بٹہ مالو کے کلوٹ کو کئی ماہ گذر گئے، ایس ڈی کمپلیکس کو کوئی پوچھتا نہیں
پائین شہر کی سڑکیں خستہ حالی کی منہ بولتی تصاویر
بلال فرقانی
سرینگر // لگتا ہے سمارٹ سٹی کا کام صرف سڑکیں اور فٹ پاتھ اکھاڑنے کا ہے، میکڈم بچھانے کا کام نہیں ہے۔ شہر کے سیول لائنزبٹہ مالو میں دو جگہیں ایسی ہیں جو اس علاقے کے لئے بد نما داغ بن گئے ہیں۔بٹہ مالو اولڈ بس سٹینڈ کے باہر نالہ دودھ گنگا پر بنائے گئے کلوٹ کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن غالباً اگلے سال رکھی گئی ہے۔ پہلے اس سب سے چھوٹے کلوٹ کی تعمیر میں 6ماہ کا وقت لگایا گیا اور پل مکمل ہونے کے بعد اس جگہ سڑک کی حالت ٹھیک کرنے کا کام ادھورا چھوڑا گیا۔ کلوٹ تو ایسے تیسے بن گیا لیکن سڑک کو ہموار نہیں کیا جاسکا، حتی کہ کلوٹ بنانے کے دوران جو مٹی ، کنکر اور پتھر یہاں نکلے وہ اسی حالت میں رکھے گئے ہیں جو ایک ٹیلے کی شکل میں یہاں موجود ہیں۔ ہردن یہاں سے انتظامیہ کے افسران کاگذر ہوتا ہے لیکن مجال ہے کہ کوئی اس پر کارروائی کرنے کی ذمہ داری نبھاتا۔
اب یہ بھی معلوم نہیں کہ پل بنانے کی ادھوری ذمہ داری محکمہ آر اینڈ بی نے پوری کی ، یا سمارٹ سٹی لمیٹیڈ کی جانب سے کام کیا گیا یا پھر محکمہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ادھورا کام انجام دیا گیا۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پل بنانے کی رقوم بھی نکالی گئی ہوں، لیکن یہاں پڑے میٹریل کو اٹھانے کی ذمہ داری پورا نہ کرکے جو کوتاہی کی گئی ہے اس پر کسی بھی محکمہ یا متعلقہ ٹھیکدار سے باز پرس نہیں کی گئی ہے۔ہر آنے جانے والے کی نظر اس پتھر اور مٹی کے ٹیلے پر پڑتی ہے،جس کے ساتھ یہ فوارہ بنانے کا کام بھی شروع کیا گیا ہے لیکن مٹی کے ٹیلے کی شکل میں جو بد نما داغ یہاں موجود ہے اسے ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔بٹہ مالو سے بائیں جانب ایس ڈی اے مارکیٹ کا حال سے سے مختلف نہیں ہے۔یہاں ایس ڈی اے کی درجنوں دکانیں موجود ہیں۔یہ بد قسمت دکاندار ہر ماہ کرایہ بھی باضابطہ طور پر ادا کرتے ہیں اور حکومت کو ٹیکس بھی دیتے ہیں لیکن انکے سامنے سڑک کی حالت دیکھ کر ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ یہ شہر کا سب سے گنجان آباد علاقے کی مارکیٹ ہے۔ایس ڈی اے ورکشاپ کمپلیکس مارکیٹ انتہائی معروف’ ریکہ چوک‘ میں واقع ہے۔یہ نالہ دودھ گنگا کے کنارے پر واقع ہے، جہاں ہر آنے جانے والے،خریداروں اور دکانداروں کو گردوغبار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یہاں سے گذرنے والے کیلئے ہر لمحہ مشکلات سے بھر پور ہوتا ہے۔ بارزش میں تو یہاں سے چلنا پھرنا انتہائی نا ممکن بن جاتا ہے۔ پوری سڑک جیسے اکھاڑی گئی ہو،کسی بھی جگہ میکڈم نہیں بچھا یا گیا ہے، سڑک کو ٹھیک کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن،محکمہ آر اینڈ بی اور سمارٹ سٹی لمیٹیڈ نے آنکھوں پر مکمل پٹی باند رکھی ہے اور انہیں یہاں پہنچ کر کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔علاقے کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ بار بار یاد دہانے کے بعد اب تھک ہار کر مایوس ہوگئے ہیں اور اب کسی معجزے کے انتظار میں ہیں۔ اسی طرح خانیار اور نوہٹہ میں سڑک کی اکھاڑ پچھاڑ کئی ماہ قبل کی گئی، لیکن ٹھیک کرنے کی ذمہ داری کوئی محکمہ نہیں نبھا رہا ہے۔