نئی دہلی//سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ڈائریکٹر آلوک کمار ورما کو چھٹی پر بھیجنے کے مرکزی ویجلنس کمیشن اور عملے اور تربیت کے محکمہ (ڈی او پی ٹی) کے حکم کو منگل کے روز منسوخ کر دیا۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے مسٹر ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کا کام دوبارہ سونپنے کا حکم دیا۔ بنچ نے اگرچہ مسٹر ورما کو فی الحال پالیسی ساز فیصلوں سے دور رہنے کا حکم دیا۔ بنچ کی جانب سے چیف جسٹس نے فیصلہ لکھا تھا، لیکن آج چھٹی پر رہنے کی وجہ سے بنچ کے رکن جسٹس کول نے کورٹ نمبر ایک کے بجائے کورٹ نمبر 12 میں فیصلہ پڑھ کر سنایا عدالت نے دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ ایکٹ کی دفعہ ۔چار (ایک) کے تحت اعلی اختیاراتی کمیٹی کو مسٹر ورما کے معاملے میں نظر ثانی کرنے کا حکم دیا۔ کمیٹی کا فیصلہ آنے تک مسٹر ورما کوئی اہم پالیسی ساز فیصلہ نہیں لے سکیں گے ۔ جسٹس کول نے فیصلہ سناتے ہوئے ‘ونیت نارائن اور دیگر بنام ہندوستانی حکومت’ معاملے میں عدالت کے فیصلے کا ذکر کیا۔ بنچ نے کہا کہ ونیت نارائن معاملے میں عدالت کی جانب سے ہدایات جاری کرنے کا مقصد سی بی آئی ڈائریکٹر کو سیاسی مداخلت سے محفوظ رکھنا ہے ۔ کورٹ نے ‘تبادلہ (ٹرانسفر)’ لفظ کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اس لفظ کا کوئی مشکوک معنی نہیں ہوتے ، بلکہ اسے ان تمام کاموں سے الگ کرنے کے طور پر سمجھا جانا چاہئے جو سی بی آئی ڈائریکٹر کے کام کاج کو متاثر کرتے ہیں۔ مسٹر ورما نے جانچ ایجنسی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے انہیں چھٹی پر بھیجے جانے کے سی وی سی اور ڈی او پی ٹی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بنچ نے گزشتہ سال چھ دسمبر کو مسٹر ورما کی درخواست پر مختلف فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ بنچ نے غیر سرکاری تنظیم کامن کاز کی درخواست پر بھی سماعت کی تھی۔ اس تنظیم نے عدالت کی نگرانی میں خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ سمیت سبھی افسران کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کرانے کی درخواست کی تھی۔ سی بی آئی کے دونوں اعلی افسران کے درمیان کی جنگ عام ہونے کے بعد حکومت نے گزشتہ سال 23 اکتوبر کو دونوں افسران کو ان کے حقوق سے محروم کرکے چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دونوں افسران نے ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزام عائد کئے تھے ۔ مرکز نے اس کے ساتھ ہی بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کو جانچ ایجنسی کے ڈائریکٹر کا عارضی چارج سونپ دیا تھا۔ عدالت نے تفتیشی بیورو کا وقار برقرار رکھنے کے مقصد سے مرکزی ویجیلنس کمیشن کو کابینی سکریٹری سے موصول ہونے والے خط میں لگائے گئے الزامات کی جانچ دو ہفتوں کے دوران مکمل کرکے اپنی رپورٹ سیل بند لفافے میں سونپنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے سی وی سی تحقیقات کی نگرانی کی ذمہ داری عدالت عظمی کے ریٹائرڈ جج اے کے پٹنائک کو سونپی تھی۔یو این آئی