سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاوق اور محمد یاسین ملک نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے اور شرنارتھیوں کو اقامتی اسناد جاری کرنے کے خلاف 23دسمبر بروز جمعہ ریاست کی تمام چھوڑی بڑی مساجد میں بھرپور احتجاج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو دھیرے دھیرے ختم کرکے پوری ریاست کو بھارت میں ضم کرنے کی شروعات ہیں۔ آزادی پسند رہنماؤں نے ائمہ حضرات سے درخواست کی کہ جمعہ کے خطبے میں اس بات کی وضاحت کریں کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ایک دیرینہ اور حل طلب مسئلہ ہے اور کسی غاصب اور قابض ملک کی بڑی سے بڑی عدالت کو بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اس پر کوئی رائے دے سکے۔ خطیبوں سے گزارش ہے کہ وہ اس رستے ہوئے ناسور کے سیاسی، معاشرتی، ثقافتی اور اقتصادی مسئلوں پر بھرپور روشنی ڈالتے ہوئے عوام کو اس حقیقت سے آگاہ کریں کہ اس مسئلہ کی پشت پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں ہیں، عالمی لیڈوں کی کمٹمنٹ ہے اور سب سے بڑھ کر 70سال سے ہمارا بہتا ہوا لہو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ خطۂ ارض زبردستی، مکاری اور فریب سے ہتھیائی گئی ہے۔ مشترکہ رہنماؤں نے کہا کہ بھارت اور اس کے فسطائی ذہنیت کے علمبرداروں کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ کسی ایک لیڈر یا اس کی جماعت کو شیشے میں اتار کر اُس کو ذاتی اور خاندانی مراعات کی ہڈی پھینک کر چپ تو کرایا جاسکتا ہے، لیکن اس دھوکہ دہی اور چالاکی سے پوری قوم کو بہت دیر تک غلام بنائے نہیں رکھا جاسکتا۔ قائدین نے عوام سے دردمندانہ اپیل کی کہ استعماری حربوں اور اس کو عملانے والوں کے مکروہ عزائم کو جان لیں کہ کس طرح وہ ہماری ہمدردی کا ڈھونگ رچاکر اپنے آقاؤں کے ایجنڈے پر سرپٹ دوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ مساجد، دانشور، ٹریڈرس، علماء، طلباء، سول سوسائٹی، ٹرانسپورٹرس اور تمام باشعور اور ذی حس حضرات کی منصبی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان خطرات اور اندیشوں سے عوام کو باخبر کریں جن سے ان کا سیاسی ہی نہیں، بلکہ دینی تشخص بھی ختم ہونے کا احتمال ہو۔
’سٹیٹ سبجیکٹ قوانین تحلیل کرنیکی سازش‘
دلاور حسین شاہ
جموں//بی جے پی اور پی ڈی پی پر سٹیٹ سبجیکٹ قوانین کو تحلیل کرنے کی سازش کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل کانفرنس صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا نے کہا ہے کہ حکمران جماعتیں ریاست کے خصوصی درجہ کو کمزور بنانے کیلئے شاطرانہ چالیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ایک مذموم سازش کے تحت جموں خطہ میں ایک گمراہ کن مہم چلا رکھی ہے تا کہ یہ رائے عامہ پیدا کی جا سکے کہ سٹیٹ سبجیکٹ قوانین کی منسوخی سے ڈوگروں کو فائدہ ہوگا۔ شیر کشمیربھون میں پارٹی کے ایس سی، ایس ٹی سیل کی طرف سے منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رانا نے کہا کہ بی جے ان حساس قوانین کو تحلیل کرنے کے لئے ان حقائق کو چھپا کر منصوبہ بند ڈھنگ سے کام کر رہی ہے اور جن کی وجہ سے ریاستی عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مہاراجہ ہر ی سنگھ نے 1927میں سٹیٹ سبجیکٹ قوانین متعارف کروائے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کا مطالبہ کشمیریوں یا لداخیوں نے نہیں کیا تھا بلکہ جموں کے ڈوگروں کو غیر ریاستی باشندگان، بالخصوص پنجاب کے لوگوں سے اندیشہ تھا کہ وہ یہاں کی معیشت پر قابض ہو جائیں گے، مہاراجہ نے 90سال قبل جس دور اندیشی کا مظاہرہ کیا تھا ، بی جے پی اسے نظر انداز کرکے نام نہاد قومی پرستی کے نام پر یہاں کے لوگوں کا استحصال کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔رانا نے کہا کہ حکمران اتحاد میں شامل پی ڈی پی اور بی جے پی ریاست کی آئینی پوزیشن کے ساتھ کھلواڑ کرنا چاہتی ہے جو جموں ، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتی ہے ۔ انہوں نے قانون ساز اسمبلی میں پیش کردہ قرار داد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اس قرار داد کے ذریعہ آئین ہند کی دفعہ35Aکو مستحکم بنانے کے لئے قانونی، سیاسی اور انتظامی سطح پر قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکمران اتحاد نے اس ریزولیوشن کی مخالفت کی‘۔ انہوں نے بتایاکہ سٹیٹ سبجیکٹ قوانین کسی خطہ کا طبقہ کے لئے مخصوص نہیں ہیں بلکہ اس سے تمام ریاستی باشندگان بلا لحاظ مذہب و ملت استفادہ کرتے ہیں ، ان کے سروں پر چھت اور بچوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ ایک بار ان قوانین کو منسوخ کر دیا جاتا ہے تو ریاستی باشندگان کے مواقع ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گے۔ لوگوں کو پی ڈی پی بی جے پی حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے رانا نے صرف ہماری ریاست میں ہی اس قسم کی آوازیں اٹھ رہی ہیں جب کہ دیگر ریاستیں بشمول ناگالینڈ، میزورم، سکم، ارونا چل پردیش، آسام، منی پور، آندھر ا پردیش اور گوا وغیرہ کو بھی خصوصی پوزیشن حاصل ہے اور وہ آئین ہند کے دائرہ میں اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ رانا نے کہا کہ مستقل باشندہ ریاست قوانین پر صرف فرقہ وارانہ خلیج پیدا کرنے کے لئے تنازعہ پیدا کیا جا رہا اور اس گندے کھیل میں پی ڈی پی رضاکارانہ طور پربھر پور تعائون کر رہی ہے ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ نیشنل کانفرنس اس قسم کی سازشوں کو کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دے گی۔1947,65اور 1971کے رفیوجیوں کو دئیے جانے والے پیکیج کا ذکر کرتے ہوئے این سی صوبائی صدر نے کہا کہ مخلوط سرکار تعمیری ایجنڈہ کے بجائے تخریبی سیاست کر رہی ہے ، ان کے لئے 9025کے یک مشت آبادکاری پیکیج کے بجائے مرکزی سرکار نے صرف 2000کروڑ روپے دے کر ان کے ساتھ بھدا مذاق کیا ہے ۔
’ریاستی عوام کی آبادیاتی شناخت پر وار‘
نیوز ڈیسک
سرینگر //فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ نے مغربی پاکستان کے شرنارتھیوں کو مستقل اقامتی اسناد جاری کئے جانے کے عمل کو ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کے خلاف ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی حکومت اس سارے عمل میں ایک سازشی رول ادا کرکے کشمیر دشمنی کا بین ثبوت پیش کررہی ہے ۔ شاہ نے شرنارتھیوں کو اس طرح کے اسناد فراہم کئے جانے کے عمل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام آبادیاتی شناخت پر تیغ و تبر چلانے کی قطعاَاجازت نہیں دیں گے اور اس کے خلاف سینہ سپر ہوکر مقابلہ کریں گے ۔انہوں نے اسے زعفرانی حلقوں اور پی ڈی پی کی ملی جلی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مفتی سرکار کے چالک اقتدار کے حصول میں اس قدر دیوانے ہوگئے ہیں کہ اب یہ لوگ اپنی بنیادوں پر بھی تیشہ چلانے کی سازشوں میں فرقہ پرست عناصر کی حکم کو اپنی آنکھ بند کرکے تسلیم کررہے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ مغربی پاکستان کے مہاجرین کی باز آباد کاری کے ہم قطعاََ خلاف نہیں لیکن انہیں تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت بھارت کے کسی ریاست میں بسانے پر کوئی آئینی اڈچن اور اعتراض نہیںجبکہ ریاست جموں کشمیر ایک متنازئہ خطہ ہے اور اس کے سیاسی مستقبل سے متعلق فیصلہ ابھی ہوناباقی ہے ۔
’سبھی وطن پرست قوتیں اُٹھ کھڑی ہوں‘
نیوز ڈیسک
سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی صدر انجینئر رشید نے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو ریاست کی شہریت دئے جانے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا قابل قبول قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ ریاست کے مسلم اکثریتی کردار کو بدلنے کی ایک سازش ہے جسکے خلاف سبھی وطن پرست قوتوں کو کھڑا ہونا چاہیے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو عوام کو مزید بیوقوف بنانے کی بجائے فوری طور بی جے پی سے الگ ہونے کے لئے کہا ۔انہوں نے کہا’’مغربی پاکستان کے لاکھوں پناہ گزینوں کو شہریت دئے جانے کا فیصلہ ریاست کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی ایک دیدہ دانستہ اور سوچی سمجھی سازش ہے‘‘۔ عوامی اتحاد پارٹی صدر نے کہا کہ اس فیصلے سے واضح ہوگیا ہے کہ بھارت جموں کشمیر کا مسلم اکثریتی کردار بدلنے کی کوشش میں رہا ہے اور پناہ گزینوں کو شہریت دیا جانا اس سمت میں سب سے بڑی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے اس فیصلے کو نوشتۂ دیوار کی طرح لیتے ہوئے سبھی وطن پرست قوتوں کو پارٹی اور سیاسی وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر جموں کشمیر کے تئیں بھارت کی نو آبادیاتی پالیسیوں کے خلاف سینہ سپر ہوجانا چاہئے۔