سرینگر // جموں میں بین الاقوامی سرحد کے سچیت گڑھ سیکٹر میں حالیہ ایام میں شدید گولہ باری اور فائرنگ کے باعث بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کے واقعات روکنے کےلئے بھارت اور پاکستان کے سرحدی محافظین کے سیکٹر کمانڈروں کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی۔سچیت گڑھ علاقے میں یہ میٹنگ صبح گیارہ بجے سے پونے ایک بجے تک منعقد ہوئی۔فلیگ میٹنگ میں بھارت کے وفد کی سربراہی ڈی آئی جی بی ایس ایف جموں پی ایس دھیمان کررہے تھے جس میں مزید 16افسران شامل تھے۔جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی سیکٹر کمانڈر چناب رینجیرس سیالکوٹ بریگیڈئر امجد حسین کررہے تھے جس میں3ونگ کمانڈروں کے علاوہ مزید 11افسران شریک تھے۔اس طرح کی آخری میٹنگ 9مارچ2017کو ہوئی تھی۔ستمبر میں اس سیکٹر میں بھاری شلنگ کے بعد میٹنگ کا انعقاد ہوا جو بی ایس ایف ترجمان کے مطابق پاکستان کی درخواست پر ہوئی۔بی ایس ایف نے پاکستانی افسران سے کہا کہ بی ایس ایف کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کرنے کی کارروائیاں نا قابل برداشت ہیں کیونکہ ان پر اس وقت شلنگ یا فائرنگ کی جاتی ہے جب وہ اگلے مورچوں پر ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں۔پاکستان کو بتایا گیا کہ بھارت کی طرف سے سخت جواب ہی آئے گا۔میٹنگ میں بارڈر منیجمنٹ اور دیگر معاملاتت بھی زیر بحث آئے۔در اندازی کے معاملے پر بھی پاکستان سے احتجاج کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ رینجیرس نے اس بات کا یقین دلایا کہ سرحد پر امن برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی اور بی ایس ایف کو جتنا ہوسکے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔پاکستان نے مزید کہا کہ بی ایس ایف کی طرف سے جوابی کارروائی میں پاکستانی شہری آبادی نشانہ بنتی ہے۔میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ فلیڈ کمانڈروں کے درمیان رابطے بحال رکھیں جائیں اور جب بھی ضرورت پڑے آپس میں مشورہ کیا جائیگا۔میٹنگ میں کئی امور پر اتفاق کیا گیا اور میٹنگ خوشگوار ماحول میں ہوئی۔