عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری کا درجہ کوئی مستقل چیز نہیں ہے اور وہ 31اگست کو عدالت میں اس سیاسی مسئلہ پر تفصیلی بیان دے گا۔ مرکزی حکومت کا جواب سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے ذریعہ عدالت کو پہنچایا گیا، جب چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کی اور سابقہ ریاست میں انتخابی جمہوریت بحال کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت مقرر کرنے کو کہا”۔مہتا نے کہاجموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری کا درجہ کوئی مستقل چیز نہیں ہے، جہاں تک لداخ کا تعلق ہے، اس کی UT کی حیثیت کچھ عرصے تک برقرار رہے گی۔تشار مہتا نے کہا کہ وہ 31 اگست کو بینچ کے سامنے جموں کشمیر اور لداخ کی یونین ٹیریٹری کی حیثیت کے بارے میں ایک تفصیلی بیان دیں گے۔
اس موقعہ پرآئینی بنچ نے کہا، “جمہوریت اہم ہے، حالانکہ ہم اس بات سے متفق ہیں کہ قومی سلامتی کے منظر نامے کے پیش نظر، ریاست کی تنظیم نوکی جا سکتی ہے”۔تاہم عدالت نے کہا کہ انتخابی جمہوریت کی کمی کو غیر معینہ مدت تک جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔عدالت نے کہا “یہ ختم ہونا ہے ہمیں مخصوص ٹائم فریم دیں کہ آپ حقیقی جمہوریت کب بحال کریں گے۔ ہم اسے ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں” ۔عدالت عظمیٰ نےمہتا اور اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی سے کہا کہ وہ پولیٹیکل ایگزیکٹو سے ہدایات لیں اور عدالت میں واپس جائیں۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے منگل کودفعہ 370 منسوخی کیس کی کارروائی کے دوران جموں و کشمیر کو بطور ریاست بحال کرنے کی ٹائم لائن پر سوالات اٹھائے۔ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے سلسلے میں ایک واضح ٹائم فریم کے لیے مرکز پر دبا ڈالا۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو اس معاملے میں مرکزی حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے نشاندہی کی کہ اس معاملے سے متعلق ایک بیان پارلیمنٹ کے فلور پر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوششیں کی جا رہی ہیں، ایک بار جب حالات معمول پر آجائیں گے، جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائے گا، جس پر سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ “جمہوریت کی بحالی ضروری ہے”۔سپریم کورٹ نے مرکز سے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ کسی ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کر سکتے ہیں؟ کیا کسی UT کو ریاست سے الگ کیا جا سکتا ہے، جس پر ایس جی مہتا نے جواب دیا “کوئی پابندی نہیں ہے،آسام، تریپورہ اور اروناچل پردیش سبھی ریاست بننے سے پہلے UT بن گئے۔