نئی دہلی//سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے عوامی مفاد میں آئینی اہمیت کے مقدمات کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بیچ نے کہا کہ اس عمل کا آغاز سپریم کورٹ سے ، خاص طور پر چیف جسٹس کی بنچ سے ہوگی۔ عدالت عظمی نے کہا کہ عدالتی سماعتوں کی براہ راست نشریات سے کارروائی میں شفافیت آئے گی اور یہ وسیع تر عوامی مفاد میں ہوگا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کے لئے جلد از جلد اصول و ضوابط بنائے جائیں گے ۔ کورٹ کا یہ حکم سینئر وکیل اندرا جے سنگھ اور دیگر کی درخواستوں پر آیا ہے ۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چیف جسٹس کی بنچ کے سامنے آنے والے آئینی معاملات کی سماعت کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاسکتی ہے اور براہ راست نشر کیا جا سکتا ہے ۔ اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال نے دلیل دی تھی کہ آگے پائلٹ پروجیکٹ کے کام کے طریقہ کار کا تجزیہ کیا جائے گا اور اسے زیادہ مؤثر بنایا جائے گا۔ جے سنگھ نے عرضی میں مطالبہ کیا تھا کہ آئینی اور قومی اہمیت کے معاملات کی سماعت کو براہ راست نشر کیا جائے ، کیونکہ شہریوں کے لئے یہ اطلاع حاصل کرنے کا حق کے دائرے میں آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ وینوگوپال نے عدالت میں بتایا کہ یہ تجرباتی منصوبہ یہ اخذ کرنے میں مدد دے گا کہ کیا لائیو اسٹریمنگ کو سپریم کورٹ سمیت ملک کی دیگر عدالتوں میں بھی لگایا جانا چاہیے؟انہوں نے اپنی تجویز میں یہ بھی بتایا کہ لائیو اسٹریمنگ میں 70 سیکنڈز کی تاخیر رکھی جائے گی، تاکہ ججز عدالت میں ہونے والی کسی بد تمیزی، ذاتی نوعیت کے ریمارکس، حساس یا قومی سلامتی سے متعلق گفتگو کے دوران آواز کو بند کر سکیں۔سپریم کورٹ کا بینچ قانون کے ایک طالبِ علم اسنیہل تریپاتھی اور ایڈووکیٹ ایندرا جیسنز کی درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی سپریم کورٹ کے احاطے میں لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دی جائے اور اپنی پریکٹس کا آغاز کرنے والے وکلا تک اس کی رسائی دی جائے۔