ایم شفیع میر
سرینگر//جموں و کشمیر فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 1200 کلوگرام سڑا ہوا گوشت ضبط کیے جانے کے ایک روز بعد ہوٹل اور ریسٹورنٹ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وادی میں سڑے گوشت کی ترسیل میں ملوث غیر قانونی کاروباری نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے۔کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ اونرز ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری آصف صدیقی نے بتایا کہ حکومت کو ان بے ضمیر تاجروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جو وادی میں سڑا ہوا گوشت فروخت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا گوشت ہوٹل انڈسٹری کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا کیونکہ صارفین اور سیاح کھانے کے معیار پر شک کریں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس غیر قانونی کاروبار کے پورے سلسلے کی تحقیقات کی جائے اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ اس قسم کی تجارت ہماری انڈسٹری کو بدنامی کی طرف لے جائے گی۔فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، جمعرات کو سرینگر کے زکورہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک گودام پر چھاپہ مارا گیا، جہاں 1200 کلوگرام سڑا ہوا گوشت پایا گیا جو مختلف ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کیا جا رہا تھا۔فوڈ سیفٹی کے اسسٹنٹ کمشنر ہلال احمد میرنے بتایا کہ یہ گوشت اتر پردیش کے غازی پور سے سن شائن فوڈزکیلئے بھیجا گیا تھا، جو زکورہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں واقع ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ گوشت ایک اسٹوریج ٹرک کے ذریعے کشمیر لایا گیا اور پھر سرینگر کے بٹہ مالو علاقے کے ایک اور تاجر کو فروخت کیا گیا۔ فوڈ سیفٹی حکام کو خفیہ اطلاع ملنے کے بعد صرف 1200 کلوگرام گوشت ضبط کیا گیا۔ باقی گوشت مارکیٹ میں پہنچ چکا ہے۔ہلال احمد میر نے کہا کہ اس پورے نیٹ ورک کی تحقیقات جاری ہے اور ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ تاجر گوشت کو محفوظ رکھنے کیلئے درکار درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا تھا۔کشمیر میں ہوٹلوں اور فوڈ آئوٹ لیٹس میں دیگر ریاستوں سے درآمد کیا گیا گوشت اور مچھلی بڑی مقدار میں استعمال ہوتے ہیں۔ سڑے گوشت کی ضبطی نے عوام میں خوراک اور صحت سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔سماجی کارکن اور وکیل نوید بختیار نے بتایاحکومت کو اس ضبطی کو ایک الگ واقعہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اس پورے کاروبار کی تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ صارفین کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔اس دوران ڈرگ اینڈ فوڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے فوڈ سیفٹی ونگ نے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ (FSSA)کی خلاف ورزی پر 44اسٹریٹ فروشوں پر جرمانہ عائد کیا۔ استعمال کے ناقابل اشیا کو موقع پر ہی ضائع کر دیا گیا۔