے نقصان کو مزید بڑھا دیا ہے، خاص طور پر جہاں پہاڑوں کی کٹائی سے لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ انہوں نے مستقبل کے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی میں بہتر دور اندیشی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا’’پی ڈبلیو ڈی اور پی ایم جی ایس وائی نیٹ ورکس کے تحت ہزاروں کلومیٹر سڑکیں محض غائب ہو گئیں‘‘۔متاثرہ خاندانوں سے ذاتی طور پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے انہیں یقین دلایا کہ جامع امدادی اقدامات اور بحالی کے طویل مدتی منصوبوں کو حرکت میں لایا جا رہا ہے۔انکاکہناتھا “ہم نہ صرف آپ کو فوری بحران سے نمٹنے میں مدد کریں گے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ آپ کی زندگیوں کو وقار اور لچک کے ساتھ نئے سرے سے بنایا جائے‘‘۔