جموں//ہندستانی سپریم کورٹ نے ہندستانی جیلوں میں قید غیرملکی قیدیوں، جن میں پاکستانی اور پاک مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی شامل ہیں، کے تعلق سے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لئے حکومت ہند کو چار ہفتہ کا وقت دیا ہے۔سپریم کورٹ کورٹ نے یہ حکم سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ کی غیرملکی ایک ہزار قیدیوں کی غیرقانونی، غیر آئینی اور نامناسب قید یامقدموں کے بغیر گزشتہ پندرہ برسوں سے جموں وکشمیر حکومت کے ذریعہ جموں وکشمیر اور دیگر ہندستانی جیلوں میں سڑ رہے غیرملکی قیدیوں کے تعلق سے عرضی پر دیا۔ انہوں نے کہاکہ ان میں سے کئی نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے لیکن جموں وکشمیر حکومت نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت بغیر مقدمات کے ابھی بھی انہیں جیل میں رکھا ہوا ہے۔یہ پی ایس اے شیخ محمد عبداللہ نے 1981میں نافذ کیا تھا اس وقت کے کانگریس کے رکن اسمبلی پروفیسر بھیم سنگھ پہلے آدمی تھی جنہوں نے اس کی مخالفت کی تھی اور ایم ایل اے کے عہدہ سے استعفی دیکر تب سے لیکر آج تک لوگوں کی شہری اور سیاسی آزادی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی مداخلت سے تقریباًً 700قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے حکومت ہند اور جموں وکشمیر حکومت کے ایسے تمام قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا جنہوں نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت جموں وکشمیر اور حکومت ہند جان بوجھ کر ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف وررزی کررہی ہیں اور امید ظاہر کی کہ تمام ریاستی اور مرکزی حکومتیں قانون پر عمل کریں گی اور تمام غیرملکی قیدیوں، جنہوں نے دو برس سے زیادہ مقدمات کی سماعت کے دوران ہندستانی جیلوں میں کاٹے ہیں، انہیں ان کے ملک واپس بھیج دیاجائے گا۔ بی ایس بلوریا، بھیم پرتاپ سنگھ ، ایس کے بندوپادھیائے، تروپوراری راو اور دیگر وکلا نے پروفیسر بھیم سنگھ کی اس معاملہ میں مدد کی ۔